چترال۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز و سپروائز ایسوسی ایشن چترال کے صدر آسیہ بی بی آور دیگر عہدہداروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سروس اسٹرکچر کے عمل درآمد سمیت دیگر مطالبات تسلیم نہ کرنے کی صورت میں کام چھوڑ ہڑتال شروع کی جائیگی اور روان ماہ پولیو مہم سے لیڈی ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن مکمل طور پر بائیکاٹ کرکے 14 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گی
انہوں نے کہا کہ حکومت دعواوں اور معاہدوں کے باوجود بھی ہمارے حیثیت تسلیم کر نے کو تیار اور 8 سال گزرنے کے باوجود ہمیں سروس اسٹرکچر نہیں دی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے لیڈی ہیلتھ ورکرز میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد ڈی چوک میں احتجاجی دھرنے کے دوران جو مطالبات پیش کیے گئے اگر آن مطالبات کو فوری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تو اگلے مرحلے تمام سرگرمیوں سے بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے دوران وفاقی حکومت نے مذاکرات کے دوران چاروں صوبوں کے سیکرٹریز کو خطوط لکھے اؤر ہمارے مطالبات سین لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے ہمارے مطالبات کے حوالے سے کوئی بھی میٹنگ ہمارے ساتھ نہیں کی۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں 14 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز اؤر سپروائز کام کر رہی ہے آگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لیا تو روان ماہ پولیو مہم سمیت تمام سرگرمیوں سے بائیکاٹ کا اعلان کر تے ہیں
636