Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

سوسوم کے متاثرہ مقام پر لاشوں کی تلاش کا سلسلہ جاری ،چترال سکاؤٹس کے پچاس ، پولیس کے پچیس ، لویز کے جوان اور فف کے رضا کار سمیت سینکڑوں مقامی افراد امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔کمانڈنٹ

چترال ( محکم الدین محکم) کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین نے کہا ہے ۔ کہ سوسوم کے متاثرہ مقام پر لاشوں کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے ۔ چترال سکاؤٹس کے پچاس ، پولیس کے پچیس ، لویز کے جوان اور فف کے رضا کار سمیت سینکڑوں مقامی افراد امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں ۔ لیکن جگہ خطرناک ہونے اور لاشوں کے بارے میں صحیح طور پر نشاندہی نہ ہونے کے سبب مزید لاشیں بر آمد نہ ہو سکی ہیں ۔ وہ پیر کے روز سوسوم میں ہونے والے حادثے کے مقام کی وزٹ سے واپسی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے، انہوں نے کہا ۔کہ علاقہ انتہائی دشوار گزار ہے ، وادی میں ڈھائی سے تین فٹ برف پڑی ہے ، اور جائے حادثہ تک پہنچنے کیلئے تین گھنٹے پیدل چلنا پڑتا ہے ۔ اس لئے وہاں مشینری پہنچانا انتہائی مشکل ہے ۔ کیونکہ سڑکین بھی اس قابل نہیں ہیں کہ بھاری مشینری پہنچائی جا سکے ۔ کمانڈنٹ نے کہا کہ اس حادثے میں آٹھ سٹوڈنٹس اور ایک عام مقامی شخص جان بحق ہوئے ہیں ۔ جبکہ ایک سٹوڈنٹ معجزانہ طور پر بچ گیا ہے ۔ لیکن حادثہ کے روز وہ اس پوزیشن میں نہیں تھا ۔ کہ اپنے ساتھیوں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں والوں نے پہلے ہی وارننگ دی تھی کہ یہ راستہ آمدورفت کیلئے خطر ناک ہے ۔ لیکن وقوعہ کے روز سکول کے ان بچوں نے جلد بازی میں یہ راستہ اختیار کیا ، اور حادثے کا شکار ہوئے ۔لیکن برف کے تودے کی آواز اتنی گرجدار اور خوفناک تھی ۔ کہ بچ جانے والا بچہ اپنا حواس کھو بیٹھا ۔ اور رات گئے تک کوئی بات نہیں کر سکا ۔ کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس نے کہا ۔ کہ اُن کو خود وہاں پہنچنے میں کئی خطر ناک راستے طے کرنے پڑے ۔ اور رات گئے وہ واپس آئے ۔ انہوں نے کہا، کہ لاشوں کی تلاش کیلئے سراغ رسان کتے استعمال کئے گئے ہیں ۔ اور اُن کی نشاندہی شدہ چھ مقامات پر کھدائی کاکام کرنے کی حکمت عملی کی جارہی ہے ۔ لیکن اس جگہ پر کھدائی میں بھی بہت زیادہ وقت لگ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جی او سی ملاکنڈ ڈویژن میجر جنرل نادر خان نے جان بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے میرے ذریعے ہمدردی کا پیغام بیجھا تھا ۔ جو میں نے اُن تک پہنچا دیا ہے ۔ اور اُ ن کے ساتھ مالی مدد بھی کی جارہی ہے ۔ کمانڈنٹ نے کہا کہ مقامی لوگوں کے مطابق برف کو صاف کرنے کیلئے کھدائی سے بہتر پانی کا استعمال ہے ۔ جو کہ پلاسٹک کے موٹے پائپ کے ذریعے پانی دوسرے جگہے سے وہاں پہنچائی جائے گی ۔ تاہم یہ کام بھی کوئی زیادہ قابل عمل نہیں لگتا ۔ انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ کے اوپر کچی برف ہے ۔جس کا کسی بھی وقت دوبارہ گرنے کا امکان ہے ۔ اس لئے وہاں انتہائی احتیاط سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ مزید کوئی جانی نقصان نہ ہو ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال سکاؤٹس کے جوان مستعد ہیں ۔ اور کسی بھی حالات سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

IMG_0173

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button