200

چترال ٹاون ضلعی حکومت کی ناکامی کی تصویر ہے۔سلطان وزیر خان

چترال(نمائندہ )سابق کمشنر لینڈریونیو رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سلطان وزیر خان نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی ضلعی حکومت چترال ٹاون ہی سنبھالنے میں بُری طرح ناکام ہوئی ہے۔پورے چترال بازار کے اندر ایک بھی پبلک واش روم نہیں اور نہ ہی ٹاون سے دیہات کے طرف جانے والوں کے لیے کوئی انتظار گاہ۔اُنہوں نے کہا کہ مجھے پی ٹی ڈی سی چترال کے گیٹ کے اندر پارکینگ ایریا میں سنگور،بلچ،ڈولوموچ اور سین لشٹ جانے والی خواتین کو ٹیکسی کے انتظار میں سیمنٹ کے فرش پر بیٹھی دیکھ کر نہ صرف افسوس بلکہ ندامت ہوئی۔یہی حال ٹاون سے جنوب کی طرف سفر کرنے والوں کا بھی ہے۔سنگور مغلاندہ اور ہون فیض آباد نہروں کا پانی جو کبھی صاف تھا اور پینے کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا آج سیوریج اور ویسٹ منیجمنٹ کا نظام نہ ہونے کے وجہ سے غلاظت اور گندگی کا شکار ہے اور کسی بھی قسم کے استعمال کے لیے مضر صحت ہے۔ٹاون کے اندورنی سڑکیں کھنڈر بن چکی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ضلعی حکومت اہلیت اور خلوص نیت سے گری ہے۔ضلعی ناظم دوردرازعلاقوں جیسے تورکہو میں جاکر عوام سے لنگول شاگرام ٹنل،تاجکستان روڈ کے تعمیر اور نامعلوم ظالموں کے خلاف سینہ سپر ہونے کی باتیں کرتے ہیں جبکہ دفتر میں پہنچ کر اپنے دفتر کے تعزین وآرائش کے اوپر45لاکھ روپے خرچ کرتے ہیں اور اُن کے دفتر کے ناک کے نیچے پی ٹی ڈی سی موٹل کے فرش پر بیٹھی چترال کے مائیں،بہنیں اور جوان بیٹیاں نظر نہیں آتی۔اُنہوں نے کہا ایکسیلنسی ڈسٹرکٹ ناظم سے گزارش ہے کہ آنکھیں کھول کر رہیں اور اپنے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے اپنی ترجیحات کا بہتر تعین کریں اور سیاسی رشوت بازی اور خودنمائی سے پرہیز کریں۔اُنہوں نے کہا کہ چترال ٹاون ہم سب کوعزیز ہے۔عوام ٹاون کا بہتر نظام چاہتے ہے۔سیاست ،رشوت بازی اور خود غرضی کا نام نہیں۔عوام کا ووٹ امانت ہے اور اس امانت کے خیانت کے بھیانک انجام سے متعلق دنیا کی سیاسی تاریخ بھری پڑی ہے۔ٹیکسی کے انتظار میں فرش پر بیٹھی چترال کے معصوم بیٹی کسی بھی وقت کسی بھی قسم سے معزین دیوار کے اوپر بھوت بن کر پھر سکتی ہے اور خوفناک منظر پیش کرسکتی ہے۔بہتر ہوگا کہ گریز کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں