375

چترال سکاؤٹس اوردروش پرانہ بازار کے زمین پرتنازعہ چترال سکاؤٹس کاموقف

چترال (نامہ نگار)1980ء کی دہائی میں چترال سکاؤٹس نے درو ش کے مجبوربے سہارااوربے روزگارلوگوں کی اپنی ہی چیک پوسٹوں اوردفاعی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والی زمینیں دی تاکہ وہ ان میں وقتی طوران کورہنے کے لئے چھت اورپیٹ پالنے کیلئے دووقت کی روٹی کماسکیں ۔اس وقت وہ رینٹ کے طورپر دکان کے تین سے دس روپے دیتے تھے یہ زمین انکووقتی طورپراپنے لئے مکانات یا کاروبارکیلئے دی گئی تھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ باہروالے لوگوں نے یہاں کے معصوم چترالی لوگوں کوبھی بے قوف بناکرعام لوگوں کوچترال سکاؤٹس کے خلاف بھڑکایا اورجب بھی اُن سے رینٹ دینے کی بات کی جاتی ہے تووہ اسے غیر آئینی قراردیتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ اگرلوگوں کی بہبود اوربھلائی واقعی ایک جرم ہے توپھرواقعی چترال سکاؤٹس اس میں قصوروارہے اوریہ قصورواروہ ہردورمیں ہے چاہیے وہ زلزلہ ہو،یاسیلاب ،یاسیلائیڈنگ کاکوئی واقعہ ہویالوگوں کی کسی مصیبتوں میں مددکرتاچلاآرہاہے اورکرتارہے گا۔چترال سکاؤٹس اورمقامی وفود کے درمیان کئی باربات چیت بھی ہوتی رہتی تھی ۔لیکن چندشرپسند عناصراپنی ذاتی مقاصد کیلئے سادہ لوح لوگوں کوچترال سکاؤٹس کے خلاف بھڑکارہے ہیں اورجلسے جلوس کررہے ہیں۔اورچترال سکاؤٹس کانام بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن کے خلف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔چترال سکاؤٹس کاموقف واضح ہے کہ یہ سرکاری زمینیں ہیں اوررہیں گے نہ کسی کولیزپردیاگیاہے ۔یہ زمینیں عارضی طورپران لوگوں کودی گئی تھی ۔چترال سکاؤٹس اس حوالے سے قدم اُٹھانے پرمجبورہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں