چترال میں خواتین کی خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی واقعات کے تناظر میں ‘دستک’کے نام سے کمیونٹی بحالی مرکز کا قیام عمل میں لانے کا اعلان

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) چترال کے معروف ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ فریدہ سلطانہ فری نے چترال میں خواتین کی خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی واقعات کے تناظر میں ‘دستک’کے نام سے کمیونٹی بحالی مرکز کا قیام عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے جس میں ذہنی صحت کی خرابی، ذہنی کرب اور سماجی تنہائی جیسے مسائل میں مربوط خدمات کی فراہمی کے ذریعے خودکشی کے واقعات میں کمی لانے اور ذہنی طور پر ایک صحت مند معاشرے کی قیام کی کوشش کی جائے گی۔
چترال پریس کلب میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت چترال میں مربوط خدمات جیسے نفسیاتی مشاورت، قانونی امداد، بحران میں مداخلت، ہیلپ لائن خدمات، اور خاندانی ثالثی فراہم کرنے والے کوئی مخصوص مراکز نہیں ہیں جن کی عدم موجودگی متاثرہ افراد کی کمزوری کو بڑھا دیتی ہے جوکہ خود کشی پر منتج ہوتی ہے۔
فریدہ سلطابنہ فری نے کہاکہ خواتین اور نوجوانوں کو پیشہ ورانہ ذہنی صحت سے متعلق مشاورت اور نفسیاتی مدد فراہم کرنا، گھریلو تشدد اور جنسی بنیادوں پر تشدد کے متاثرین کو قانونی مدد اور رہنمائی فراہمی، فوری مدد اور بحران میں مداخلت کے لیے 24/7 ہیلپ لائن کی قیام، ذہنی صحت اورجنسی بنیاد پر تشدد کے گرد بدنما داغ کو کم کرنے کے لیے آگاہی مہم چلانا، معاش کی بہتری کے لیے پیشہ ورانہ تربیت اور نان ٹمبرفارسٹ پراڈکٹس پر مبنی انٹرپرائز پروگرام پیش کرنا اور اسلامی اور عمومی مشاورت، خاندانی ثالثی، اور تنازعات کے حل کی خدمات کی فراہمی دستک مرکز کے مقاصد میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے سنٹر کی مجوزہ خدمات میں نفسیاتی مشاورت اور تھراپی، قانونی مدد اور مدد، ہنگامی ہیلپ لائن خدمات، پیشہ ورانہ تربیت اور معاش کی ترقی، آگاہی اور وکالت کے پروگرام، اسلامی اور عمومی مشاورت اور خاندانی ثالثی اور تنازعات کا حل اس مرکز کی خدمات میں شا مل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین اور نوجوانوں کو ذہنی صحت کے چیلنجز کا سامنا ہے، گھریلو تشدد اور جنس پر مبنی تشدد کے شکار، خودکشی کے خطرے سے دوچار افراد (مرد اور عورت دونوں) اور تنازعات اور گھریلو تناؤ کا سامنا کرنے والے خاندان اس مرکز سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔
دستک سنٹر کی متوقع نتائج بیان کرتے ہوئے فریدہ سلطانہ نے کہاکہ خودکشی کی شرح میں کمی اور ذہنی تندرستی میں بہتری، جنسی بنیادوں پر تشدد کے خلاف رپورٹنگ اور قانونی کارروائی میں اضافہ، ذہنی صحت سے متعلق آگاہی میں اضافہ اور بدنما داغ کو کم کرنے میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ خاندانی اور برادری کے تعلقات کو مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ یہ سنٹر چترال ٹاؤن میں قائم کیا جائے گا جس سے آس پاس کے علاقوں تک آسانی سے رسائی ہو گی۔ ماہرین نفسیات، قانونی ماہرین، صحت کے پیشہ ور افراد، مذہبی مشیروں، اور معاش کی ترقی کے ماہرین کی ایک پیشہ ور ٹیم کو شامل کیا جائے گا اور چترال میں لائن ڈپارٹمنٹ اور تنظیم کے ساتھ نیٹ ورکنگ بھی کی جائے گی، یہ مرکز گورننگ کمیٹی کی نگرانی میں کام کرے گا جس میں سرکاری افسران، سول سوسائٹی کے اراکین اور کمیونٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ مؤثر خدمات کی فراہمی کے لیے مقامی محکمہ صحت، محکمہ سماجی بہبود، پولیس اور بار کونسل اور این جی اوز کے ساتھ شراکت داری قائم کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ سنٹر کی پائنداری کے لئے سرکاری محکموں، ڈونر ایجنسیوں، این جی اوز اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت داری کی کوشش کرے گا اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیاں جیسے کہ پیشہ ورانہ تربیت کے نتائج، چھوٹے پیمانے پر سماجی کاروباری ادارے، اور کمیونٹی کے عطیات کو بھی تلاش کیا جائے گا۔
اس موقع سوشل ایکٹوسٹ روشن بی بی اور ایڈوکیٹ سردار احمد بھی موجود تھے۔