566

اپر یارخون ویلی کے الگ تھلگ گاؤں فیض آبادانچپون گزشتہ کئی ہفتوں سے چترال کے دیگر حصو ں سے کٹ کر رہ گئی ہے

چترال (ڈیلی چترال نیوز)اپر یارخون ویلی کے الگ تھلگ گاؤں فیض آبادانچپون گزشتہ کئی ہفتوں سے چترال کے دیگر حصو ں سے کٹ کر رہ گئی ہے جس کے نتیجے میں علاقے کے باشندے سخت مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں اور اشیائے خوردونوش کی مسلسل عدم فراہمی کے نتیجے میں غذائی قلت کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ درجنوں طلباء وطالبات سکولوں سے غیر حاضر ہیں۔ لوکل کونسل یارخون لشٹ کے پریذیڈنٹ سید حسین شاہ اور علاقے کے معززین مدد کریم، فیض الرحمن، صوبیدار خان اور دوسروں نے ٹیلی فون پرمیڈیاکو بتایاکہ 22گھرانوں پرمشتمل فیض آبادایک الگ تھلگ گاؤں ہے جس کے تین طرف پہاڑ جبکہ ایک طرف دریاہے اور اس علاقے تک رسائی صرف ایک معلق پل کے ذریعے ہی ممکن ہے جوکہ گزشتہ ماہ کی برفباری کے بعد بھاری برفانی تودہ کی زد میں آکر ناکارہ اور ناقابل استعمال ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ پل کے بند ہونے کے بعد علاقے کے مکین محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور باہر کی دنیا کے ساتھ رابطہ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ انہوں نے گاؤں والوں کی حالت زار بیان کرتے ہوئے کہاکہ علاقے میں ادویات سمیت خشک راشن ختم ہوگئے ہیں اور مریضوں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانا بھی ناممکن ہوگئی ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا اور پل کو ہنگامی بنیادوں پر بحال نہ کیا گیا تو کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں اور بچیوں کا تعلیمی نقصان سے ان کے والدین نہایت تشویش میں مبتلا ہیں اور نئی تعلیمی سال کی داخلہ مہم کے دوران گاؤں کا سکولوں سے کٹا رہنا نہایت پریشان کن بات ہے اور بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں