چترال کی انڈر 23فٹ بال ٹیم کی سلیکشن پر شدید اعتراضات اٹھنے لگے؛ ڈپٹی کمشنر سے مداخلت کی اپیل
چترال/ حال ہی میں ڈسٹرکٹ چترال کے لئے تشکیل پانے والے انڈر 23فٹ بال ٹیم کی سلیکشن پر شدید اعتراضات اٹھنے لگے ۔ تفصیلات کے مطابق انڈر 23گیمز کے سلسلے میں چترال کے انڈر 23فٹ بال ٹیم کی سلیکشن کیلئے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس کی زیر نگرانی ٹرائلز منعقد ہوئے تاہم ٹیم کی حتمی لسٹ سامنے آنے کے بعد فٹبال سے منسلک حلقوں نے اس سلیکشن پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فٹ بال ٹیم کی سلیکشن کے حوالے سے ٹرائلز صرف دکھاوے کیلئے منعقد کئے گئے جبکہ کھلاڑیوں کی سلیکشن سفارش اوراقرباء پروری کی بنیاد پر ہوئی ہے اور مبینہ طور پر ایسے کھلاڑیوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے جو کہ ٹرائل میں موجود ہی نہیں تھے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایک کلب کی طرف خصوصی ہمدردی دکھائی گئی ہے ۔ سوشل میڈیا میں زبردست تنقید کے بعد اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری حسین احمد نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے یہ وضاحت کی ہے کہ انڈر 23ٹیم کی سلیکشن کےعمل سے ڈی ایف اے کو باہر رکھا گیا اور یہ کہ اس سلیکشن میں DFAکا کوئی کردار نہیں ۔ درایں اثناء فٹ بال سے منسلک حلقوں نے اس سلیکشن کے عمل کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس بات پر بھی حیرت و ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے کہ چترال میں ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کی موجودگی ہونے کے باوجود متعلقہ سرکاری محکمے کی طرف سے ایسوسی ایشن کو نظر انداز کرنا یقینی طور پر شکوک و شبہا ت کو جنم دیتی ہے۔حالیہ ٹرائلز میں مستوج، بونی، تورکہو، موڑکہو، گرم چشمہ،ایون اوردروش کے نوجوانوں کی شرکت نہ ہونے کے برابر رہی جسکی وجہ سے یہ بات بھی سننے میں آرہی ہے کہ شائد یہ پورے ضلع کی نہیں بلکہ چند افراد کی ٹیم ہے۔ اس حوالے سے فٹبال سے منسلک حلقوں نے ڈپٹی کمشنر چترال ارشادسدھیر سے مطالبہ کیا ہے کہ چونکہ ڈی سی چترال خود بھی کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں کے شوقین شخصیت ہیں اسلئے وہ اپنی نگرانی میں دوبارہ ٹرائلز کا بندوبست کرائیں اور ڈی ایف اے کو اس عمل میں شامل کرکے صاف شفاف اندازمیں سلیکشن کو یقینی بنائیں تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کوموقع مل سکےاوراس عمل میں کسی ایک فرد، چند افراد یا پھر کسی ایک یا دو کلبوں کی اجارہ داری نہ ہو۔ اس ضمن میں مستوج، بونی، تورکہو، موڑکہو، گرم چشمہ ، ایون اور دروش کے نوجوانوں کو بھی مواقع دئیے جائیں جبکہ حالیہ سلیکشن میں ان علاقوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے یاپھران علاقوں سے من پسند افراد کو ٹیلی فون کرکے بلا کر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر چترال کور کمیٹی کے چیئرمین ہیں اوران ساری چیزوں پر نظر رکھنا انکی ذمہ داری ہے۔ چند روز قبل اس حوالے سے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ساجد نواز نے یقین دلایا تھا کہ کسی کا حق ضائع نہیں ہوگا بلکہ میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائیگا مگر متعلقہ سلیکشن کمیٹی اسسٹنٹ کمشنر کو بھی اندھیرے میں رکھ رہی ہے۔حالانکہ یہ تمام فیصلے کور کمیٹی کے اجلاس میں ہونے چاہئیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر نے تقریباً تمام کھیلوں کیلئے سلیکشن کی ذمہ داری ایک شخص کو دی ہے اور وہ مبینہ طور پر اس سارے عمل کو ہائی جیک کر رہے ہیں۔ یہ بھی الزام لگایا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر ایک ہی شخص کو سلیکٹر اور کوچ مقرر کیا گیا ہے جوکہ قرین انصاف نہیں۔