اپر چترال پولیس نے پرامن شہریوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت پرچہ کاٹ کر اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا ہے نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز) انسانی حقوق کے معروف ایکٹیوسٹ اور ہیومن رائٹس پروگرام چترال کے چیرمین نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے بونی بزند روڈ پر کام کی بندش کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں رائین تورکھو سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان پر اپر چترال پولیس کی طرف سے تشدد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کی انکوائری اور ڈی پی او اپر چترال کو فوری طور پر ٹرانسفر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر زہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے سامنے مقامیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنے جائز مطالبے کے لئے احتجاج کرنا بنیادی حقوق میں سے ایک ہے جبکہ اپر چترال پولیس نے پرامن شہریوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت پرچہ کاٹ کر اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دن اپر چترال پولیس نے محمد سہیل ساکن رائین پر پولیس اسٹیشن میں مبینہ تشدد کیا جس پر ان کی حالت غیر ہونے پر انہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال ریفر کیا گیا جہاں سے انہیں پشاور ریفر کیا گیا ہے۔ اس موقع پر TTRFکے چیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ اور محمد سہیل کے والد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی طرف سے مبینہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا۔ڈی پی او اپر چترال سے فون پر بار بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا جبکہ پولیس اسٹیشن شاگرام کے ایک اہلکار نے نوجوان پر تشدد کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس پر تھانے میں کوئی تشدد نہیں ہوا ہے۔