مضامین

اسیرِ ختمِ نبوت حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللہ*۔۔۔*تحریر: محمدقاسم

*چترال کی مردم خیز وادی اور ابتدائی حالات*
چترال کی مردم خیز وادی ہمیشہ سے اہلِ علم و فضل کے لیے زرخیز رہی ہے۔ اس پاکیزہ دھرتی نے ایسی نابغۂ روزگار شخصیات کو جنم دیا جنہوں نے اپنی علمی، دینی اور روحانی خدمات سے نہ صرف اپنے علاقے کو بلکہ پورے ملک کو منور کیا۔ انہی درخشاں ستاروں میں ایک نام حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللہ کا ہے، جنہیں برحق طور پر “اسیر ختمِ نبوت” کہا جاتا ہے۔ آپ کی زندگی علم، تقویٰ، عشقِ رسول ﷺ اور خدمتِ دین کا ایک حسین مرقع تھی۔
*ابتدائی تعلیم اور سرپرستی*
حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللہ کی پیدائش چترال کے گاؤں لوٹ اویر میں ہوئی جو اپنی دینی اور علمی فضا کے لیے جانا جاتا ہے۔ ابتدائی تعلیم اور دینی شعور آپ نے اسی ماحول میں حاصل کیا۔ پھر مزید تعلیم کے حصول کے لیے پشاور کا سفر اپنے بہنوئی حضرت مولانا محب اللہ رحمہ اللہ کی سرپرستی میں کیا۔ حضرت مولانا محب اللہ رحمہ اللہ چترال کے کبار علماء میں سے تھے اور ضلع چترال کے جلیل القدر علمائے کرام کے استاذ رہ چکے تھے۔ آپ پشاور میں رہ کر دارالعلوم سرحد میں درجہ خامسہ تک دینی تعلیم حاصل کرتے رہے، پھر اپنےبہنوئی کے مشورے سے مزید تعلیم کے لیے لاہور کا سفر اختیار کیا۔
*جامعہ اشرفیہ لاہور اور اکابر علماء کی صحبت*
لاہور میں آپ نے جامعہ اشرفیہ کا انتخاب کیا جو اس وقت علمی و روحانی اعتبار سے ایک عظیم مرکز تھا۔ یہاں آپ کو اکابر علماء کی صحبت نصیب ہوئی جن میں حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ اور حضرت عبیداللہ المفتی رحمہ اللہ.حضرت مولانا عبدالرحمن اشرفی رحمہ اللہ.حضرت مولانا صوفی سرور رحمہ اللہ.اور حضرت مولانا شیخ موسی روحانی بازی رحمہ اللہ جیسے جلیل القدر نام شامل ہیں۔ ان کی صحبت اور تعلیم و تربیت نے آپ کے علم و عمل میں وہ پختگی پیدا کی جو بعد کی زندگی میں نمایاں نظر آتی ہے۔
*تحریک ختمِ نبوت میں کردار اور اسیری*
دورانِ طالب علمی ہی آپ تحریکِ ختمِ نبوت کے سرگرم کارکن بن گئے۔ قادیانیت کے خلاف چلنے والی اس عظیم تحریک میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اسی جدوجہد کے دوران آپ کو گرفتار بھی ہونا پڑا۔ یہاں ایک ایمان افروز واقعہ قابلِ ذکر ہے کہ جب آپ گرفتاری کے باعث غیر حاضر تھے تو حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ نے فرمایا: “جب تک عبد الرحیم چترالی رہا ہو کر نہیں آتے، میں سبق نہیں پڑھاؤں گا۔” یہ بات اس بات کا ثبوت ہے کہ اکابر علماء کی نگاہ میں بھی آپ کس قدر اہمیت اور محبت رکھتے تھے۔
*سفرِ حرمین اور ولی کامل کی نصیحت*
سن 1978ء میں آپ کو اپنے تایا حضرت مولانا مستجاب رحمہ اللہ، جو کہ اپنے وقت کے ایک ولی کامل تھے، کے ساتھ عمرے کی سعادت حاصل ہوئی۔ مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران ایک برمی عالم، جو آپ کے ہم مکتب ساتھی بھی تھے، نے آپ کو تدریس کی پیشکش کی اور حضرت سے کہا کہ آ پ بھی مکہ میں رہیں ہم یہاں تدریس کریں گے۔ آپ نے ازراہِ احتیاط اپنے تایا سے مشورہ کیا۔ حضرت مولانا مستجاب رحمہ اللہ نے فرمایا: “بیٹے! یہاں رہ کر تدریس کرنے سے ذاتی فائدہ تو ہوگا، لیکن خاندان، علاقہ اور اپنے ملک کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ بہتر یہ ہے کہ واپس اپنے وطن جا کر دین کی خدمت کرو۔” یہ نصیحت حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی۔
*تدریس اور علمی خدمات*
چنانچہ وطن واپس آکر آپ نے اپنے مادر علمی جامعہ اشرافیہ لاھور میں تدریس کا آغاز کیا اورتقریبا45سال جامعہ اشرافیہ میں درس و تدریس سےمنسلک رہے اس طرح آ پ رحمہ اللّٰہ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دین کی خدمت میں گزار کر دنیائے فانی سے رخصت ہوئے۔ صرف اپنے خاندان میں آپ کی سرپرستی اور تربیت سے 16 جید علماء اور حفاظ پیدا ہوئے۔ اسی طرح آپ کے تلامذہ چترال کے طول و عرض میں اور ملک کے مختلف حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں، بلکہ بیرونِ ممالک میں بھی آپ کے شاگرد دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ سب آپ کی اخلاص بھری محنت اور تایا کی اس بصیرت افروز نصیحت کا نتیجہ تھا۔
