275

نوجوان نسل میں منشیات کا فروغ ہر شعبہ زندگی کیلئے ایک تشویشناک امر ہے،اس کی وجہ سے کئی ہنستے بستے گھر اجڑ چکے ہیں/ڈی سی محمدعلی /ڈی پی اواکرم اللہ

چترال (ڈیلی چترال نیوز)ڈسٹرکٹ یوتھ آفس چترال کے زیرنگرانی اورمالی معاونت سے یونیورسٹی آف چترال میں”نوجوانوں میں منشیات کا استعمال، اس کے اثرات اور روک تھام” کے موضوع پر ایک روزہ آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف چترال پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ ، ڈپٹی کمشنر لوئر چترال ، محمد علی ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال لوئر اکرم اللہ ،ڈسٹرکٹ خطیب لوئرچترال مولانافضل مولا،کلینیکل سائیکالوجسٹ آغاخان ہیلتھ سروس چترال حلیمہ سلیمان ،ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسرلوئرچترال جبارغنی اوردوسروں نے کہاکہ نوجوان نسل میں منشیات کا فروغ ہر شعبہ زندگی کیلئے ایک تشویشناک امر ہے۔ اس کی وجہ سے کئی ہنستے بستے گھر اجڑ چکے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس مصیبت میں گرفتار ہیں۔نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی منشیات کی لعنت کوختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ، صحت مند سرگرمیوں سے متعلق ترغیب دے کر انھیں اس لت میں مبتلا ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سےسیاسی و مذہبی جماعتوں، سماجی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور والدین کے ساتھ ساتھ میڈیا، ڈاکٹرز اور میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ۔انہوں نے کہاکہ نئی نسل کسی بھی ملک کی معاشی،تعلیمی، اقتصادی اور سماجی فلاح و بہبود و ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ایک باہمت جوان پہاڑوں سے ٹکرانے،طوفانوں کا رخ موڑنے اور آندھیوں سے مقابلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔اس لئے نوجوان نسل کو اپنی توقعات کا محور بنانے کے لئے اُن کے ذمہ داریوں کےحوالےسے آگاہی دینے کی اشدضرورت ہے ۔ مقریریں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دیں اور منشیات سے پرہیز کریں۔ طلباء اپنی قوت ارادی کا استعمال کرتے ہوئے خود پر قابو رکھیں اور منشیات کے استعمال سے پرہیز کریں۔ چترال کے نوجوان صحت مندانہ سرگرمیوں میں خود کو مشغول رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر نصابی سرگرمیوں کا فقدان نوجوانوں میں منشیات کے استعمال میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔ماہرنفسیات حلیمہ سلیمان نے پریزنٹیشن میں بتایاکہ زندگی نشیب وفرازکانام ہے مگربعض نوجوان زندگی میں آنے والے دشواریوں اور مشکلوں کو اپنے ذہن پر سوار کرہوئے ڈپریشن ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں اورکئی لوگ ذہنی سکون پانے کے لئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں اور وقتی طور پر اپنے اعصاب کو سُلا کر مطمئن ہوجاتے ہیں کہ ہمیں مایوسیوں کا علاج مل گیا ہے مگر یہ ان کی غلط فہمی ہوتی ہے۔ نشہ انسان کے اعصاب پر اثر انداز ہو کر آہستہ آہستہ فکر وعمل کی طاقت چھین لیتا ہے پھر نشے باز کی دنیا بھی بگڑتی ہے اور آخرت بھی۔انہوں نے مزیدکہاکہمنشیات کے عادی افراد کے لیے اسے ترک کرنا انتہائی مشکل اور تکلیف دہ عمل ہوتا ہےمگروقت کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں کے لیے تکلیف کو برداشت کرنا کافی مشکل ہوتا ہے، اس لیے ان کے دماغ میں خودکشی کے خیالات بھی آتے ہیں.انہوں نے کہاکہ طلباء خود کو موبائل فون اور سوشل میڈیا تک محدود نہ رکھیں۔ انہیں معاشرے میں منشیات کے زیادہ استعمال کا حل تلاش کرنے کے لیے تحقیق پر توجہ دینی چاہیے۔۔پروگرام کے آخرمیں ڈپٹی کمشنر لوئر چترال ، محمد علی ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال لوئر اکرم اللہ، ڈاکٹرسلیم سیف اللہ،ڈاکٹرضیاء اللہ ، ماہرنفسیات حلیمہ سلیمان ،پروفیسرظہورالحق دانش،ڈسٹرکٹ خطیب مولونافضل مولا،ارجے اشروف کو شیلڈز اور سووینئر پیش کیے۔


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں