داد بیداد..روم اور شاعر..ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

شاعر، ڈرامہ نگار، اداکار اور فلسفی شیکسپئیرنے اپنی 52سال کی زندگی میں ایک دن کے لئے بھی اٹلی کا سفر نہیں کیا اس کے باوجود وہ روم اور وینس کے عشق میں مبتلا تھا اُس نے چھ المیہ ڈرامے روم کے پس منظر میں لکھے ایک طربیہ ڈرامہ لکھا وہ بھی قدیم روم سے تعلق رکھتاہے المیہ ڈراموں میں رومیو اینڈ جو لیٹ، ٹیٹوس، جو لیس سیزر، قلو پطرہ، کوریولو نس کا پس منظر روم کی تاریخ سے ماخوذ ہے ایک ڈرامہ اوتھیلو کا پس منظر وینس کے شہر سے تعلق رکھتا ہے اس بات کا ادراک کر کے حیرت ہوتی ہے کہ 800سال پہلے لندن میں بیٹھا ہوا فنکار، شاعر اور ڈرامہ نگار لندن سے 1800کلو میٹر کی دوری پر واقع روم کے ثقافتی پس منظر کو کس طرح اپنی تخلیقی صلاحیت سے کہانی کا لباس پہناتا ہے اور ان کہانیوں میں اپنی شاعرانہ تخیل کے ذریعے جان ڈالتا ہے اورایسے مکالمے لکھتاہے جوآنے والے زمانے میں لوگوں کے لئے ضر ب المثل بن جاتے ہیں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اٹلی اور انگلینڈ اُس زمانے میں ایک دوسرے کے حریف تھے آج بھی حریف ہی ہیں انگریزی ایسی زبان ہے جس کو اٹلی میں پسند نہیں کیا جاتا مگر انگریزی کے سب سے بڑے ادیب کے یاد گار شہہ پا رے روم کے پس منظر میں لکھے گئے ان شہہ پاروں میں روم کی ثقافت، تہذیب اور تاریخ کے ساتھ پورا انصاف کیا گیا شیکسپئیرکا دور 1564ء سے 1616ء تک کا زمانہ ہے، وہ اپنے گاوں سٹریٹ فورڈ Stratford upon Avonسے روزگار کی تلاش میں لندن چلاگیا جہاں اس کو تھیٹر میں روزگار ملا، پہلے اس نے اداکاروں کی خدمت کی پھر اس نے اداکاری کی اور اداکاری کے دوران اس نے خود ڈرامہ نگاری پر توجہ دی اور اُس زمانے کے انگلینڈ کے گھسے پٹے موضوعات کو چھوڑ کر اٹلی کی ثقافتی تاریخ سے نئے موضوعات کو چُن لیا رومی بادشاہ جو لنیس سیزر کی مشہور کہانی کولے لیا، انتھونی اور قلو پطرہ کی محبت کو ڈرامے کا موضوع بنایا، روم کی تاریخ سے بروٹس کے کردار کو چن لیا اور اس کو ایک المیاتی منظر پر چسپان کیا اور دکھایا کہ ایک نمک حرام جب طاقت پاتا ہے تو اپنے محسن پر کس طرح وار کرتا ہے اور اس کو دشمنوں کی صف میں دیکھ کر محسن کو کس طرح حیرت ہوتی ہے؟ رومیوں اور جولیٹ کاتعلق دو متحارب خاندانوں سے ہے دونوں خاندانوں میں پرانی دشمنی چل رہی ہے کہانی کا لطف یہ ہے کہ دو متحارب خاندانوں میں سے ایک خاندان سے رومیوں دوسرے خاندان کے جو لیٹ آپس میں محبت کے رشتے میں بندھ جا تے ہیں، رومیو18سال کا بانکا نوجوان ہے جبکہ جو لیٹ کی عمر بمشکل 13سال ہے، بظاہر یہ عشق و محبت کی عام سی کہانی ہے تاہم اس کہانی کو شیکسپئیر کے شاعرانہ تخلیل نے فن کی بلندیوں تک پہنچا کر رومانوی ادب کا شاہکار بنایا ہے اس طرح ان کا طربیہ ڈرامہ وینس کا سوداگر (The marchant of venice) ان کے 17طربیہ ڈراموں میں سے ایک ہے جس کا پس منظر قدیم رومن شہر وینس سے لیا گیا معمولی لین دین میں قرض اور سود کی ادائیگی میں ناکام ہونے والے شخص کی اس کہانی کو شیکسپئیر نے اپنے جاندار مکالموں کے ذریعے ادبی شہکار کا درجہ دیدیا (Hath not a Jew eyes) بہت مشہور ہوا مساوات کے علمبرداروں نے اس ڈائیلاگ کو بہت اچھالا چنانچہ حالت یہ ہے کہ روم کے تاریخی مناظر کو دیکھ کر قدم قدم پر انگلینڈ کا باسی اور انگریزی ادب کا نامور ادیب، شاعر اور فلسفی ولیم شیکسپئیر یاد آتا ہے اور یہ
اُس کے قلم کا اعجاز ہے۔