Skip to content
چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) سابق ایم این اے چترال مولاناعبد الاکبر چترالی نے صوبائی و مرکزی حکومت اور این ڈی ایم اے سے اپیل کی ہے ۔ کہ مستوج کارگن میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے سنگین طور پر متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ مالی امداد کرکے اُن کو بسانے کا انتظام کیا جائے ۔ کیونکہ یہ یہ متاثرین انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔ اور اُن کے تمام گھر بار اور زمینات دریائے یارخون کے کٹاؤ کی وجہ سے ختم ہو گئے ہیں ،اُن کے پاس ہجرت کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے ۔ متاثرہ علاقے کا جائزہ لے کر چترال پہنچنے کے بعد انہوں نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا ۔ کہ کارگن میں چار گھر سمیت ڈیڑھ سو ایکڑ زرخیز ترین زمینات مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں ، جبکہ دیگر گھر، زمینات اور باغات بھی دریا کے کٹاؤ کی زد میں ہیں ۔ تاہم اس مقام پر ہنگامی طور پر مشینری کا استعمال کرکے دریا کا رخ موڑنے کا امکان موجود ہے ۔ اس لئے اُن لوگوں کی حالت پر رحم کھاتے ہوئے اُن لوگوں کو بچانے کیلئے حکومت کی طرف سے فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔ مولانا چترالی نے کہا ۔ کہ
مذکورہ متاثرین مکانات دریا برد ہونے کے بعد مقامی سرکاری سکول میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔ جب کہ سکول کے کھلنے میں ایک ہفتہ باقی ہے ۔ اُس کے بعد اُن کی رہی سہی امید اور سہارا بھی ختم ہو جائے گا ۔ اور وہ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ان لوگوں پر انتہائی مشکل وقت آگیا ہے ۔ جن کے ذہن میں اس کا تصور بھی نہیں تھا ۔ اس لئے حکومت کو چاہیے ۔ کہ ان مصیبت زدہ لوگوں کو چھت مہیا کرنے کیلئے پہلے قریبی میدان کھوتان لشٹ میں اُن کو جگہ دی جائے ۔ اور مالی امداد کرکے اُن کو بسانے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ مولانا چترالی نے کہا ۔ کہ فوری طور پر الخدمت فاونڈیشن نے ان متاثرین کو خیمے اور دیگر امداد فراہم کی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت کا کردار چترال کے حوالے سے انتہائی امتیازی ہے ۔ موجودہ وزیر اعلی کے ہوتے ہوئے چترال کے مسائل حل ہونے کی توقع بہت کم ہے ۔

اگر آپ کو کسی مخصوص خبر کی تلاش ہے تو یہاں نیچے دئے گئے باکس کی مدد سے تلاش کریں