298

ڈیزل جنریٹروں سے بجلی کی سپلائی معطل؛ بونی ایک بار پھر تاریکی میں ڈوب گیا

بونی (نامہ نگار) ڈیزل جنریٹروں سے بجلی کی سپلائی معطل ہونے کے بعد تحصیل مستوج کا ہیڈ کوارٹر بونی ایک مرتبہ پھر تاریکی میں ڈوب گیا ہے اور لوگوں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے راہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی طرف سے گذشتہ سال اپنے دورہ چترال کے دوران تحصیل ہیڈ کوارٹر بونی میں بجلی کی سپلائی کے لئے تین عدد جنریٹر فراہم کردئیے گئے تھے اور ہر جنریٹر کی استعداد 250کلو واٹ بتایا گیا۔ چند ہفتے قبل ان جنریٹروں سے بونی کو بجلی کی فراہمی کا افتتاح کیا گیا اور تقریباً 16دن تک بونی کو بجلی فراہم کرنے کے بعد عید الفطر کے تیسرے روز سے بجلی کی سپلائی معطل ہے جسکی وجہ سے یہاں کے عوام کو ایک مرتبہ پھر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے ان جنریٹروں کا انتظام صوبائی محکمہ برقیات ’’ پیڈو‘‘ کے پاس ہے اور پیڈو اہلکاروں کے مطابق فراہم کردہ ان جنریٹروں میں تکنیکی فالٹ ہے ۔ انکے مطابق ان جنریٹروں کے اوپر 250کلو واٹ لکھا ہوا ہے مگر انکا آؤٹ پٹ 120سے 140کلو واٹ تک ہے جبکہ اس وقت تین میں سے دو جنریٹر بند پڑے ہیں۔جبکہ دوسری طرف پی پی پی کے مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیڈو اہلکار وں کی نااہلی کی وجہ سے ڈیزل جنریٹروں کے ذریعے بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ اس سارے صورتحال کا خمیازہ بونی کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے کیونکہ مبینہ طور پر ڈیزل جنریٹروں کی فراہمی کے بعدصوبائی حکومت کی طرف سے فراہم کئے جانے والے سولر سسٹم سے بونی کے عوام کو محروم ہونا پڑا ۔ یہ سولر سسٹم ریشن بجلی گھر سے مستفید ہونے والے علاقوں میں تقسیم ہو رہے تھے ۔ عوامی حلقوں کا کہنا کہ غریب عوام کو سیاسی مصلحتوں یا ادارجاتی کمزوریوں کی بھینٹ نہ چڑھایا جا ئے بلکہ اس عوام کو مشکلات سے نکالنے کے اقدامات کئے جائیں۔ عوامی حلقے سید خورشید شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بابت انکوائری کرائے کہ کیا واقعی ناقص جنریٹر فراہم کرکے انکی خدمات کو نقصان پہنچانے کا سامان کیا گیا ہے یا پھر پیڈو محکمہ والے اپنا الو سیدھا کرکے لوگوں کو اذیت دینے کا اپنا روایتی طریقہ جاری رکھے ہوئے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں