493

ساؤتھ ایشاء پارٹنر شپ پاکستان کے زیر اہتمام خواتین ڈسٹرکٹ اسمبلی کا اجلاس

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) خواتین ڈسٹرکٹ اسمبلی چترال نے خواتین کو درپیش مسائل حل کرنے کے حوالے سے ضلع کونسل میں قانون سازی کرنے اور موجود قوانین پر عملددرآمد کو یقینی بنانے کے سلسلے میں متعلقہ اداروں سے پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔ تاکہ خواتین کی مشکلات کو کم سے کم کیا جاسکے ۔ ہفتے کے روز ایک مقامی ہوٹل میں ساؤتھ ایشاء پارٹنر شپ پاکستان کے زیر اہتمام خواتین ڈسٹرکٹ اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔ جس کی صدارت سپیکر زینت جبین ایڈوکیٹ نے کی ۔ اجلاس میں ڈپٹی سپیکر اسمبلی، سیپ پاکستان کے کوآرڈنیٹر محمد اسماعیل ، ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر آواز روبینہ بی بی ، آواز ڈسٹرکٹ فورم فیمل کی صدر خدیجہ سردار، آواز ڈسٹرکٹ فورم میل کے صدر قاضی سجاد ایڈوکیٹ ، جنرل سیکرٹری نا بیگ ایڈوکیٹ کے علاوہ اسمبلی کے تینتیس ارکان نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قاضی سجاد ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں ۔ اُس میں مرد و خواتین کا باہمی تعاون ، ایک دوسرے کا احترام اور حقوق و فرائض کی ادائیگی سے ہی ترقی کے منازل طے کئے جاسکتے ہیں ۔ اسلام نے بعض مقامات پر مردوں کو اور بعض مقامات پر خواتین کو اُن کی صلاحیتوں اور خوبیوں کی بنیاد پر اہمیت دی ہے ۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مرد اپنی برتری کے گیت گاتے ہوئے خواتین کو کمزور اور حقیر سمجھیں ۔ عورت کا ہر روپ انتہائی قابل احترام ہے ۔ اور یہ طبقہ معاشرے میں نظر انداز ہونے کی وجہ سے زیادہ توجہ کا مستحق ہے ۔ اس لئے تعلیم ،صحت ،اورروزگار کے مواقع کے علاوہ اسلام کے دیے گئے تمام حقوق خواتین کو ملنی چاہیں ۔ اور ان حقوق کے حصول کیلئے خواتین کو خود جدوجہد کرنی پڑے گی ۔ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر آواز روبینہ نے پاکستان میں ساؤتھ ایشاء پارٹنر شپ کی سرگرمیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ۔ کہ سیپ خواتین کی سیاسی عمل میں شمولیت کو یقینی بنانے ، فرقہ ورانہ اور بین المذاہب تنازعات کے پُر امن حل ، تعلیم ، صحت اور سماجی خدمات کے حوالے سے آگہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اُ ن میں بہتری لانے کے سلسلے میں اقدامات کر رہی ہے ۔ اور اس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں ۔ سپیکر خواتین اسمبلی زینت جبین ایڈوکیٹ نے خواتین سے متعلق قوانین پر روشنی ڈالی اور کہا ، کہ خواتین کو یہ جاننے کی اشد ضرورت ہے ۔ کہ اُن کے حوالے سے اسمبلیوں میں کس طرح قانون سازی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ قانون ہمارے حقوق کا تحفظ کرتی ہے تو دوسری طرف ہم سے ذمہ داریوں کی انجام دہی کا تقاضا بھی کرتا ہے ۔ اس لئے ہمیں دونوں پہلووں کو مد نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بد قسمی سے خواتین کے حقوق کے بارے میں کی گئی ہر بات کو معاشرے کے بعض طبقات انتہائی متعصبانہ اور خارجی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے حقائق سے نظر چرانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جبکہ یہ حقوق اسلام نے چودہ سو سال پہلے ہادی برحق کے ذریعے خواتین کو دیے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ خواتین کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے ایک موثر آواز کے طور پر آگے آنا چاہیے ۔ اور جب تک خواتین یک آواز ہوکر مطالبہ نہیں کر یں گی۔ کوئی بھی انہیں اُن کا حق دینے کیلئے تیار نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں خواتین کی ضلع سے باہر شادی نہ صرف انتہائی اہم مسئلے کی صورت اختیار کرگیا ہے ۔ بلکہ یہ رشتے کی بجائے انسانی سمگلنگ کے حد تک پہنچ گیا ہے ۔ اس لئے اس کے تدارک کیلئے مستقل بنیادوں پر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے ۔ آواز ڈسٹرکٹ فورم فیمل کی صدر خدیجہ سردار نے خطاب کرتی ہوئی تجویز دی ۔ کہ بلدیاتی خواتین نمایندگان کیلئے ورکشاپ منعقد کرکے اُن کو اسمبلی میں اپنی آواز اُٹھانے کے حوالے باقاعدہ ٹریننگ دی جائے ۔ تاکہ وہ اپنے مسائل بہتر طریقے سے اپنے فورم میں آٹھا سکیں ۔ ڈسٹرکٹ اسمبلی سے کو آرڈنیٹر سیپ محمد اسماعیل نے خطاب کرتے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ خواتین اسمبلی میں نہ صرف شرکت قابل تحسین رہی بلکہ خواتین کے مسائل کے سلسلے میں گروپ ورک سے بہت سے مسائل سامنے آئے ۔ جن پر آیندہ مزید کام کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آیندہ اجلاس میں ایم پی اے چترال فوزیہ بی بی کو بھی مدعو کیا جائے گا ۔ اجلاس سے ڈپٹی سپیکر نے بھی خطاب کیا ۔

w

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں