Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

داد بیداد۔۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

ریل کی سفر میں اچھے دوست ملتے ہیں کبھی بات چیت کا موقع ملے تو یادوں کی پوٹلی سے مشترکہ دلچسپی کے واقعات کا ذکر بھی کرتے ہیں میرے پہلو میں بیٹھے ہوئے اجنبی نے کتاب سے نظریں ہٹاکر پہلے اپنے سنہرے سفید بالوں کو سہلایا پھر میری طرف متوجہ ہوکر پوچھا معافی چاہتا ہوں آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے فخریہ انداز میں پاکستان کا نام لیا تو اُس نے پوچھا کیا اب بھی پاکستان میں 10بجے کا مطلب 12بجے ہوتا ہے؟ ان کاطنزیہ سوال مجھے برالگا کچھ کہہ نہ سکا، میرے ہمنشین نے بھانپ لیا کہمیرا یار شرمندہ ہوگیا ہے اُس نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا میں سوئیز ہوں مختلف مواقع پر ٹریننگ، ورکشاپ وغیرہ کے لئے پاکستان کا دورہ کرتا ہوں پڑھے لکھے لوگ، سیاسی نمائیندے، سماجی کارکن اور ڈیولپمنٹ پروفیشنلز کے ساتھ اٹھنابیٹھنا ہوتاہے شام 2بجے ان کو بلایا جائے تو 9بجے سے پہلے کوئی نہیں آتاصبح 10بجے کاوقت دیاجا ئے تو 12بجے آجاتے ہیں اس وجہ سے پوراپروگرام بر باد ہوتا ہے اجنبی اب میرے لئے اجنبی نہیں رہا اُس نے میرے ملک کے بہترین لوگوں کا کچاچٹھا کھول کر میرے سامنے رکھ دیاتھا اور میں سمجھ گیا تھا کہ میرا ہم نشین بین الاقوامی کنسلٹنٹ ہے، میں نے ہمت کرکے پوچھا آپ نے روانڈا کا دورہ بھی کیا ہوگا؟ اُس نے میرے سوال کے بین السطور کو جان لیا اور بولاروانڈا سے بھی پسماندہ اور جاہل قوموں کو دیکھا ہے وہ سب 10بجے کو 10بجہ ہی سمجھتے ہیں 10بجہ پاکستان کے سوا کسی بھی ملک میں 12بجہ نہیں ہوتا سٹیشن آتے ہی میرا ہم نشین ٹرین سے اترگیا میں نے سوچا تو یاد آیا چند دن پہلے پشاور کے پنچ ستاری ہوٹل میں محکمہ صحت، محکمہ تعلیم اورچنددیگر شعبوں کے لئے پر وگرام وضع کیا گیا ہے اس پرکروڑوں روپے خرچ کئے گئے تھے صبح 10بجے کا وقت مقرر تھا مگر 12بجے تک غیر ملکیوں کے سوا کوئی بھی نہیں آتاتھا، میں بھی حاضر تھا وہاں،جن پاکستانیوں کو روزانہ 60ہزار روپے کے خر چ پر پنچ ستاری ہوٹل کے اندر ٹھہرایاگیا تھا وہ ستم ظریف بھی 12بجے تک اپنے کمروں سے نکل کر ہال میں نہیں آتے تھے پروگرام کے غیر ملکی کنسلٹنٹ ان کی ایسی حرکتوں سے تنگ آگئے تھے پروگرام کے آخری روز ماحو لیات کے وزیر کو بلایا گیا تھا، کنسلٹنٹ کے ساتھ وزیر صاحب کی ذاتی جان پہچان تھی دونوں امریکی کمپنی میں ملکر کام کرتے تھے ان کا خیال تھا کہ وقت کی پابندی کامسلہ وزیر صاحب کے سامنے رکھوں گا تا کہ آئیندہ ہماراوقت ضائع نہ ہو جب آخری نشست کا وقت آیاتو وزیرصاحب نے 3گھنٹے کی تاخیر کی ہم پاکستانی سٹائل میں نعت شریف، قومی نغمے یاغزلوں کے ریکارڈ سناکر حاضرین کو مہمان خصوصی کے آنے تک مشغول رکھتے ہیں بین الاقوامی کنسلٹنٹ ایسانہیں کر سکتا تھا اس نے حاضرین کو ”گروپ ورک“ دے دیا، خدا خدا کر کے کفر ٹوٹا اور وزیر صاحب 3گھنٹے بعد آگئے مجھے ایک اور اہم پروگرام کا تلخ تجربہ بھی یاد ہے، یہ ایک سکول میں تقسیم انعامات کی تقریب تھی اہم شخصیت کو صدارت کے لئے بلایا گیا تھا اہم شخصیت نے فون کیا کہ تم لوگ پروگرام کا آغاز کرو میں چند منٹوں میں پہنچ جاؤنگا پروگرام کا آغاز ہوا، چند منٹوں کی جگہ ڈیڑھ گھنٹہ گذرگیا کلیدی خطبہ پڑھا گیا، سپاسنامہ ملتوی رکھاگیا تاکہ اہم شخصیت کے آنے کے بعد گوناگوں مصروفیات کے وقت نکالنے کی گھسی پٹی گفتگو سناکر ان کا شکریہ ادا کرکے اہم شخصیت کا شایا ن شان خیر مقدم کیا جاسکے، تقسیم انعامات کا پروگرام ختم ہوا، دعائے خیر کا مرحلہ باقی تھا کہ اہم شخصیت کی تشریف آوری ہوئی سپاسنا مہ پیش کیا گیا اس کے بعد کلیدی خطبہ دوبارہ سنانے کے لئے مقرر کو دعوت دی گئی تو اس نے معذرت کی، پاکستانیوں کی یہ بری عادت اتنی پکی ہوچکی ہے کہ بابائے قوم محمد علی جناح کی اس نا ہنجار قوم کو ”وقت کی پابندی“ بہت بری لگتی ہے دوسرے ملکوں کے لوگ جہاں ملتے ہیں ہمارا مذاق اڑاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ 10بجے کا مطلب 10بجے ہے یا 12بجے؟ چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button