تازہ ترین

معاشرے میں عدم برداشت کی وجہ سے تشدد عام ہوتا جا رہا ہے۔بچوں پر کسی بھی قسم کا تشدد ناقابل برداشت ہے۔فرح ناز

اسلام آباد ۔۔نامہ نگار ۔۔۔معاشرے میں عدم برداشت کی وجہ سے تشدد عام ہوتا جا رہا ہے۔بچوں پر کسی بھی قسم کا تشدد ناقابل برداشت ہے۔ دنیا کے ہر مذہب میں اسکی ممانعت کی گٸی ہے۔ بچوں سے مزدوری کروانا بھی تشدد ہے۔ ہم سب کو مل کر بچوں کے حقوق کے لٸے اواز اٹھانی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ اسلام آباد کی صدر فرح ناز نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ خواتین اور بچوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف ایک ڈھال کی طرح کام کرتی ہے۔ اور ہر قسم کے تشدد کے خلاف اواز اٹھاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں بڑھتے ہوۓ تشدد خاص طور پر بچوں پر تشدد کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ پندرہ سال سے کم عمر بچوں سے مزدوری یا سخت مشقت کے کام قانونی طور پر بھی منع ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں ۔ جبکہ انفرادی طور پر ہم سب کا بھی فرض ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں۔ اور بچوں پر کسی بھی قسم کے تشدد کو روکنے کی بھر پور کوشش کریں۔ بچوں پر جنسی تشدد کو روکنےکی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ بچوں کوگھر ہو یا اسکول انکو اچھی طرح سے یہ بات باور کروانی چاہٸے کہ کھبی کسی اجنبی سے کوٸ چیز نہیں لینی چاہٸے۔ اور بچوں کو خاص طور پر اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے ہمراہ اکیلے نہیں بھیجنا چاہٸے۔ والدین اگر بچوں پر کڑی نظر رکھیں تو بچوں پر ششد اور انکے اغوا کے بہت کم چانس ہو سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ترقی کی راہیں کھولتا ہے لیکن اس کا منفی استعمال معاشرے میں بے راہ روی اور انتشار کا باعث بنتا ہے۔ بچوں کے لئے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی بجاۓ ان کو کچھ وقت کے لئے اپنی نگرانی میں اس کو استعمال کرنے دیا جانا چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری کے خلاف حکومت کو فوری ایکشن لینا چاہئے۔ اور اسکولوں میں ڈبل شفٹ شروع کر کے مزدوری کرنے والے بچوں کو داخلے دیئے جائیں تاکہ وہ معاشرے کے دیگر بچوں کی طرح تعلیم حاصل کر سکیں۔

Related Articles

Back to top button