*خانوادہ علم و فضل کا فیض*
حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللہ نہ صرف اپنے تایا ولی کامل حضرت مولانا مستجاب رحمہ اللہ کے صحبت یافتہ تھے بلکہ آپ کے ماموں حضرت مولانا مکرم شاہ صاحب رحمہ اللّٰہ بھی بہت بڑے عالم تھے جوکہ 1955ء کو جامعہ نصرت العلوم سے فراغت حاصل کی مولانا مکرم شاہ صاحب رحمہ اللّٰہ کے شیخین شیخ القرآن والحدیث حضرت مولانا سرفراز خان صفدر صاحب رحمہ اللّٰہ اور شیخ القرآن والحدیث حضرت مولانا عبد الحمید سواتی صاحب نے آ پ کی سند فراغت میں یہ لکھا ہے ذو مناسبت فی العلوم (کہ انہیں علوم کے ساتھ تعلق ہے) یہ بات آ پ رحمہ اللّٰہ کے ماموں جان کےجلیل القدر عالم ہونے کی دلیل ہے۔ انہی روحانی و علمی اثرات نے آپ کو خود بھی ایک بلند پایہ عالم، ولی اور سچے عاشقِ رسول ﷺ بنا دیا۔
*اکابر کی بشارت اور قبولیت*
یہاں یہ واقعہ بھی نہایت اہم ہے کہ جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ حضرت موسیٰ روحانی بازی رحمہ اللہ نے آپ کواپنے خواب کے بارے میں بتایا کہ رسولِ اکرم ﷺ کی زیارت ہوئی ہے اور حضور ﷺ نے آپ کو سلام بھیجا ہے۔ یہ آپ کی دینی خدمات کی قبولیت اور بارگاہِ رسالت ﷺ میں مقبولیت کی واضح دلیل ہے۔
*اولاد کی تربیت*
آپ نے اپنی اولاد کی تربیت میں بھی یہی نقش چھوڑا۔ آپ نے اپنے چھوٹے بیٹے کا نام اپنے تایا کے نام پر “مستجاب” رکھا، جو کہ قابل عالم دین ہیں اور جامعہ اشرفیہ جیسے عظیم ادارے میں تدریس سے وابستہ ہیں۔اور بہترین خطیب بھی ہیں اسی طرح آپ کا بڑابیٹا مولانا نعمان بھی جامعہ اشرافیہ کے فاضل ہیں اور بہترین خطیب ہیں بلامبالغہ یہ کہ سکتے ہیں کہ آپ کے دونوں بیٹے آپ کے حقیقی معنی میں جانشین ہیں –
*سماجی خدمات اور امن قائم کرنے کی جدوجہد*
حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللہ صرف ایک عالمِ دین ہی نہیں تھے بلکہ سماجی خدمات میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ کی ذاتی کوششوں سے اپنے علاقے میں ٹیلیفون ایکسچینج قائم ہوا جو اس وقت ایک بڑی سہولت تھی۔ اسی طرح آپ امن کے داعی تھے۔ 1982ء میں بونی، ضلع چترال میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے، لیکن آپ کی تقریر اور پرخلوص اپیل کے نتیجے میں امن قائم ہوا اور بڑا فتنے سے علاقہ بچ گیا۔
*وفات اور ختمِ نبوت سے تعلق*
حضرت کی وفات 8 ربیع الاول 1446 ہجری بمطابق 13 ستمبر 2024ء بروز جمعہ فجر کے وقت ہوئی۔ آپ کی نمازِ جنازہ جامعہ اشرفیہ میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں علماء و طلباء اور عوام الناس نے شرکت کی۔ آپ کا یہ وصال بھی ختمِ نبوت کے مہینے ستمبر کے ساتھ ایک خاص تعلق رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ 7 ستمبر 1974ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ختمِ نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا تھا اور حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللّٰہ اس وقت تحریک ختمِ نبوت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے درخشاں ستارے تھے گویا آ پ کی وفات بھی اسی نسبت سے ختم نبوت کی ایک عظیم یاددہانی ہے۔
العرض حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللّٰہ کی حیات ایک ایسے چراغ کی مانند ہےکہ جس نے پورے علاقے کو روشنی دی آ پ رحمہ اللّٰہ کی دینی وسماجی خدمات،عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،تدریسی محنت اور تحریک ختمِ نبوت کے لیئے قربانیاں رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی ۔
*آ سمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے،*
*سبزہءنورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے*

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button