503

چترال ٹاون کے مکینوں کو مسلسل کرب ،اذیت،امتیازی سلوک سے بچانے کے لئے حکومتی وانتظامی ارباب اختیار کب حرکت میں آئینگے؟ ۔اے این پی چترال

چترال(نامہ نگار)عوامی نیشنل پارٹی ضلع چترال کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جسمیں چترال میں بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کے بارے میں تفصیلی بحث مباحثے کے بعد ضلعی انتظامیہ ،ضلعی مقامی حکومت ،ضلعی کونسل اور منتخب نمائندوں کی طرف سے بجلی کا مسئلہ حل کرنے میں مسلسل ناکامی پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رمضان شریف کے انتہائی مبارک ومقدس اور عظیم مہینے میں بھی چترال ٹاون کے باسی افطار و سحری کے اوقات میں بجلی کی روشنی سے محروم اور طویل ترین ناروا لوڈشیڈنگ اور چند ساعتوں پر محدود انتہائی کم وولٹیج کے ساتھ بجلی کی آنکھ مچولی کا شکار ہیں۔حکومتی و ادارتی ذمہ داروں کو اس مبارک مہینے کی عظمت اور اس کے تقدس کا لحاظ کوئی خیال نہیں،کیا حکومتی دعووں اور اعلانات اور یقین دہانیوں سے چترالی قوم مستشنیٰ ہے؟،کیا چترالی قوم کے ساتھ امتیازی سلوک ظلم وزیادتی اور اذیت ناک رویوں کا مسلسل مظاہرہ نہیں ہورہا؟کیا یہاں کے مکینوں کو اُن کی شرافت ،انصاف پسندی اور امن پروری کی سزا دی جارہی ہے؟کیا ذمہ دار عناصر کا مقصد یہاں کے لوگوں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کرنا،گھیراؤ جلاؤ اور توڑ پھوڑ کے کلچر کو فروغ دینا ہے؟کیا ضلعی انتظامیہ ،ضلعی مقامی حکومت ،ضلعی کونسل ،تحصیل کونسل اور ڈھیروں منتخب نمائندے اس عوامی مسلئے سے بے خبر ہیں یا وہ چھپ کا بھی روزہ رکھے ہوئے ہیں؟اُنہوں نے کہا کہ اگر ان سوالات کا جواب نہیں ہے تو غیر اعلانیہ طویل ترین لوڈشیڈنگ کیوں؟ چند ساعتوں کے لئے بجلی کا آنا اور جانا کیوں؟اگر کوئی اہم حکومتی یا سیاسی شخصیت چترال میں موجود ہوں تو بجلی کی فراہمی پوری دورانیہ اور وولٹیج کے ساتھ ممکن ،مگر بعدمیں غائب کیوں؟ کیا متعلقہ ادارے کے کچھ عناصر سیاہ وسفید کے مالک ہیں اور ہماری انتظامی حکومتی ومنتخب نمائندے بے بس۔چترال ٹاون کے مکینوں کو مسلسل کرب ،اذیت،امتیازی سلوک اور ظلم وزیادتی سے بچانے کے لئے حکومتی وانتظامی ارباب اختیار کب حرکت میں آئینگے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں