362

ہسپتال میں ادویات سمیت علاج معالجے کی سہولیات کا نہ ہونا صوبائی حکومت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان اور اس کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے ،مولانا عبدالاکبر چترالی

چترال (ڈیلی چترال نیوز) چترال سے قومی اسمبلی کے سابق رکن اور جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی نے سب ڈویژن مستوج کے سول ہسپتال بونی کی خستہ حالی اور علاقے میں شدید بارشوں اور سیلاب کے خطرے کے باوجود ہسپتال میں ادویات سمیت علاج معالجے کی سہولیات کا نہ ہونا صوبائی حکومت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان اور اس کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے ۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں پارٹی کی دیگر رہنماؤں حکیم مجیب اللہ، عتیق الرحمن، مولانا اخونزادہ رحمت اللہ، فضل ربی جان اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بونی ہسپتال کی عمارت بھی کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے جہاں170فٹ لمبی چاردیواری منہدم ہونے کی وجہ سے ہسپتال اوارہ کتوں کا اماجگاہ بن گیا ہے جبکہ ہسپتال کے اندر ایکسرے ، الٹراوساونڈ اور تشخیص کی سہولیات اور ادویات کی ایک بوتل بھی دستیاب نہیں اور تین لاکھ کی آبادی کے لئے صرف چار ڈاکٹر تعینات ہیں۔مولانا چترالی نے کہاکہ موڑکھو تحصیل کو ضلعے کے دوسرے حصوں سے ملانے والی واحدپل مخدوش حالت میں ہے جہاں سے بھاری گاڑی نہ گزرنے کی وجہ سے سامان کو اتار کر چھوٹی گاڑیوں میںآگے لے جانے کی وجہ سے کرایوں میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ پل کسی بھی وقت دریا برد ہونے کے خطرے سے دوچار ہے جبکہ صوبائی حکومت نے اس نازک مقام پر نئی اور ٹرک ایبل پل تعمیر کرنے کے لئے نئی بجٹ میں کوئی فنڈ مختص نہیں کی ہے جس سے علاقے میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موڑکھو کے پھرگام اور اتھول گاؤں میں گزشتہ سال سیلا ب نے درجن سے ذیادہ افراد کو بہا لے گیا تھا لیکن اس گاؤں میں ابھی تک بحالی کا کوئی کام نہیں ہوا۔ انہوں نے مستوج سب ڈویژن کے صدر مقام بونی میں سندھ حکومت کی طرف سے مہیاکردہ ڈیزل جنریٹروں کو حیلے بہانوں سے نہ چلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بونی کے عوام کو بجلی سے محروم رکھنا پی ٹی آئی حکومت کی منفی سوچ کا نتیجہ ہے جوکہ اس بات سے خائف ہے کہ بونی کے عوام کو پی پی پی سے ہمدردی پیدا ہوجائے گی جبکہ موجودہ وقت سیاست کرنے اور پائنٹ اسکورنگ کی بجائے خدمت کرنے کا ہے۔ انہوں نے چترال کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کی خراب صورت حال کو میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور بونی ہسپتال پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر کے خلاف ضروری انضباطی کاروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ صوبائی حکومت میں کولیشن پارٹنر کے باوجود اپنے علاقے کی مفاد میں صوبائی حکومت پر جائز تنقید کو اپنا سیاسی حق اور حقیقت پسند ی سمجھتے ہیں اور عوام کی خاطر وہ اسے جاری رکھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں