370

افغانستان کے صوبہ نورستان سے تعلق رکھنے والے طالبان نے کالاش ویلی بمبوریت کے گرمائی چراگاہ (غاری) سے دو کالاش چرواہوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد تین سو ما ل مویشیوں کو اغوا کیا

چترال ( محکم الدین ایونی) افغانستان کے صوبہ نورستان سے تعلق رکھنے والے طالبان نے کالاش ویلی بمبوریت کے گرمائی چراگاہ (غاری) سے دو کالاش چرواہوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد تین سو ما ل مویشیوں کو اغوا کیا ۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کی علی الصبح طالبان نے بمبوریت کے گرمائی چراگاہ میں مال مویشیوں کی نگہداشت کرنے والے کالاش چرواہوں پر حملہ کیا ۔ جس پر دونوں کے مابین طویل فائرنگ ہوئی ۔ لیکن کالاش چرواہوں کی بندوقیں خاموش ہونے کے بعد طالبان نے دو کالاش چرواہوں کو یرغمال بنایا ،اور تین سو مال مویشیوں سمیت اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ اور کچھ فاصلے پر لے جانے کے بعد دونوں نوجوان چرواہوں کو فائرنگ کرکے ہکلاک کردیا ۔ اور مال مویشی لے کر افغانستان سرحد میں داخل ہوئے۔ذرائع مطابق حملہ آور طالبان راکٹ لانچر اور دیگر جدید اسلحوں سے لیس تھے ، واقعے کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں پولیس، چترال لیویز اور دیگر فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہو گئے ۔ اغوا شدگان کا تعلق بمبوریت ویلی کے گاؤں کراکال سے ہے اُن کی پہچان نور احمد ولد کرشناموچ کالاش خوشولی ولد خوشوخت کالاش ساکناں کراکال بمبوریت کے نام سے کی گئی ہیں ۔ جن کی لاشین بعد آزان آبائی گاؤں کراکال پہنچا دی گئیں ، جہاں سینکڑوں کالاش مرد وخواتین انتہائی خوف اور غم و غصے کے ماحول میں اُن کی آخری رسومات کی آدائیگی کی تیا ری کر رہے ہیں ۔ اس واقعے کے بعد کالاش ویلی بمبوریت میں ایک مرتبہ پھر خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔ اور مقامی کالاش قبیلے کے مردو خواتین خود کو انتہائی غیر محفوظ خیال کر رہے ہیں ۔ اور اُن کا کہنا ہے ۔ کہ طالبان کی طرف سے کالاش قبیلے کے لوگوں کو بار بار ٹارگٹ بنانے سے یہ بات واضح ہوتی ہے ، کہ طالبان کا اصل ہدف کالاش قبیلے کے لوگ ہیں ۔ جنہیں ختم کرنے پر یہ لوگ تُلے ہوئے ہیں ۔ اور طالبان مقامی لوگوں کی مدد کے بغیر یہ کام نہیں کر سکتے ۔ کالاش قبیلے کے رہنما سیف اللہ کالاش نے ہمارے نمائندے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ فوج ، پولیس ، لیویز کی موجودگی کے باوجود اس قسم کا وا اندوہناک واقعہ کا رونما ہونا نہایت افسوسناک ہے ۔ اور ہم کس کے ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کریں ۔ انہوں نے کہا ، یہ حکومتی اداروں کی غفلت کا کھلا ثبوت ہے ۔ کہ حکومت ہمیں تحفظ دینے میں بُری طرح ناکام ہو چکی ہے ، انہوں نے کہا ۔ کہ ان طالبان کی موجودگی کی خبر کے بعد مقامی لوگ چرواہوں کی مدد کیلئے جارہے تھے ۔ مگر راستے میں سکیورٹی فورسز نے مدد کیلئے اُنہیں آگے جانے نہیں دیا ۔ جس کی وجہ سے طالبان کو ان چرواہوں کو یرغمال بنانے ، ہلاک کرنے اور مال مویشی لے جانے کی کُھلی چھٹی مل گئی ۔ اقلیتی ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عمران کبیر کالاش نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے کہا ۔ کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت پر مامور حکومتی اہلکاروں کو اُن کی ذمہ داریاں بہتر معلوم ہیں ۔ اس سلسلے میں اُنہیں خود فیصلہ کرنا چاہیے ۔ کہ کالش قبیلے کے تحفظ میں وہ کس حد تک کامیاب رہے ہیں ، انہوں نے کہا ۔ کہ ہم مقتولین کی آخری رسومات کی آدائیگی کے بعد کوئی لائحہ عمل طے کریں گے ۔ کہ کالاش قبیلے کو اپنے تحفظ کیلئے کیا اقدامات اُٹھانے چائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں