304

ایون بمبوریت روڈ پر کام کا آغاز نہ کیا گیا۔.عید الفطر کے دوران اور کالاش فیسٹول چلم جوشٹ کے موقع پر وادی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی

چترال (محکم الدین) کالاش ویلی بمبوریت کے لوگوں نے حکومت کو خبردار کیا ہے۔ کہ ایون بمبوریت روڈ پر ایک مہینے کے اندر کام کا آغاز نہ کیا گیا۔ تو 10 مئی سے ایک ہفتے کیلئے بمبوریت روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا جائے گا۔ اور کسی بھی فرد کو عید الفطر کے دوران اور کالاش فیسٹول چلم جوشٹ کے موقع پر وادی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کیونکہ بار بار مطالبات کے نتیجے میں حکومت کی طرف سے یقین دھانیوں کے باوجود روڈ کی تعمیر کا کام سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے۔ جبکہ عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ گذشتہ دنوں کالاش ویلی بمبوریت میں ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز ٹورسٹ پرو موٹر خلیل الرحمن، رہنما پی ٹی آئی عبدالجبار، کالاش خاتون کونسلر ملت گل، ممتاز کالاش رہنما مائیک شئی ریٹائرڈ صوبیدار جما ل عبدالناصر، عبدالعزیز لال اور عارف اللہ نے خطاب کرتے ہوئے انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت عوام کو بار بار روڈ کی تعمیر کی خوشخبری سنا کر بیوقوف بناتا رہا اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس روڈ کی تعمیر کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے اور علاقے کے عوام کو زبانی طفل تسلیوں اور خوشخبری دے کر ٹرخانے کی کوشش کی جاتی رہی۔ انہوں نے کہا۔ کہ کالاش ویلی روڈ انتہائی مصروف روڈ ہے اور دنیا بھر سے سیاح وادی کی سیر کیلئے آتے ہیں اور وسیع آبادی بھی یہاں رہتی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت مقامی لوگوں پر ترس کھاتے ہوئے اسے تعمیر کرتا ہے اور نہ بین الاقوامی سطح پر ملکی ساکھ مجروح ہونے کا انہیں احساس ہے۔یوں عوام وسیاح دونوں شد ید جانی خطرات اور سفری مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنگ اور خستہ حال سڑک کی وجہ سے عید اور کالاش تہواروں کے موقع پر گاڑیاں رش کئی کئی دنوں تک پھنس جاتی ہیں اور منزل تک پہنچنے کی بجائے لوگ سڑک پر راتیں گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں اس دوران ٹریفک پولیس کو بھی ڈیوٹی کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق ایم این اے افتخار الدین نے اس روڈ کی تعمیر کیلئے کام کیا اور بعد کی حکومت میں معاون خصوصی وزیر زادہ نے سابق ایم این اے کے کام کی تعریف کر نے کے ساتھ روڈ کی فیڈرلائزیشن کرنے کے نوٹیفیکیشن کے ساتھ عوام کو خوشخبری سنائی تھی کہ اب کام شروع ہوجائے گا لیکن فیڈرلائزیشن کا نوٹیفیکشن بھی محض عوام کو ٹرخانے کی چال ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ حکومت اور نمایندوں سے بری طرح مایوس ہو چکے ہیں۔ خصوصاً وزیر زادہ سے روڈ کے حوالے سے توقعات دم توڑ چکے ہیں۔ اس لئے احتجاج کا راستہ آخری آپشن ہے۔ جس پر ہر صورت عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کالاش ویلیز اگر اہمیت کے حامل سیاحتی مقامات ہیں تو حکومت فوری طور پر اس روڈ پر کام شروع کرے کیو نکہ اس روڈ کا ٹینڈر نواز شریف حکومت میں ہو چکا ہے۔ لیکن بعد میں آنے والی پی ٹی آئی حکومت ایک سازش کے تحت مختلف مسائل پیدا کرکے تعمیر کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔ اسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مقررین نے کہا کہ حکومت اگر اسے پختہ نہیں کر سکتی اس کو کشادہ کرکے گاڑیاں آسانی سے کراس کرنے کے قابل تو بنا سکتی ہے لیکن دانستہ طور پر ایسا نہیں کیا جا رہااور عوام کی مشکلات کا ذرا برابر احساس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجبور ہو چکے ہیں۔ اب بھر پور احتجاج کیا جائے گا اور احتجاج 10مئی سے شروع ہوگا جو 17مئی 2021تک جاری رہے گا۔ اس دوران عید الفطر اور کالاش فیسٹول چلم جوشٹ منعقد ہوں گے۔ تاہم احتجاجا روڈ بلاک کرکے کسی کو بھی شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں