ریشن میں شادیر کے مقام پر مزید پانچ گھرانے دریا بردگی کی وجہ سے بے گھر ہوگئے جبکہ 2015ء میں دریا ئے چترال کا رخ گاؤں کی طرف مڑ جانے کے بعد 20سے ذیادہ گھردریاکی موجوں کے نذر ہوچکے
چترال (نمائندہ) اپر چترال کی تاریخی اور سیاحتی اہمیت کے حامل گاؤں ریشن میں شادیر کے مقام پر مزید پانچ گھرانے دریا بردگی کی وجہ سے بے گھر ہوگئے جبکہ 2015ء میں دریا ئے چترال کا رخ گاؤں کی طرف مڑ جانے کے بعد 20سے ذیادہ گھردریاکی موجوں کے نذر ہوچکے ہیں۔ متاثرین ریشن نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیاکہ حکومت نے محکمہ ایریگیشن کے ذریعے 6کروڑ روپے سے ذیادہ لاگت کا حفاظتی پشتہ بنانے پر خرچ کیا لیکن دریا کی طغیانی کے سامنے یہ حفاظتی بند ایک منٹ بھی نہیں ٹھہر سکی اور دریا کی موجیں پہلے سے ذیادہ غضب ناک ہوکر ریشن کی گھروں اور زرعی زمینات پر حملہ آور ہے۔ بے گھر ہونے والے گھرانوں کے مکینوں نے حکومت سے فوری طور پر امداد کی اپیل کی ہے جبکہ بروقت انہیں نا ن فوڈ آئیٹمز فراہم کرنے پر ضلعی انتظامیہ اپر چترال کا شکریہ اداکیا ہے۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیاکہ ان کے زمینات سے سڑک کی تعمیر کے بعد انہیں معاوضے کی ادائیگی ابھی تک نہیں ہوئی۔ بے گھر ہونے والی ایک بیوہ نے بتایاکہ وہ اپنے دو معصوم بچوں کو ساتھ لے کر گھر خالی کرکے جارہی ہیں جوکسی بھی وقت دریائے چترال میں گر سکتا ہے۔
ویلج کونسل کے چیرمین اشفاق افضل نے کہاکہ یہ ڈیزاسٹر محکمہ ایریگیشن کی نااہلی اور غفلت کا شاخسانہ ہے اور چھ کروڑ روپے کی بھاری رقم خرچ کرنے کے باوجود اس گاؤں کے گھروں اور سونا اگلنے والی زرخیز زرعی زمینوں کا نہ بچ جانا لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی بھی اس غفلت میں شامل ہے جوکہ چترال شندور روڈ کی تعمیر میں مصروف ہے لیکن یہاں پر سڑک کو بچانے کے لئے کوئی قدم نہ اٹھانا اس ادارے کی نااہلی کا ثبوت ہے جبکہ کہیں بھی روڈ پراجیکٹ کی تعمیر سے پہلے سڑک کو محفوظ بنانا بنیادی کام ہوتا ہے۔
پی پی پی کے سابق ضلعی صدراور سینئر رہنما امیر اللہ خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ پروٹیکشن وال کے منصوبے میں محکمہ ایریگیشن مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا اور جو اسٹرکچر بنایا گیا، اس کا اب تو نام ونشان بھی نہیں رہا اور ریشن کے متاثریں میں مزید اضافہ ہوا جہاں سینکڑوں افراد بالواسطہ اور بلاواسطہ متاثر ہوچکے ہیں اور اب مزید اس کی زد میں ہیں۔ ریشن سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر ماحولیات ڈاکٹر شمس نے کہاکہ کوہ ہندوکش میں موسم کے پٹرن میں تبدیلی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ادراک کرکے اس کے لئے پہلے سے تیاری کرنے اور یہاں خطرے میں زدمیں واقع علاقوں میں ریزیلنس پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
متاثرہ مقام شادیر ریشن میں موجود یونس خان نے میڈیا کو بتایاکہ ڈی سی اپر چترال محمدعرفان الدین کے خصوصی ہدایت پر اس علاقے کے متاثرین میں نان فوڈ آئٹمز تقسیم کئے گئے اور ضرورت کی بنیاد پر مزید امدادی اشیاء بھی یہاں پہنچائے جاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ ہر دم متاثرین کے مسائل کو کم کرنے کے لئے کوشان ہے جبکہ ریونیو اسٹاف کے ذریعے نقصانات کی ایویلویشن کرنے کے بعد معاوضے کے لئے متعلقہ حکام کو بھیجے جاچکے ہیں تاکہ متاثرین کو جلد سے جلد معاوضہ مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ چھ کروڑ روپے کی لاگت سے یہاں پر حفاظتی پشتے کی ناقص تعمیر کی اعلیٰ پیمانے پر انکوائر ی کے لئے بھی متعلقہ حکام سے رابطہ کیا گیا ہے کیونکہ اس وقت حفاظتی پشتے کو کوئی نام ونشان بھی موجود نہیں ہے۔