276

مالاکنڈمیں کسٹم ایکٹ کانفاذ اورآوازجمہور۔۔۔۔ سیّد ظفر علی شاہ ساغرؔ

مالاکنڈڈویژن میں کسٹم ایکٹ کے نفاذسے متعلق یہ کہناکہ ایساکیوں ہوا،کس کی ایماء پر ہوااور کس نے کیا ،کیایہ تمام کیادھراصرف وفاق کا ہے یاتبدیلی کی دعویدارپی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت بھی اس کی ذمہ دارہے اگرچہ یہ ایک الگ بحث ہے تاہم مالاکنڈڈویژن میں کسٹم ایکٹ نافذ ہوگا کہ نہیں بارے اگرمگرکی گنجائش دم توڑچکی ہے اور وجودرکھتی حقیقت یہ ہے کہ یہاں کسٹم ایکٹ عملاََنافذہوگیاہے اور چاہے رفتارسست ہی سہی لیکن گورنرکی نوٹیفیکیشن کے بعد یہاں کسٹم ایکٹ کونافذالعمل بنایاجارہاہے جس کی کئی ایک مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔ البتہ نظراندازاس حقیقت کوبھی نہیں کیاجاسکتاکہ مالاکنڈڈویژن کے عوام،تاجربرادری اوربظاہرتمام سیاسی جماعتیں اس ایکٹ کے نفاذ کوماننے کے لئے کسی طورتیارنہیں اورروزاول سے لے کراب تک سراپااحتجاج نظرآرہے ہیں۔ مالاکنڈڈویژن کے ٹیکس فری زون کی حیثیت اور حالیہ کسٹم ایکٹ کے نفاذکے پس منظرکامختصرذکرکرتے ہوئے بتاتاچلوں کہ سات اضلاع پر مشتمل یہ علاقہ پاکستان بننے کے کافی عرصہ بعد ریاست پاکستان کاحصہ بناہے اورانضمام کے وقت لے دے کی بنیادپر یہاں کے عوام کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ یہ علاقہ کسی بھی قسم کے ٹیکس سے آزادہوگااورریاست پاکستان میں ادغام سے لے کر2016تک اس علاقے کی ٹیکس فری زون کی حیثیت برقرار بھی رہی تاہم چند ماہ پہلے گورنرخیبرپختونخواکی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کیاگیاکہ مالاکنڈڈویژن میں کسٹم ایکٹ نافذہوچکاہے ۔ گورنرکے نوٹیفیکیشن کے بعداس اقدام کے خلاف شدیدعوامی ردعمل کومحسوس کرتے ہوئے تحریک انصاف کی قیادت اور خیبرپختونخواکی حکومت نے ساراملبہ وفاق پر ڈالنے کی کوشش کی تاہم اگلے دن گورنرہاؤس کے ترجمان کی وضاحت سامنے آئی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر ہی صدرمملکت نے یہاں اس ایکٹ کے نفاذ کی منظوری دی ہے۔گورنرہاؤس کی وضاحت کے بعد احتجاج کرتے عوام اور سیاسی جماعتوں کے توپوں کارخ صوبائی حکومت کی جانب ہونے اور احتجاج بڑھ جانے پر وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے کسٹم ایکٹ کی واپسی کے لئے وفاق کوسمری بھجوانے کااعلان کیااورقوم کوامید دلائی کہ ان کی سفارش کی روشنی میں وفاق یہ فیصلہ واپس لے لیگا۔صوبائی حکومت کے اعلان پر یہاں کہ عوام کویہ اقدام واپس لینے کی امید نظرآئی تھی جب کہ اس کے بعد جب وزیراعظم نوازشریف کے دورہ سوات کااعلان ہواتوامید یہ تھی کہ وہ یہاں آکرکسٹم ایکٹ کی واپسی کااہم اعلان کریں گے اوروزیراعظم کے مشیرامیرمقام بھی قوم کو یہی نوید سنارہے تھے مگر وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کسٹم ایکٹ کاذکرتک نہ کرکے قوم کوسخت مایوسی سے دوچارکردیا۔وزیراعظم کے مایوس کن دورے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور وزیراعلیٰ پرویزخٹک بھی سوات آئے مگران سے بھی قوم کے دکھوں کاکوئی مداوانہ ہوسکا۔پشتوکامقولہ ہے کہ’ ’پردی خیرات تہ خپل وڑہ پتیر مہ گدہ‘‘کسٹم ایکٹ کی واپسی کے لئے بھجوائی جانے والی سمری اوروزیراعظم سمیت دیگر رہنماؤں کے دوروں سے وابستہ امیدوں نے نہ صرف قوم کومزید مایوسی کے دلدل میں پھینکابلکہ اس ایکٹ کے خاتمے کے لئے جاری احتجاجی تحریک بھی بڑی حد تک ماند پڑگئی تاہم اس معاملے نے اب دوبارہ سراٹھالیاہے اب کی بارمالاکنڈڈویژن کی ایک متفقہ نمائندہ انٹی کسٹم ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے ایک دواجلاس ہوچکے ہیں اوربتایاجارہاہے کہ 18جولائی کوسوات میں اس کااہم اجلاس ہوگا جس میں احتجاجی تحریک کے آنئدہ کالائحہ عمل طے کیاجائے گا۔