332

فنانس،آڈٹ و اکاؤنٹ افسران کے خلاف انکوائری کا نظام شفاف بنانے کا فیصلہ،کرپشن کی بیخ کنی اور زیادہ شفافیت کیلئے کوششیں جاری رہینگی۔وزیر خزانہ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختونخوا میں فنڈز کا شفاف اور منصفانہ استعمال یقینی بنانے کیلئے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور صوبائی حکومت کے مابین بعض بنیادی ایس او پیز پر اتفاق ہوا ہے جسکے تحت صوبے کے کسی بھی ضلع میں مالیاتی بدعنوانی کے مرتکب محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے افسر کے خلاف انکوائری ان کا اپنا محکمہ نہیں بلکہ دوسرے محکمے کا سینئر افسر کرے گا تاکہ انصاف اور شفافیت کے تقاضے پورے ہوں اس ضمن میں صوبائی وزیرخزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ اور اکاؤنٹنٹ جنرل خیبرپختونخوا شریف اللہ خان وزیر کے علاوہ اعلیٰ آڈٹ و اکاؤنٹ افسران کے مابین اکاؤنٹنٹ جنرل آفس پشاور میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں صوبے بھر کے اکاؤنٹ دفاتر سے متعلق شکایات اور دیگر حل طلب اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبے بھر میں اکاؤنٹ دفاتر کی کارکردگی بہتر بنانے، وہاں آنے والے سائلین بالخصوص حاضر سروس و ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل سے اگاہی اور انکے فوری حل نیز غفلت کے مرتکب اہلکاروں کی بروقت سرزنش کیلئے وزیر خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل مختلف ضلعی اکاؤنٹ و فنانس دفاتر کے اچانک دورے بھی کریں گے وہ اپنے دوروں کے دوران ڈویژنل اور ضلعی ہیڈکوارٹر دفاتر کی سطح پر کھلی کچہریوں کا انعقاد بھی کرینگے تاکہ فنڈز اور آڈٹ سے متعلق عوامی شکایات اور نظام کی خرابیاں واضح ہوسکیں اور انکا ازالہ بھی موقع پر ہوسکے ملازمین کی اموات کی فوری رپورٹنگ کیلئے یو سی سیکرٹریوں کا کردار فعال و خودکار بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ ورثاء کو پنشن کی فوری ادائیگی ممکن بنے واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی وزیرخزانہ کی زیرصدارت ایک اجلاس میں ضلعی اکاؤنٹ و آڈٹ دفاتر کی کارکردگی بہتر بنانے، عوامی شکایات کے ازالے اور چیکوں کے حصول میں حائل مشکلات کے مستقل بنیادوں پر حل کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادے اور آن لائن نظام لانے کے علاوہ ان دفاتر پر محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے حکام کے مشترکہ چھاپوں کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جسے موجودہ اجلاس میں عملی شکل دی گئی اور چھاپوں کا سہ ماہی شیڈول ترتیب دیا گیا اس موقع پر مالیاتی امور میں شفافیت کیلئے وزیرخزانہ کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی جسے کافی سراہا گیااکاؤنٹنٹ جنرل نے وزیر خزانہ کے استدلال سے اتفاق کیا کہ اگرچہ اکاؤنٹ دفاتر سے کرپشن اور کمیشن مافیا کا خاطر خواہ حد تک خاتمہ کر دیا گیا ہے تاہم صوبائی حکومت اور نہ ہی اکاؤنٹنٹ جنرل سو فیصد مطمئن ہیں اسلئے محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹ و آڈٹ دفاتر میں موجود باقی ماندہ خامیاں دور کرنے کیلئے مشترکہ اور مربوط کوششیں کی جائیں گی مظفر سید ایڈوکیٹ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کیلئے یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین اپنے سروس بک اور ضروری کاغذات کے ہمراہ صوبے کے دور دراز علاقوں سے پشاور آئیں اور پنشن کے مسائل جلد حل نہ ہونے کے سبب مزید پریشانیوں کا شکار ہوں نیز دیگر عوامی حلقوں کو بھی چیکوں کے اجراء میں تکالیف کا سامنا ہو انہوں نے مالیات و آڈٹ کا مقامی و خودکار طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس کے تحت پنشنرز کو اکاؤنٹ دفاتر کے چکر کاٹے بغیر ہی گھر بیٹھے یا قریبی بینکوں سے پنشن کے چیک ملیں یا کم از کم ضلعی اکاؤنٹ دفاتر میں ہی ان کی ضروریات پوری ہوں اور انہیں پشاور سفر کرنے سے چھٹکارا ملے وزیرخزانہ نے کہا کہ سرکاری مشینری سے کرپشن کے مکمل خاتمے اور زیادہ شفافیت لانے کیلئے حکومت کی مخلصانہ کوششیں جاری رہینگی تاہم اس کا مقصد عوام کے مختلف طبقوں کیلئے تکالیف نہیں بلکہ زیادہ سہولیات اور آسانیوں کی فراہمی ہے انہوں نے محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل دفاتر میں قائم کمپلینٹ سیل فعال بنانے پر بھی زور دیا شریف اللہ خان وزیر نے مظفر سید ایڈوکیٹ کے فنانس ریفارمز ایجنڈے سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس سلسلے میں ہم ایک پیج پر ہیں انہوں نے بتایا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل کو موصولہ عوامی شکایات وہ خود پڑھتے ہیں ان شکایات کا فوری ازالہ یقینی بناتے ہیں جبکہ صارفین اور سائلین کو پیشرفت سے بھی اگاہ کیا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں