207

قتصادی راہداری میں نظر انداز ، غیر قانونی ٹیکسز ، خالصہ سرکار کے نام پہ اراضیوں کی بندر بانٹ کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال

گلگت ( ثاقب عمر سے ) اقتصادی راہداری میں نظر انداز ، غیر قانونی ٹیکسز ، خالصہ سرکار کے نام پہ اراضیوں کی بندر بانٹ کے خلاف، منرل کی نئی پالیسی کے خلاف ، گندم کٹوتی کے خلاف ،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف وچارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل کے لیئے عوامی ایکشن کمیٹی کا شٹر ڈاؤن ہڑتال مکمل طور پر کامیاب رہا اور شام پانچ بجے تک گلگت شہر میں کو ئی بھی دکان نہیں کھلی اور تاجر برادری نے کمل طور پر تعاون کیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کال پر لبیک کر تے ہو ئے پورے گلگت شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کو تاریخی طور پر کامیاب بنا یا گیا اس دوران عدالتی کاروائی بھی معطل رہی وکلاء نے بھی تمام عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کر کے عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کیا ۔ اس دوران چیئر مین عوامی ایکشن کمیٹی مولانا سلطان رئیس نے گھڑی باغ کے مقام پہ احتجاجی اجتماع سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ گلگت بلتستان کی صو با ئی حکومت صرف گلگت بلتستان کو مسائل کی طرف دھکیلنے کے لیئے ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اعتماد میں لیئے بغیر اقتصادی راہداری کی تکمیل ناممکن ہے ،منرلز کی ظالمانہ پالیسی کو ختم کر کے واپس گلگت بلتستان کی حکومت کو منتقل کر دیا جائے خالصہ سرکار کے نام پہ زمینوں کی بند ربانٹ کو بند کر دیا جائے ۔ ٹیکسز کا نفاز تب کیا جائے جب ہمارا آئینی کو حیثیت واضح ہو ۔آج کل ایک نئی پالیسی پہ (ن) لیگ کی حکومت گامزن ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے (ن)لیگ کی حکومت اپنے آقاؤں کے سامنے بھگی بلی بنے رہتے ہیں ان سے عوام کا اب توقع ختم ہو چکا ہے ۔ ہم (ن) لیگ کی صوبائی حکومت کی صحا فت دشمن پالیسی کی مزمت کرتے ہیں اور اخبار مالکان کو ہراساں کر کے ان کے بقایہ جات کو روک کر بلیک میل کرنے کا اقدام انتہائی مہنگا پڑے گا ، صحافت ایک عظیم پیشہ ہے جس کو اپنی لونڈی بنانے پہ (ن)لیگ کی حکومت لگی ہو ئی ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو گا اور ہم صحافت کے مقدس پیشے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور صحافت کے زریعے ہی ہم اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کروائینگے ۔ اگر صحافت کو دبانے کی کشش کی گئی تو حکومت کے ایوانوں کا گھیراؤ کیا جا ئے گا ۔ اس ہڑتال نے بتا دیا ہے کہ عوام مکمل طور پر حکومت سے بیزار آچکے ہیں اگر فلفور عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پہ عمل در آمد نہیں ہوا تو نہ وزیر اعلیٰ کی کرسی رہے گی نہ ہی کوئی وفاقی نمائندہ جی بی میں رہے گا ۔شندور ،کوہستان تاریخی لحا ظ سے جی بی کا حصہ ہیں اور ہم ان پہ کبھی بھی کے پی کے کا قبضہ قبول نہیں کرنے دینگے اور اپنے بونڈریز کی حفاظت کے لیئے جان کی بھی قربانی دی جا ئے گی ۔دنیور کے مقام پہ عوامی ایکشن کمیٹی کے وائیس چیئر مین پروفیسر سید یعصب الدین نے کہا کہ ہم اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق سے جتنے بھی نوکریوں سے لاگئے ہیں ان کو واپس کر دیا جائے اور مظفر آباد کی طرح ہمیں دیکھا جائے اور وفاقی کوٹہ جی بی میں دو فیصد رکھا جا ئے جبکہ اس وقت 85فیصد کا کوٹہ وفاق کو دیا گیا ہے جی بی کے عوام بے روز گار دردر کی ٹھو کریں کھا رہے ہیں ۔جماعت اسلامی کے نائب امیر زینت شاہ نے کہا کہ اب ہم اپنے حقوق کے لیئے ایک ہو ئے ہیں ہم کسی بھی قسم کا کو ئی بھی تعصب نہیں ہے جب تک ہم ایک ہیں تب تک ہم اپنے حقوق لے سکتے ہیں ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے عمل کے لیئے کھل کر ساتھ دیں کیونکہ عوامی ایکشن کمیٹی آج کے لیئے نہیں بلکہ ہمارے کل کے لیئے کام کر رہی ہے ۔ احتجاجی مظا ہرے سے خطاب کرتے ہو ئے پی ٹی آئی کے رہنما ء حشمت اللہ ، فاروق احمد ، محمد فاروق نے کہا کہ وزیر اعلی ہوش کے ناخن سے کام لو آج جی بی پورا جام ہے اور صرف گلگت شہر کے شٹر ڈاؤن سے ٹیکس کی مد میں حکومت کو جانے والے 35کڑوڑ سے زائد کا خسارہ اٹھا نا پڑا ہے اگر ہم حق پہ نہیں ہو تے تو کبھی دکاندار اپنا پیٹ نہیں کاٹتے اور ہڑتال نہیں کرتے ۔آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر کریم خان کے کے نے کہا کہ ہم چیف آف آرمی سٹاف سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خود اس لاقانونیت اور ناانصافی کا از خود نوٹس لیں اور عوام کو ان کے حقوق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما ء غلام عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں سے ھی بد تر سلوک کیا جارہا ہے ہمارے تمام وسائل کو وفاق کے گود میں ڈال کر خود پروٹکول کے مزے لیکر سب اچھا ہے کہ کر رٹ لگایا جا رہا ہے لیکن گلگت بلتستان میں میرٹ کی پامالی سر عام ہو رہی ہے ٹھیکوں کی سیاست ہو رہی ہے عام آدمی بھوک سے مر رہاہے حکومت کو کوئی احساس نہیں ہے حکومت نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو اس بار حکومت کا حشر پی پی پی سے بدتر ہو گا اور ان کا نام و نشان مٹ جا ئے گا ۔جمز اینڈ منرلز ایسو سی ایشن کے صدر سید ذولفقار نے کہا کہ ہم کو (ن) لیگ کی صو با ئی حکومت نے بے روز گار کر دیا ہے اور لیزز کے نئے قانون نے منرل کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے ہم یہ مطالبہ کر تے ہیں کہ فوری طور پر سابقہ اپلیس پر عمل در آمد کرتے ہو ئے وفاق سے لیزز کا قانون جی بی منتقل کردیا جائے ۔قوم پرست رہنما ء اسلم انقلابی نے کہا کہ جی بی میں تین ہزار سے زائد بے روزگار ڈگریاں لیکر فٹ پاتھوں پر پھر رہے ہیں اور حکومت تمام کوٹہ وفاق سے پورا کر رہی ہے اس طرح معاشر ے میں برائیاں جنم لینگی اور اس قانون کا فوری خاتمی کیا جائے ۔ممبر قانون ساز اسمبلی نوز خان ناجی نے بھی اچانک احتجاجی جلسے میں حاضری دی اور کہا کہ اسمبلی کے اند ہم مکمل بے بس ہیں اور ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے اس اقدام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے قیام امن کے ساتھ جی بی کے مستقل کے لیئے اپنا وقت دیا اور ہم سے جتنا ہو گا تعان کرینگے اور ایک کارکن کی طرح عوامی ایکشن کمیٹی میں کام کر کے خوشی ہو گی ۔شٹر ڈاؤن ہڑتال کے موقع پر شعوری ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا اور تمام سیاسی ، سماجی ، قومی ، مذہبی رہنماؤں نے اس ریلی میں شرکت کی اور گھڑی باغ سے ریلی کا انعقاد ہو ا جو دنیور سے ہو تے ہو ئے پورے شہر میں گھومی اور تاجران کے تعان کا شکریہ ادا کیا ۔ آخر میں چیئر مین عوامی ایکشن کمیٹی مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پہ عمل نہ ہوا تو اگلا مرحلہ اس سے سخت ہو گا اور بیروکریسی سمیت نام نہاد وزراء کو چھپنے کی بھی جگہ نصیب نہیں ہو گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں