دیر چترال ایکشن فورم کے رہنماؤں نے دیر، چترال اور باجوڑ کے پانچ اضلاع پر مشتمل مجوزہ انتظامی ڈویژن کا ہیڈ کوارٹرز تیمر گرہ میں ہونا کسی طور پر بھی درست نہیں

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) دیر چترال ایکشن فورم کے رہنماؤں نے دیر، چترال اور باجوڑ کے پانچ اضلاع پر مشتمل مجوزہ انتظامی ڈویژن کا ہیڈ کوارٹرز تیمر گرہ میں ہونا کسی طور پر بھی درست نہیں کیونکہ چکدرہ سے رباط تک ہائی وے کی تعمیر سے تیمرگرہ بائی پاس ہوگا اور اس صورت میں یہ ایک مستقل مسئلہ بن کر رہ جائے گا اور اس کا واحد حل اپر دیر کا انتخاب ہے۔ پیر کے روز لویر چترال میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہلے بھی بعض حلقے تیمر گرہ کو نئی ڈویژن کا صدر مقام بنانے کا شوشہ چھوڑ دیا تھا اور کئی سالوں بعد وزیر اعلیٰ کی طرف سے نئی ڈویژن کے اعلان کے بعد اب دوبارہ سرگرم عمل ہوگئے ہیں اور اس صورت حال میں چترال اور اپر دیر کے عوام ایک ہوکر اپنا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھنے کے لئے میدان میں آگئے ہیں تاکہ آنے والی نسل کو اُ س تکلیف سے دوچار نہ ہونا پڑے جو سوات میں ملاکنڈ ڈویژن کا صدر مقام ہونے کی وجہ سے ہمیں اٹھا نا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ نئی ڈویژن کی قیام کی صورت میں پشاور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کو بھی تیمرگرہ میں بنانے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں جوکہ ناقابل قبول ہے جس سے چترال اور اپردیر کے عوام کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس موقع پرخطاب کرنے والوں میں دیر چترال ایکشن فورم کے چیرمین عبداللہ، عبدالولی خان ایڈوکیٹ، مومن الرحمن (صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن)، امیر گلاب خان، قاری جمال عبدالناصر، ظہیر الدین، شریف حسین، وجیہ الدین شامل ہیں۔ دیر ایکشن فورم کے رہنما منگل کے روز اپر چترال کے صدر مقام بونی میں بھی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کریں گے۔