176

حکومت نے ویلج کونسل سے لے کر قومی اسمبلی تک خواتین کیلئے نشستیں اس لئے مختص کی ہیں ۔ کہ باصلاحیت خواتین آگے آئیں اور خواتین کے مسائل حل کر نے کیلئے حکومت کی مدد کریں۔محمد اسماعیل

چترال ( محکم الدین) کو آرڈنیٹر ساوتھ ایشاء پارٹنر شپ پاکستان (سیپ) محمد اسماعیل نے کہا ہے ۔ کہ بجٹ میں خواتین اور نظراندار طبقے کو ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ کیونکہ جب تک حقوق سے محروم طبقات کے مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دی جائے گی ۔ غربت سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔ اور خواتین کو چاہیے ۔ کہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے اپنے اندر قیادت اور لیڈر شپ کی قوت پیدا کریں ۔ جب تک خواتین خود اپنے حقوق کے بارے میں سنجیدہ اقدامات نہیں اُٹھائیں گی ۔ وہ اسی طرح محروم ہی رہیں گی ۔ حکومت نے ویلج کونسل سے لے کر قومی اسمبلی تک خواتین کیلئے نشستیں اس لئے مختص کی ہیں ۔ کہ باصلاحیت خواتین آگے آئیں اور خواتین کے مسائل حل کر نے کیلئے حکومت کی مدد کریں ۔ وہ گذشتہ روز ایک مقامی ہوٹل میں خواتین اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر خطاب کر رہے تھے ۔ جس میں مہمان خصوصی خاتون کونسلر جہان آرا ، ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر سیپ روبینہ کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین اسمبلی کے ممبران موجود تھیں ۔ اجلاس میں پارلیمانی اصلطلاحات اور بجٹ سازی کے حوالے سے بالترتیب قاضی سجاد احمد ایڈوکیٹ صدر آواز ڈسٹرکٹ فورم اور فنانس آفیسر عبدالخالق نے پریزنٹیشن دیں ۔ قاضی سجاد ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ قیادت اور لیڈر شپ میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کو پارلیمنٹ کے اصول و ضوابط سے آگاہ ہونا انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ اور یہ قواعدو ضوابط اور اصطلاحات معمولی تبدیلی کے ساتھ قومی اسمبلی سے لے کر ویلج کونسل کی سطح تک موجود ہیں ۔ جن سے باخبر ہونا سیاست سے وابستہ خواتین کیلئے بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے تفصیل سے پارلیمانی اصطلاحات پر روشنی ڈالی ۔ فنانس آفیسر عبد الخالق نے بجٹ سازی کے حوالے سے پریزنٹیشن دیتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا ۔ کہ ہر ضلع کیلئے بجٹ مختص کرنے کے سلسلے میں حکومت کا ایک طریقہ کارموجود ہے ۔ اور اُسی کے تحت چترال کے ضلع کو بجٹ دی جاتی ہے ۔ جس میں آبادی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ اس موقع پر مختلف کونسلر خواتین نے اس امر کا اظہار کیا ۔ کہ چترال میں بلدیاتی اداروں میں فنڈ کی تقسیم کے سلسلے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے ۔ جبکہ کمیونٹی میں لوگ خواتین نمایندگان سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں ۔ عبدالخالق نے کہا ۔ کہ یہ متعلقہ فورم کے قائد اور ممبران کی باہمی فیصلے پر منحصر ہے ۔ کہ وہ کونسا طریقہ کار وضع کرتے ہیں ، تاہم خواتین نمایندگان نے بھی اپنی سوچ دستکاری سنٹرز تک محدود کر دیاہے ۔ اور ویلج سے لے کر ڈسٹرکٹ تک تمام خواتین ممبران سوائے دستکاری سنٹر کے کسی اور طرف توجہ ہی نہیں دیتے ۔ حالانکہ اس کے علاوہ بھی خواتین کے بے شمار مسائل ہیں ۔ جنہیں حل کرنے کیلئے کوشش کرنی چاہیے ۔ انہوں نے بجٹ سازی کے بارے میں بہت مفید باتیں بتائیں ۔ جنہیں خواتین اسمبلی کے ممبران نے بہت سراہا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں