273

چترال بازار بائی پاس روڈ کی بلیک ٹاپنگ کی ناقص مرمت پر تاجر برادری اور سول سوسائٹی سراپا احتجاج ،ٹھیکہ دار کی طرف سے ناقص تعمیر کا الزام مسترد

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) بیوٹفیکیشن فنڈ سے مرمت ہونے والے چترال بائی پاس روڈ پر نا قص تارکول بچھانے پر شالدین ایریا کے دکانداروں اور سول سوسائٹی کے افراد کی طرف سے کام میں مداخلت پر ٹھیکہ دار اس کے کارندوں اور دکانداروں کے مابین مڈھ بیر ہوئی ۔ اور مبینہ طور پر ٹھیکہ دار کے اہلکاروں نے کام میں مداخلت کرنے والے افراد کو زودوکوب کیا ۔ جس پربڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئےاور کئی گھنٹوں تک روڈ بلاک کردی ۔ اور زبردست احتجاج کیا ۔ اس دوران روڈ کی بندش سے ٹریفک وارڈنز کو گاڑیوں کی آمدورفت بحال رکھنے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اور ایمرجسی روٹ ترتیب دینے پڑے ۔ احتجاج کے مقام پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چترال ڈویلپمنٹ موومنٹ کے سربراہ وقاص احمد ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگ بیدار ہو چکے ہیں ۔ اب کسی بھی طرح اپنی آنکھوں کے سامنے کرپشن ہوتے برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں کہا کہ منفی ایک ،دو ڈگری میں چترال میں روڈ پر تارکول بچھانے کا کام بلکل انوکھا ہے ۔ اور یہ حکومتی خزانہ دانستہ طور پر ضائع کرنے کی کوشش ہے ۔ جسے کسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا. انہوں نے کہا جب تک معیار کے مطابق کام کی گارنٹی نہیں دی جاتی ۔ مزید تارکول بچھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ جدید دور میں لکڑی جلا کر تارکول گرم کرنا اس کے ناقص ہونے کی واضح مثال ہے ۔ جبکہ مقامی دکانداروں نے بتایا کہ سڑک پر پڑی مٹی اور گرد و غبار صاف کرنے کے بہانے بازار میں پورے کاروبار کو متاثر کیا گیا ہے ۔ مٹی صاف کرنے کا کام رات کو کیا جانا چاہئیے۔ اس حوالے سے جب ٹھیکہ دار اسمارخان سے رابطہ کیا گیا۔ تو انہوں نے کہا ۔کہ لوگوں کی اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ۔ کہ کام کا معیار ناقص ہے ۔ متعلقہ ادارےکی طرف سے کنسلٹنٹ انجینئرز باقاعدہ اس کی نگرانی کر رہےہیں۔ تارکول میٹریل پلانٹ میں تیار کیا جاتا ہے ۔ اور سڑک پر بچھانے سے پہلے اس کا ٹمپریچر چیک کیا جاتا ہے . ایک نمبر تارکول استعمال کیا جارہا ہے ۔ جس میں کسی قسم کی کمی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ کہاں کا طریقہ ہے ۔ کہ ہر کوئی آکر کام میں مداخلت کرے ۔ مزدوروں کو کام کرنے نہ دے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ان کے کام میں مداخلت سےبائس لاکھ روپے مالیت کا تارکول میٹریل جو پلانٹ میں تیار ہو چکا ہے ۔ ضائع ہونے کا خدشہ ہے ۔ اور میری کوشش ہے ۔ کہ اس کو ضائع ہونے بچانے کیلئے بکر آباد کے مقام پر زیر تعمیر سڑک میں استعمال کروں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایک کلومیڑ سڑک کا یہ کام بیوٹفیکیشن فنڈ سے تعمیر ہورہا ہے ۔ جس پر چھتیس لاکھ روپے خرچ آئے گا ۔ آسمار خان نے کہا ۔ کہ چترال میں36 کروڑ کے بیوٹفیکیشن فند سے چھیالیس پراجیکٹ زیر تعمیر ہیں ۔ جن میں پولوگراونڈ دیوار ، گورنر کاٹج روڈ ، ہائی سکول کے سامنے نالیاں ، بمبوریت ، بریر ، رمبور ڈانسنگ پلیس سمیت کئی منصوبے شامل ہیں ۔ انہوں نےکہا ۔ کہ ہم ایک ذمہ دار ادارے کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔ اس لئے یہ اس ادارے کی ذمہ داری ہے ۔ کہ میں اگر کوئی ناقص کام کر رہا ہوں ۔ تو وہ مجھ سے پوچھے ۔میں ہر ایک شہری کے سامنے جواب دہ نہیں ہوں ۔ وہ لوگ مجھ سے پوچھنے کی بجائے ادارے سے پوچھیں ۔ کہ کیا میں ادارے کے معیار کے مطابق کام کرتا ہوں یا نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بعض لوگ جان بوجھ کر بھی کام میں رخنا ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ میرا تمام کام معیار کے مطابق ہے ۔ اور متعلقہ ادارے روزانہ کی بنیاد پر میرے کام کی وزٹ کرتے ہیں ۔ اس حوالے سے جب ایکسین سی اینڈ ڈبلیو کا موقف جاننے کیلئے آفس میں رابطہ کیا ۔ تو وہ موجود نہیں تھا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں