سوات کا المناک واقعہ ریاستی اداروں کی مجرمانہ غفلت، نااہلی اور بے حسی کا بدترین نمونہ ہے۔مومن الرحمن ایڈوکیٹ

چترال(نامہ نگار)ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال لوئر کے صدر، مومن الرحمٰن ایڈوکیٹ نے سوات کے علاقے میں پیش آنے والے المناک واقعے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے ریاستی اداروں کی مجرمانہ غفلت، نااہلی اور بے حسی کا بدترین نمونہ قراردیا ہے۔ایک ہی خاندان کے 18 افراد کئی گھنٹوں تک سیلابی ریلے میں پھنسے رہے، مگر نہ کوئی ریسکیو ادارہ پہنچا، نہ کوئی ہیلی کاپٹر آیا، اور نہ ہی ضلعی یا صوبائی حکومت کی طرف سے بروقت مدد فراہم کی گئی۔ یہ واقعہ نہ صرف ہمارے اداروں کی تیاری اور صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ “انسانی جان” اس ملک میں بے وقعت ہو چکی ہے۔صدر بار نے کہا کہ جب حکمران ایئرکنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر صرف بیانات اور دعوے کرتے ہیں اور عملی میدان میں عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، تو ایسے سانحات ناگزیر ہو جاتے ہیں۔ سوات جیسے حساس علاقے میں مون سون سے پہلے وارننگ سسٹم، حفاظتی اقدامات اور ہنگامی رسپانس ٹیمیں متحرک نہ ہونا حکومت کی غفلت کی عکاس ہے۔
انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال لوئر اس واقعے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس افسوسناک سانحے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔ذمہ دار سرکاری اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔
صدر بار نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی، اور عوام کی جان و مال کو تحفظ فراہم نہ کیا، تو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال لوئر خاموش تماشائی نہیں بنی رہے گی بلکہ قانونی اور عوامی پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔



