560

راحیلہ کنول ایڈوکیٹ نادار اور غریب لوگوں کیلئے مفت قانونی جنگ لڑتی ہے

 چترال(نمائندہ ڈیلی چترال) راحیلہ کنول ایڈو کیٹ چترال غریب اور نادار لوگوں کیلئے مفت قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد سے قانون کی ڈگری ( ایل ایل بی آنرز) حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد میں پریکٹس کرنے لگی ۔ 2012 میں چترال کی خواتین کی انتہائی مشکلات اور قانونی پیچیدگیوں کی پیش نظر چترال آئی اور لیگل ایمپاورمنٹ پراجیکٹ کی سربراہ بن گئی۔ابھی تک راحیلہ کے پاس 94 مقدمات آچکے ہیں جن میں سے اکثر مقدمات کو مذاکرات اور بات چیت کے ذیعے حل کروایا گیا تاہم 29 مقدمات اب بھی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یہ مقدمات فیملی اور سول نوعیت کے ہیں۔راحیلہ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ خواتین کے ساتھ بے انصافیوں کے خاتمے کیلئے اس شعبے میں آئی ہے۔ 2010 میں انہوں نے اسلامک انٹر نیشنل یونیورسٹی سے ایل ایل بی آنر، شریعہ اینڈ لاء میں قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس کیلئے لائسنس حاصل کرنے کے لئے اسلام آباد میں پریکٹس کرنے لگی۔ 2012 میں چترال آئی اور اگلے سال انہوں نے ہائی کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کیا۔وہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیر نگرانی چلنے والے پراجیکٹ لیگل ایمپاورمنٹ پراجیکٹ میں کام کرتی ہے جو غریب اور نادار لوگوں کیلئے مفت قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت وہ چترال کے پانچ یونین کونسلوں ( دروش ون، دروش ٹو، آیون، گرم چشمہ اور چترال ون ) کے مستحق لوگوں کو مفت قانونی مدد فراہم کرتی ہے۔انہوں نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ جب چترال سے کسی لڑکی کا شہر سے باہر شادی ہوتی ہے تو ان میں سے اکثر کا خاتمہ نہایت بھیانک ہوتا ہے لہذا والدین کو چاہئے کہ رشتہ دینے سے پہلے خوب چھان بین کرکے بچیوں کا رشتہ طے کرے تاکہ اس قسم کے مشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے۔ راحیلہ کنول چترال کی پہلی خاتون وکیل ہے جو عملی طور پر اس شعبے سے وابستہ ہوکر بے سہارا لوگوں خصوصاً خواتین کو مفت قانونی امداد فراہم کرتی ہے اور ان کی مدد کرتی ہے تاکہ ان کی محرومیوں اور ان کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی یا دیگر قسم کے بے انصافیوں کا خاتمہ ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں