340

صحت مند معاشرے کو پروان چڑھانے کیلئے ماں کا صحتمند ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے/صنوبرندیم/نگارعلی

چترال (ڈیلی چترال نیوز) ماں بننے والی عورت کو دو مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ایک حمل ٹھہرنے سے بچہ کی ولادت تک، دوسرا پیدائش کے بعد۔ حاملہ عورت کو معیاری طبی سہولت اچھے ڈاکٹر اور نرسوں کے ذریعے فراہم کرنے کی ضرورت ہے ہر ماں اوربچے کا حق ہے۔ان خیالات کااظہارپروگرام سہولت کارصنوبرندیم نے آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے سنٹرل ایشین سٹنٹنگ انیشیٹو (CASI)پراجیکٹ کی مالی معاونت سے نیوٹریشن،کردارمیں تبدیلی، نشونماکی ترقی میں رابطہ کاری،ڈلیوری،بچوں کوماں کادردھ پلانے کاطریقہ کاراوردیگرموضوعات پرپانچ روزہ ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ورکشاپ میں اٹھارہ ایل ایچ ڈبلیوسپروائزرزاوردیگراسٹاف نے شرکت کی۔حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام سہولت کار صنوبرندیم،پراجیکٹ منیجرکاسی نگارعلی اوردوسروں نے کہاکہ والدین ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں کی ذہنی نشوونما کے ساتھ جسمانی بڑھوتری بھی قابلِ رشک ہو۔ ویسے تو بچے کی پیدائش کے وقت سے ہی اُس کی عمر کے ساتھ ساتھ اُس کے قد میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے، پھر قد بڑھنے میں بہت سے عوامل کا کردار ہوتا ہے، جیسے ماں اور باپ کا قد، دیگر خاندان والوں کا قد، خوراک اور بچے کی روٹین کا اس معاملے میں مرکزی کردار ہوتا ہی چونکہ بچوں کا قد ایک خاص عمر تک ہی بڑھتا ہے، اس لیے اس معاملے میں بچپن سے ہی اُن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ متوازن غذا کھلائیں قدبڑھانے کا سب سے پہلا اُصول ہے کہ آپ اپنے بچے کو متوازن غذا دیں۔انہوں نے کہاکہ کمیونٹی کی ترقی میں باہمی تعلقات اہم کردار ادا کررہی ہیں بیشتر لوگ آپس میں بیٹھ کراپنی غربت،مشکلات،سماجی دشواریوں کوحل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اس لئے کمیونٹی میں باہمی تعلقات کوبہتربنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ماں کے دودھ میں جادوئی اثر پایا جاتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد چند ہفتوں کے دوران اس کا مکمل نظام ہضم ماں کے دودھ سے ہی نشو و نما پاتا اور مضبوط ہوتا ہے۔ حاملہ خواتین متوازن غذا کو برقرار رکھنے کے لیے دودھ، گوشت، انڈے، سبزیاں اورپھل کھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں اکثر والدین کو خوراک اور غذائیت میں فرق کا علم ہی نہیں۔ جس کے پاس خوراک ہی کافی نہیں، وہ غذائیت کے بارے میں کیسے سوچے گا؟ اور جس کے پاس کافی خوراک ہے، وہ نہیں جانتا کہ صحت مند کھانے کا مطلب زیادہ کھانا نہیں ہوتا بلکہ بہتر غذائیت والی خوراک ہوتا ہے۔ عام والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بچے کی بہتر نشو ونما کے لیے بس پیٹ بھر کر کھانا لازمی ہوتا ہے، حالانکہ بہتر صحت کے لیے خوراک سے زیادہ اہم اس کی غذائیت ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ماں کی غیرمتوازن غذاکی کمی،چھوٹے قد،آئرن کی کمی،اٹیمیااورپیدائش کے وقت پیچیدگیوں سے وابستہ ہے۔غذائی قلت کی وجہ سے حمل سے متعلق مزیدپیچیدگیاں اورخطرات لاحق ہوسکتے ہیں جیساکہ بچے کامردہ حالت میں پیداہونا،قبل ازوقت بچے کی پیدائش اورڈلیوری،کم وزن بچے کی پیدائش،زچگی میں رکاوٹ،پیدائش کے دوران بچے کادم گھٹنا اورکئی بیماریوں کاخطرہ ہوتاہے۔انہوں نے کہاکہ دوران حمل، بچے پیدائش اور دودھ پلانے کے دوران ماں کو خصوصی طور پر صحت کے بنیادی سہولتیں حاصل کرنے کا حق ہے تاہم اس کی ضرورت اور اہمیت کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت ساری مائیں ان سہولیات سے استفادہ نہیں کرپاتیں جو بعد میں بہت ساری پیچیدگیوں، یہاں تک کہ اموات کا باعث بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صحت مند معاشرے کو پروان چڑھانے کیلئے ماں کا صحتمند ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس موقع پرپروگرام افیسرکاسی پراجیکٹ تنویراحمداوراے کے ایچ ایس پی کے دوسرے اسٹاف بھی موجودتھے ۔پروگرام کے آخرمیں ورکشاپ میں تربیت حاصل کرنے والوں میں اسناد بھی تقسیم کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں