ضلعی انتظامیہ جنسی بنیاد پر تشدد سمیت مختلف سماجی مسائل کے حل کے لیے پہلے ہی بھرپور کوششیں کر رہی ہے ڈی سی لوئر چترال محمد ہاشم عظیم

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز ) آغاخان فاونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام بدھ کے روز چترال کے مقامی ہوٹل میں ’جنسی بنیاد پر تشدد‘ کے موضوع پر منعقدہ مشاورتی ورکشاپ میں چترال میں خواتین میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر مؤثر طریقے سے قابو پانے کے لیے مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کی جانب سے مربوط اور مربوط طریقہ کار پر زور دیا گیا۔
آغا خان فاؤنڈیشن، پاکستان کے فاؤنڈیشن فار ہیلتھ اینڈ ایمپاورمنٹ (F4HE) پراجیکٹ کے تحت منعقد ہونے والی ورکشاپ میں محکمہ صحت، تعلیم، سماجی بہبود، جیل، میونسپل انتظامیہ، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ورکشاپ کی ٹرینر قدسیہ مہتاب محمود نے جنسی بنیاد پر تشدد کی مختلف صورتوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہاکہ چترال کی زمینی حقائق کے مطابق اس مسئلے کا حل ڈھونڈنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشاورتی ورکشاپ کا مقصد محکموں اور تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے تاکہ وہ اپنی کوششیں اور توانائی مجتمع کرکے اس مسئلے کی حل پر پیش رفت کرنے کی راہ تلاش کرسکیں اور باہمی مشاورت سے سفارشات مرتب کریں۔
شرکاء نے موجودہ مسائل اور چیلنجز پرتفصیل سے غور کیا اور چترال کے حوالے سے متعدد سفارشات مرتب کیں تاکہ معاشرے میں جنسی بنیاد پر تشدد کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔
سیشن کے مہمان خصوصی ڈی سی لوئر چترال محمد ہاشم عظیم تھے جنہوں نے جنسی بنیاد پر تشددکے مسائل پر مشاورتی ورکشاپ کے انعقاد کو سراہا جو کہ معاشرے کوبری طرح متاثر کررہی ہے۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ جنسی بنیاد پر تشدد سمیت مختلف سماجی مسائل کے حل کے لیے پہلے ہی بھرپور کوششیں کر رہی ہے جس کے لیے ایک مکمل یونٹ قائم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے ضلع میں پرائمری کلاسز کے طلباء کے لیے ضلعی انتظامیہ کی طرف خصوصی نصاب تیار کیا جارہا ہے جس میں ہر قسم کے سماجی اور ماحولیاتی مسائل کو واضح اور دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے تاکہ بچوں کو مثبت انداز میں سوچنے اور معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لانے کی طرف راغب کیا جاسکے۔