284

صوبے میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کا سختی سے نوٹس

خیبر پختونخوا کے وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے صوبے میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ پولیو وائرس کی منتقلی روکنے اور پولیو کے مکمل خاتمہ کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

جمعہ کے روز اپنے دفتر میں صوبہ میں انسداد پولیوکی کاوشوں کے حوالہ سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ پولیو ہمارے بچوں کی عمر بھر کی معذوری کے ساتھ ساتھ عالمی برادری میں وطن عزیز کی بدنامی کا باعث ہے اور ہم اپنے مستقبل کو پولیو کے ہاتھوں کسی صورت معذور نہیں ہونے دیں گے۔

اجلاس میں سیکرٹری محکمہ صحت یحییٰ اخونزادہ، ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے کوآرڈی نیٹر عبدالباسط، محکمہ صحت، ای پی آئی اور معاون اداروں کے اعلیٰ حکام اور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر سال رواں کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسوں پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ای او سی کوآرڈی نیٹر عبدالباسط نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ سال رواں کے دوران ملک بھر میں پولیو کے 72کیس سامنے آئے جن میں 53 پولیو کیسز خیبر پختونخوا کے ہیں جہاں جنوبی ضلع بنوں پولیو سے سب سے زیادہ متاثر رہا۔

انہوں نے کہا کہ سال رواں کے دوران صوبہ میں پولیو کے ان بڑھتے ہوئے کیسز میں کارفرما عوامل میں ویکسینیشن سے انکار میں اضافہ، جعلی فنگرمارکنگ، پولیو ویکسین کے بارے میں گمراہ کن پراپیگنڈا، کمیونٹی کی جانب سے ویکسینیشن کی مزاحمت کے علاوہ 2018ء کے وسط میں عام انتخابات کے انعقاد کی وجہ سے انتظامیہ کی بیشتر توجہ اس جانب ہونا شامل ہیں۔

اس موقع پر سیکرٹری محکمہ صحت خیبرپختونخوا یحییٰ اخونزادہ نے کہا کہ پولیو ویکسینیشن سے متعلق غلط فہمیوں کے خاتمہ کے لئے ایک موثر کمیونیکشن سٹریٹیجی کی تشکیل اور میڈیا کے ذریعے معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص والدین میںشعور اور آگاہی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ہم اپنے بچوں کے پولیو کے ہاتھوں معذوری کے متحمل نہیں ہوسکتے، بنوں اور صوبہ کے دیگر جنوبی اضلاع میں پولیو کیسوں کی بڑھتی تعداد ایک تشویشناک امر ہے جس سے نمٹنے کے لئے معمول کی بجائے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، پولیو وائرس کی منتقلی کی روک تھام ہر حالت میں یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے اس مقصد کے لئے متعلقہ اداروں کے مابین مربوط اور قریبی رابطہ پر زور دیا اور اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ پولیو ورکرز ہمارے ہیرو ہیں جو انتہائی نامساعد حالات میں گھرگھر جاکر بچوں کو پولیو سے محفوظ کررہے ہیں لیکن انہیں انسداد پولیو مہم کے 4دنوں کے دوران 22سو روپے کا معاضہ مل رہا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ان پولیو ورکرز کے معاوضوں میں خاطرخواہ اضافہ کیاجائے۔

ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ بنوں کے علاقہ تختی خیل میں پینے کے پانی کی عدم دستیابی کے باعث وہاں والدین بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے سے انکار کررہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں