Mr. Jackson
@mrjackson
خواتین کا صفحہمضامین

موضوع:۔۔کیا میں صرف ایک نام ہوں:۔۔۔۔   تحریر:  شہاب ثنا

ہوں میں سایہ یا شعلہ رخ۔۔

عورت کا دل مگر کس کی شق۔۔

اٹھتی ہوں میری آواز گم ۔۔

مردوں کی دنیا میں ہوں میں ستم۔۔

*عورت کو ایک بلند مرتبہ انسان کی حیثیت سے دیکھا جانا چاہئے تاکہ معلوم ہو کہ اس کے حقوق کیا ہیں اور اس کی آزادی کیا ہے؟ عورت کو ایسی مخلوق کے طور پر دیکھا جانا چاہئے جو بلند انسانوں کی پرورش کرکے معاشرے کی فلاح و بہبود اور سعادت و کامرانی کی راہ ہموار کر سکتی ہے، تب اندازہ ہوگا کہ عورت کے حقوق کیا ہیں اور اس کی آزادی کیسی ہونا چاہئے؟

عورت ماں ہے، بہن ہے، بیوی ہے، اس کے پاؤں تلے جنت ہے….. مگر افسوس!  وہ انسان نہیں ہے. اور یہ ٹائٹل مرد کی زورآوری نے اس سے چھین لیا ہے۔ اس بات  کو سمجھنے کے لیے معاشرتی رویوں کو محدّب عدسے سے ٹٹول ٹٹول کر  پرکھنا   ہوگا…… نوزائیدہ بچی کی کچی کھوپڑی اُڑانے والا باپ  لائقِ دُشنام سہی مگر وہ اکیلا اس  گناہ کا ذمے دار نہیں ہے. اسے تو معاشرتی  رویوں نے اس پاپ پر اُکسایا ہے۔

 جس معاشرے میں جوان ہوتی بچی کو باپ کے کندھوں کے جھکنے کا سبب گردانا جاتا ہو، جہاں روزگار، کمائی اور خوشحالی کے سارے خواب بیٹے کے  ساتھ نتھی ہوں، جہاں عورت کو کمزور، نازک، ڈرپوک ، پائے شکستہ جانا جاتا ہو، جہاں بیٹی کمزوری، شرمساری اور  بزدلی کی وجہ جانی جاتی ہو وہاں کے باپ کبھی بیٹی کی آمد پر چراغاں نہیں کرتے اور نہ ہی ڈھول پیٹتے ہیں.  بیٹی کے ساتھ  نا انصافی اس دن شروع ہوتی ہے جس دن باپ بیٹے سے مکا لہرا کر کہتا ہے “مرد بنو، مرد”….. اس دن بیٹی باپ کا منہ تکتی رہ جاتی ہے اور سوچتی ہے “میں تو مرد نہیں بن سکتی” پھر وہ ساری زندگی مردوں کے معاشرے میں دوسرے درجے کی کم زور اور سہمی سہمی انسان بن کر بیتا دیتی ہے. کہیں کاروکاری کی شکار ہوتی ہے، کہیں بلی چڑھائی جاتی ہے، کہیں بے گناہی ثابت کرنے کے لیے  دہکتے انگاروں پر چلائی جاتی ہے . کہیں  جراتِ انکار کی پاداش میں  چہرے پر تیزاب کے زخم  لیے نشانِ عبرت بن جاتی ہے.  ہمارا معاشرہ منافقت کے  خوش نما  رنگ سے مرصع ہے. یہاں عورت کی عزت، عورتوں کے حقوق کے سارے دعوے محض  ڈھونگ ہیں. یہاں لوگ  بیٹے کی تلاش میں غلطی سے  پانچ سات  بیٹیاں جنتے ہیں اور پھر ان کی کچی کھوپڑیوں میں پگھلتا سیسہ اتار دیتے ہیں.

ظلم و جبر خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعون کے سامنے شجاعانہ انداز میں کھڑے ہو وہ کوئی مرد نہیں عورت تھی۔جس مکہ و کعبہ کو آباد کیا وہ کوئی مرد نہیں عورت تھی ۔جس نے روئے زمین کا مبارک ترین زم زم نوش کیا وہ کوئی مرد نہیں عورت تھی ۔ محمد صلی اللّٰہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم پر ایمان لائے والی اور دین اسلام کی راہ میں اپنا خون بہانے والی ایک شہید بھی عورت تھی ۔

اسلام میں عورت اور مرد دونوں کا حقوق برابر ہیں لیکن اکثر ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے کہ کسی بھی واقعے میں عورت کو قصوروار اور گنہگار ٹھہرایا جاتا ہے اگر وہ گناہ مرد کرے تو چھپ چھاپ سہہ لی جاتی ہے ۔ اللّٰہ پاک نے کسی بھی گناہ کا سزا دونوں کے لیے برابر رکھا ہے پھر پتہ نہیں یہ ہمارے کیسے رسم و رواج ہیں ؟ کیسے روایات ہیں ؟ کیسے قانون ہیں ؟کہ ہم لوگ عورت کو ہی قصوروار ٹھہراتے ہیں ۔۔

خیالوں میں پرواز ،خوابوں میں شور۔۔

لیکن زنجیریں باندھی ہے دور۔۔

اے دنیا جو تو نے کی تعمیر ۔۔

کیا تو نے میری فریاد نہ سنی۔۔

پیدا ہوئی ہوں بس جھکنے کو ۔۔

جیسے حیوان سدھائے تیری مرضی کو ۔۔

خوش رہو اختلاف کی اجازت ہے۔۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button