آج کے دور میں والدین بچوں کی اچھی تربیت کا فریضہ بہت نظم وضبط کے ساتھ انجام دینے کی ضرورت ہے/طارق احمد/اسداللہ

چترال ( ڈیلی چترال نیوز) یونیسیف کی مالی معاونت سے سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیرانتظام چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں چائلڈ پروٹیکشن کے موضوع پرفرنٹ لائن پرکام کرنے والے ورکرز کے لئے دوروزہ تربیتی ورکشاپ کاانعقاد کیاگیا۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈی پی ایم سرحدرورل سپورٹ پروگرام طارق احمد،پروگرام سہولت کارچائلڈپروٹیکشن افیسرچترال اسداللہ اوردوسروں نے کہاکہ آج کے دور میں والدین کو بچوں کی اچھی تربیت کا فریضہ بہت نظم وضبط کے ساتھ انجام دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے انہیں باقاعدہ منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ بچے کے لیےگھر اولین پرورش گاہ اور تربیت گاہ ہوتی ہے۔ بچے جو کچھ اپنے ماں باپ اور بڑے بہن بھائیوں کو کر تا دیکھتا ہے، وہی سیکھتا ہے اور ویسی ہی عادات اپناتا ہے۔ اگر گھر میں اہل خانہ لڑائی جھگڑا اور گالی گلوچ کر تے ہیں تو بچہ بھی جھگڑالو ہوجاتا ہے اور گالی گلوچ کی عادت سیکھ جاتا ہے۔ مزاج اور برتاؤ کا انداز بھی بچے میں بنیادی طور پر اپنے ماں باپ سے بہ ذریعہ تقلید منتقل ہوتا ہے۔ اس لیے ماں باپ اور دوسرے بزرگوں کو چاہیے کہ وہ بچوں کی موجودگی میں بات کرتے وقت خیال رکھیں بچے اُن کی نقل کرکے سیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بعض والدین اپنے بچوں پربے جاسختی کرتے ہیں جس کانقصان یہ ہوتاہے کہ بچوں کے تمام جذبات واحساسات مرجاتے ہیں ۔ان کی صلاحیتیں دم توڑجاتی ہیں ایسے بچے گھروں سے دوررہنے میں ہی عافیت محسوس کرتے ہیں ۔بعض بچے والدین کی سخت مزاج سے انتہائی سخت قدم اُٹھانے پرمجبورہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کل اکثربچے اپنا زیادہ تر وقت موبائل فون پر صرف کر رہا ہے۔ گھر کے کسی بھی کام میں دلچسپی نہیں لیتا۔ ایسے میں والدین ان کو غصہ کا اظہار کرنے کے بجاِئے اپنے بچوں کووقت دیکر ان سے مختلف موضوعات پر بات چیت کریں تو یقیناً ان میں مثبت تبدیلی آئے گی اور وہ رشتوں کی اہمیت بھی سمجھیں گے۔ ایس آرایس پی کے چائلڈ پروٹیکشن افیسرزصلاح الدین ، عبادالرحمن نے کہاکہ یہ پراجیکٹ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی انفرادی نفسیاتی کونسلنگ کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے اورکئی علاقوں میں چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ یہ پراجیکٹ خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ پانچ اضلاع میں کمزوربچوں اوربچیوں کی دیکھ بال اورحفاطتی خدمات کوبڑھانے کےلئے کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کے دورمیں والدین کوچاہیے کہ خوش اخلاقی، پیار، محبت، نرمی و خلوص کے ساتھ اپنے بچوں سے پیش آئیں تاکہ بچوں کے دلوں میں بھی والدین کیلئے مزید محبت و احترام کا جذبہ پروان چڑھے ۔ بچے والدین کا آئینہ ہوتے ہیں وہی کرتے ہیں وہی سیکھتے ہیں جو ان کے والدین کرتے ہیں۔ بچے کی کردارسازی میں ماں باپ اور دیگر قریبی رشتے بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ورکشاپ میں محکمہ ایجوکیشن میل فیمل ،ہیلتھ ڈیپارمنٹ ، نادرا،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام،سوشل ویلفیئر،چترال پولیس،علمائے کرام ،سول سائٹی اوردوسرے اداروں کے ذمہ دارایاں شامل تھے۔ ورکشاپ کے آخرمیں شرکا ء نے اس بات کاعہد کیاکہ ہم اپنے معاشرے میں بچوں کی فلاح وبہبود اور دوسرے متعلقہ امور سے متعلق آگاہی گھرگھرپہنچانےکے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ بچوں کے مسائل متعلقہ حکام تک پہنچنے کے لئے اطلاع چائلڈ ہیلپ لائن 1121 پر دیں۔