آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ پاکستان (اے کے اے ایچ پی) نے ہفتہ ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد

چترال (نمائندہ ) آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ پاکستان (اے کے اے ایچ پی) نے ہفتہ ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس کا عنوان ‘قدرتی آفات سے پاک مستقبل کی تعمیر کے لئے نوجوان طبقہ کے تحفظ اور بااختیاربنانے میں تعلیم کا کردار’تھا جس پر سول سوسائٹی کے نمائندے اور اکیڈیمیا نے شرکت کی اور ڈیزاسٹر کے خطرے سے دوچار کمیونٹیز میں ریزیلنس پیدا کرنے کے لئے اپنے تجاویز پیش کی جبکہ اس موضوع پر ملٹی میڈیا کی مدد سے کئی مقالے پیش کئے گئے۔
مقامی ہوٹل میں منعقد ہ اس تقریب کے مہمان خصوصی لویر چترال کے ڈپٹی کمشنر محسن اقبال نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے قدرتی آفات کی فریکونسی میں اضافے کے ساتھ یہ بات ناگزیر ہوگئی ہے کہ اسے چیلنج تصور کرتے ہوئے ایسے اقدامات کئے جائیں کہ ہم ان کے منفی اور مہلک اثرات کو کم سے کم کرسکیں کیونکہ ڈیزاسٹرز کے دوران متاثرہ علاقے میں انسانی زندگی انتہائی متاثر ہوجاتی ہے جہاں انفراسٹرکچر تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ نجی املاک تباہ وبرباد ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ پاکستان کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ پرائیویٹ سیکٹر میں اس نوعیت کے کام کرنے والے اداروں کی کاوشوں کو یکجا اور ایک دوسرے سے مربوط کیا جائے تاکہ اس کا ذیادہ سے ذیادہ فائدہ حاصل ہوسکے۔ محسن اقبال نے کہاکہ اب ہمیں نئے حالات سے مطابقت رکھتے ہوئے ڈیویلپمنٹ سیکٹر میں ریزیلنٹ انفراسڑکچر بناناہوگا تاکہ یہ پائیدار ثابت ہوں اور ڈیزاسٹرز سے متاثر نہ ہوں۔
اس سے قبل اے کے اے ایچ پی کے ریجنل پروگرام منیجر ولی محمد نے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کا ہفتہ منانے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ قدرتی آفات کے لئے کمیونٹی کو تیار رکھنے کا کلچر قائم کرنا وقت کی ضرورت بن گئی ہے اور یہ بات تجربے سے ثابت ہوچکا ہے کہ ریزیلنٹ اور پہلے سے تیارشدہ کمیونٹی ہی احسن طریقے سے ان حالات سے نمٹ سکتے ہیں جس میں انہیں ذیادہ پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہاکہ تمام ڈیزاسٹرز موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہی رونما ہوتے ہیں جس میں حضرت انسان کا ہی بڑا ہاتھ ہوتا ہے اور اس ہفتے کو منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہم آگاہی پھیلانے کے ذریعے ایسے کاموں سے باز رہیں جو کہ ڈیزاسٹرز پر منتج ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ قریبی تعلق کار قائم رکھا گیا ہے جس میں یونیورسٹی آف چترال بھی شامل ہے جہاں ریسرچ کی بنیاد پر مختلف مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے ان کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
اس موقع پر جاوید احمد اور صلاح الدین نے ڈیزاسٹرز رسک ریڈکشن میں ادارے کی کارکردگی اور تاریخ کے علاوہ ڈیزاسٹر کے خطرات سے دوچار علاقوں اور وادیوں کی سائنسی بنیادوں پر نشاندہی کرنے کے کام پر روشنی ڈالی جبکہ یونیورسٹی آف چترال کے پروفیسر ڈاکٹر حفیظ اللہ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے موضوع پر اپنامقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ڈیزاسٹرز سے ہم اپنی کوششوں کے ذریعے بچنے یا نقصانات کو کم کرنے کے لئے مختصر مدتی اور طویل مدتی بنیادوں پر منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔
اکاہ پاکستان کے چترال ریجن کے ڈائریکٹر محمد افضل خان نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اکاہ پاکستان خطرے سے دوچار کمیونٹی میں بیداری پیدا کرنے اور ان کو قدرتی آفات سے پہلے تیار کرنے میں مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا ہم اپنے ہاتھوں سے اپنی تباہی و بربادی کا سامان کررہے ہیں کیونکہ کلائمیٹ چینج میں کا زیادہ زمہ دار خود ہم ہیں۔
اس موقع پر 8اکتوبر 2005ء کے قیامت خیز زلزلہ کے متاثریں کو یاد کیا گیا اور زلزلہ کے دوران تین مرحلوں ڈراپ، کور اور ہولڈ ان پرمبنی شیک آوٹ ڈرل کا ڈیمانسٹریشن کرایا گیاجس میں پروگرام کے تمام شرکاء نے حصہ لیا۔