چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) اپر چترال کے سیلاب زدہ علاقہ گرین لشٹ ریشن سے تعلق رکھنے والے معروف سماجی کارکن محمد اسلم شیروانی نے کہا ہے کہ مستوج سب ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر ز بونی اور مضافات میں مختلف حیلے بہانوں سے روز روز احتجاج کا ڈرامہ رچانے والے دراصل ٹھیکہ داروں اور منشیات فروشوں کے ایجنٹ ہیں جن کے گرد ضلعی انتظامیہ کے افسران ڈپٹی کمشنر اسامہ وڑائچ اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج حمیداللہ خٹک نے گھیرا تنگ کردیا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عوام الناس ان جلسے جلوسوں سے سروکار نہیں رکھتی اور احتجاجیوں کی حقیقت مستوج سب ڈویژن کے عوام پر عیاں ہوگئی ہے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ زلزلے سے متاثریں کو معاوضے کی عدم ادائیگی اورسیلاب زدہ انفراسٹرکچرکی بحالی میں تاخیر کا بہانہ بناکرعوام کو سڑکیں بلاک کرنے کی پر اکسانے والے علاقے کی خدمت کی بجائے اسے پسماندگی کے دلدل میں دھکیل رہے ہیں جس سے اس پرامن علاقے میں صورت حال خراب ہونے پر ترقیاتی اور بحالی کے کاموں کو شروع کرنا مشکل ہوگئی ہے ۔ اسلم شیروانی نے زور دے کر کہاکہ اگر احتجاج کرنا ہے تو علاقے کے منتخب نمائندوں بشمول ضلع ناظم، ایم۔ این۔ اے اور ایم پی اے کے خلاف کرنا ہے جوکہ حکومت سے اس علاقے کے لئے فنڈز لانے کے ذمہ دار ہیں جس کے لئے عوام نے ان کو مینڈیٹ دے کر حکومتی ایوانوں میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دراصل ڈپٹی کمشنر چترال اور اے ۔سی مستوج نے چوری اور ہیراپھیری کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا ہے کیونکہ ٹھیکہ دار مافیا پہلے کی طرح ترقیاتی کاموں میں من مانی کرکے پیسے بٹورنا چاہتے تھے لیکن ضلعی انتظامیہ نے نگرانی اور احتساب کا عمل تیز کرکے ان کا راستہ روک دیا ہے جبکہ علاقے میں منشیات فروشوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر معاشرے کواس برائی سے بچالیا ہے اور گزشتہ ہفتے کے درمیاں 50سے زائد بد نام زمانہ منشیات فروشوں کو ایم پی او کے تحت جیل بھیج دیا ہے ۔