سابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمٰن نے اپنے دورِ حکومت میں منظور شدہ منصوبوں میں رکاوٹ کے خلاف معروف قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈووکیٹ کی وساطت سے پشاور ہائی کورٹ رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے

سابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمٰن نے اپنے ایک پریس ریلیز کے ذریعے بتایا کہ سابق دورِ حکومت میں میری جدوجہد سے چترال کے لیے ایک ارب روپے سے زائد کے منصوبے منظور ہو کر ٹینڈر بھی ہو چکے تھے اور کام جاری تھا۔ اس دوران اسمبلی تحلیل کی گئی اور ساتھ ہی ان تمام منصوبوں پر جاری کام روک دیا گیا، جو تاحال شروع نہیں ہو سکے۔ جس کی وجہ سے پسماندہ ضلع چترال بری طرح متاثر ہوا ہے اور علاقے کے عوام انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔ یہ منصوبے پاکستان تحریک انصاف کے سابق دورِ حکومت میں منظور ہو چکے تھے اور ان کی تکمیل پر موجودہ حکومت (جو پی ٹی آئی ہی کی ہے) کا بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ تاہم متعلقہ ادارے بدنیتی سے منصوبوں میں غیرقانونی طریقے سے رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کے تمام عملے کی تنخواہ سمیت دفتر کا کرایہ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے، اور عملے کو قانونی مراعات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ سابق چیف سیکرٹری سے بار بار ملاقات کی گئی، تاہم چیف سیکرٹری ہر ملاقات میں صرف یہ الفاظ "میرا دل چترال کے ساتھ دھڑکتا ہے” کہہ کر خاموش ہو گئے اور کچھ نہیں کیا۔ فنڈز میں رکاوٹ کی وجہ سے چترال کی تمام سڑکیں کھنڈر بن چکی ہیں، جس سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے مایوس ہو کر عدالتِ عالیہ پشاور ہائی کورٹ سے انصاف کی تلاش کے لیے رجوع کرنے پر مجبور ہوا ہوں۔ امید ہے کہ معزز عدالت سے چترال کو ضرور انصاف ملے گا