چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب چترال کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد سیلاب کا خوفناک سلسلہ دوبارہ شروع ہوکر چترال کے سب سے بڑے سیاحتی مقام بمبوریت وادی کے آدھے سے ذیادہ حصے کو ملیامیٹ کرکے رکھ دیا اور،18گھروں، پی ٹی ڈی سی ہوٹل سمیت درجن بھر نجی ہوٹلوں اور دکانوں کو بہا لے گیااور سینکڑوں ایکڑ زرعی زمینات اور کئی گھر اور ایک پن بجلی گھر میں سیلاب برد ہوگئے۔ جڑواں کالاش وادیوں بمبوریت اور رمبور کے سنگم میں واقع دوباژ کے جیپ ایبل پل اور بارڈر پولیس چیک پوسٹ بھی سیلاب میں بہہ گئے جبکہ ایون گاﺅں سے دوباژ تک پیدل کا راستہ بھی باقی نہیں رہاجس کی وجہ سے ان کالاش وادیوں سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے۔ کالاش وادیوں سے نکلنے والی سیلاب ریلے نے ایون گاﺅں میں تباہی وبربادی مچادی اور درجنوں گھروں کو نقصان پہنچانے کے بعد دریائے چترال کی بہاﺅکو چھ گھنٹے تک روکے رکھا جس سے ایون گاﺅں کا پچاس فیصد سے ذیادہ حصہ زیر آب آیا اورسینکڑوں ایکڑ پر دھان اور مکئی کی فصل کو نقصان پہنچایا۔ ایون کے لوگ رات جان بچاکر اونچائی پر واقع بڑاوشٹ میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے جس سے جانی نقصان نہیں ہوئی۔ اپر چترال کے کھوت، شاگرام ، اجنو اور موژگول گاﺅں میں بھی سیلاب نے دوبارہ تباہی مچادی اور زرعی زمینات کو زبردست نقصان پہنچایا۔ کھوت میں18 گھرانے ، ایک مسجد اور جماعت خانہ، سات چھوٹے پن بجلی گھر اور سینکڑوں ایکٹر پر کھڑی اور کٹائی کے لئے تیار گندم کی فصل کو بہا لے گئی ۔ اسی طرح شوتخار، اجنو اور شاگرام میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ۔ ادھر موژگول میں سیلاب نے گاﺅں کادوسری مرتبہ صفایا کردیا اورگزشتہ ہفتے کی سیلاب سے بچے کھچے دکانات اور ٹرک ایبل پل کے باقی ماندہ حصے کو بہا لے گیا جبکہ کہیں گھر وںکو شدید نقصان پہنچا۔ سیلاب کی وجہ سے دریائے چترال کا سطح انتہائی طور پر اونچا رہا اور مقامی انتظامیہ نے سائرن بجاکر اور میگافون پر اعلانات کے ذریعے نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایات کرتے رہے جس کے نتیجے میں جانی نقصان نہیں ہوئی۔ بارش کی وجہ سے دروش اور لواری پاس کے مقاما ت پر چترال پشاور سڑک بھی ٹریفک کے لئے بند ہے اور نیشنل گرڈ سے ملانے والی بجلی کے متعدد کھمبے گرنے کی وجہ سے چترال کو بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی ہے۔ چترال بونی روڈ بھی مروئے اور ریشن کے مقامات پر بند ہے جبکہ گزشتہ رات کی تیز موسلا دھار بارش کی وجہ سے اکثر وادیوں کو جانے والی سڑکیں بھی بند ہیں۔ غیر مقامی لوگوں کے نہ ہونے کی وجہ سے چترال شہر سنسان دیکھائی دے رہا ہے اور سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔ درین اثناءچترال بونی روڈ کے دنین کے مقام پر ڈسٹرکٹ جیل کے سامنے روڈ کو دریا برد ہونے سے بچانے کے لئے سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن چترال کے ایکسین انجینئر مقبول اعظم نے ہفتے کے صبح دریا کا رخ موڑدینے کے لئے بھاری نفریوں کے ساتھ سائٹ میں پہنچ کر جیل عمارت کی طرف رخ کرنے والی دریا کے موجوں کو روکنے میں کامیاب ہوئے جس سے چترال بونی روڈ ایک بار پھر بچ گئی۔ مقامی لوگوں نے ان کی کارکردگی کو سراہا ہے۔