چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شا ہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو اب سندھ آکر تھر والوں کے لئے واویلا کرنے کی بجائے خیبر پختونخوا میں چترال کی خبر لینا چاہئے جوکہ سیلاب سے تباہی و بربادی کے کنارے کھڑی ہے اور انفراسٹرکچر مکمل طور پر سیلاب میں بہہ گئے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بدھ کے روز چترال کے متعدد سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے بعد چترال میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے تھر کی نو لاکھ آبادی کو بالکل مفت گندم فراہم کررہی ہے اور عمران خان کو چاہئے کہ چترال میں بھی فری گندم سیلاب زدگان کو فراہم کرے جس کی آبادی بھی چار لاکھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے اور ہر گاؤں میں اس کے متاثریں موجود ہیں اور انہوں نے مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کا حال پوچھنے کے لئے چترال آئے ہیں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ سیلاب زدگان کی ریلیف اور بحالی کے ساتھ ساتھ فزیکل انفراسٹرکچر کی مکمل بحالی کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ لواری ٹنل پراجیکٹ کا آغاز شہید ذولفقار علی بھٹو نے کیا تھا اور اس پراجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچاکر چترالی عوام کواس سے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے وہ اپوزیشن لیڈر کے طور پراپنا کردار بھر ادا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے گزشتہ حکومت میں اس ضلع میں یونیورسٹی کیمپس دی تھی جسے مکمل یونیورسٹی میں تبدیل کرکے ہی دم لیں گے۔ خورشید شاہ نے کہاکہ گلگت بلتستان کی طرح چترال میں بھی سبسڈائزڈ ریٹ پر گندم کی فراہمی کے لئے کوشش کریں گے۔ خورشید شاہ نے سندھ حکومت کی طرف سے پانچ کروڑ روپے کا امدادی چیک ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق کے حوالے کرتے ہوء ے ہدایت کی کہ وہ یہ رقم ان ویلفیئراداروں کے ذریعے بحالی اور ریلیف پر خرچ کرے جو کہ سیلاب زدگان کے لئے کاموں میں مصروف ہیں تاکہ اس رقم کا استعمال درست طور پر ہوسکے۔ اس موقع پر موجود پاکستان بیت المال کے سابق ایم۔ڈی۔ اور پاکستان سویٹ ہوم کے چیئرمین زمرد شاہ نے اعلان کیا کہ چترال میں سیلاب زدگا ن کے بچوں کے ساتھ ساتھ پاک آرمی اور پولیس کے چار سے چھ سال کے عمر بچوں اور بچیوں کوگریجویشن تک ایک آئیڈیل ماحول میں پرورش کرتے ہوئے گریجویشن تک تعلیم دی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ تین مستحق بچوں اور بچیوں کے جمع ہونے پر وہ خود ان کو لینے چترال آئیں گے۔ اس موقع پر پارٹی کی خاتون لیڈر ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور روبینہ خالد، سابق وفاقی وزیر نجم الدین اور ضلعی صدر اور ایم پی اے سلیم خان بھی موجود تھے۔ درین اثناء نیوز کانفرنس کے بعد پی پی پی کے دو دھڑوں نے خورشید شاہ کی موجودگی میں ایک دوسرے پر حملہ آور ہوئے جس پر خورشید شاہ نے اجلاس ختم کرکے روانہ ہوگئے۔ اس سے قبل خورشید شاہ نے ہیلی کاپٹر میں سیلاب زدہ علاقوں ریشن ، گرم چشمہ، بونی اور دوسرے علاقوں کا دورہ کرکے سیلاب کی تباہ کاریوں کا مشاہدہ کیا او رمتاثریں سے ان کے مسائل دریافت کئے۔