مالاکنڈڈویژن میں کسٹم ایکٹ کے نفاذکے معاملے پر عرصہ دوماہ قبل عوامی نیشنل پارٹی نے چکدرہ میں کل جماعتی کانفرنس کاانعقادکیاتھاجس میں ڈویژن بھرکے سیاسی جماعتوں،منتخب عوامی نمائندوں اورتاجر تنظیموں کے عہدیداروں نے شرکت کی تھی جوبلاشبہ ایک قابل تعریف کوشش تھی اوراسی کے تسلسل میں 12جولائی کوایک بارپھرعوامی نیشنل پارٹی کے بینرتلے کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی ۔پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردارحسین بابک کی زیرصدارت اس کل جماعتی کابفرنس میں ڈویژن بھرکے سیاسی قائدین ،تاجرتنظیموں کے نمائندے ،سول سوسائٹی اورتمام مکاتب فکر کے لوگ شریک رہے اس موقع پرسردارحسین بابک ،جے یوآئی کے صوبائی امیرمولاناگل نصیب خان ،پیپلزپارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہمایون خان،جماعت اسلامی دیر لوئرکے امیرایم پی اے اعزازالملک افکاری،ضلع ناظم دیر لوئرملک محمد رسول خان،قومی وطن پارٹی کے رہنماء فضل رحمان نونو، سابق صوبائی وزیرشاہ رازخان،اے این پی کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری واجد علی خان ،اے این پی دیر لوئر کے صدرحسین شاہ یوسفزئی، دیربالاکے صدر راجہ امیرزمان،پی ٹی آئی کے ایم این اے جنیداکبرخان،پی ٹی آئی کے رہنماء فخرالزمان،چکدرہ بارایسوسی ایشن کے صدر صاحبزادہ مشتاق احمد اورتاجرتنظیم کے صدر حاجی شاکراللہ خان سمیت کئی دیگرنے خطاب کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کسٹم ایکٹ کے نفاذکی مذمت کرتے ہوئے اسے یکسرمسترد کردیااورکہاکہ یہ ظا لمانہ اقدام جب تک واپس نہیں لیاجاتاوہ چین سے بیٹھیں گے نہ ہی کوئی بھی قربانی دینے سے دریغ کریں گے۔ سردار حسین بابک نے اپنے خطاب کے دوران کانفرنس کے شرکاء سے رائے لی جس کی روشنی میں تشکیل کردہ انٹی کسٹم ایکشن کمیٹی پر مکمل اعتماد کااظہارکرتے ہوئے اسے فیصلہ سازی کامکمل اختیاردیاگیا۔اس موقع پر سامنے آنے والی تجاویز کے مطابق منتخب ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کی وساطت سے وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے ساتھ انٹی کسٹم ایکشن کمیٹی کی ملاقات کابندوبست کیاجائے اوروزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں وزیراعلیٰ پرویزخٹک کوبھی شامل رکھاجائے جبکہ کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ یک نکاتی اعلامیہ میں کہاگیاکہ مالاکنڈڈویژن کے عوام کسٹم ایکٹ کے نفاذکی شدید مذمت کرتے ہیں اسے یکسرمسترد کرتے ہیں اور وفاقی حکومت سے پرزورمطالبہ کرتے ہیں کہ اسے فوری طورپر واپس لے کر مالاکنڈڈویژن کی ٹیکس فری حیثیت برقراررکھی جائے۔ بہرحال اب موصولہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ کسٹم ایکٹ کی واپسی کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی سمری کو صدرمملکت نے مسترد کردیاہے۔سودیکھتے ہیں کہ عوام کااحتجاج کیارنگ لاتا ہے تاہم اگر عوامی رائے بنانے اورایک منظم اندازمیں ڈویژن بھرکے عوام کی آوازحکومتی ایوانوں تک پہنچانے کے تناظرمیں دیکھا جائے توعوامی نیشنل پارٹی کی بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس ایک کامیاب ،قابل تعریف وتقلید کوشش ضروررہی ہے جس کااثرمستقبل میں یہاں کے سیاسی منظرنامے پربھی پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں