مضامین

قافلہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ اور وادیٔ ایمان….تحریر:ابو سلمان محمدقاسم

چترال کی دلنواز وادیوں نے ستمبر 2025ء کے آخری ایام میں ایک تاریخ ساز منظر دیکھا۔ پانچ روزہ سفرِ محبت و وفا نے اس خطے کو نورِ ختمِ نبوت سے ایسا معطر کیا کہ ہر گلی، ہر بستی اور ہر وادی گویا درود و سلام کی صداؤں سے گونج اٹھی۔ اس سفر کا ہر لمحہ، ہر اجتماع اور ہر نشست ایک نئے باب کی صورت اختیار کر گیا۔ یہ محض تقریبات یا اجتماعات نہ تھے، بلکہ ایمان کی تجدید، عشقِ رسول ﷺ کا اعلان اور استقامت کا وہ پیغام تھے جو نسلوں تک روشنی پھیلائے گا۔
پہلا دن (22 ستمبر 2025ء)
قدموں کی برکت اور وادیِ چترال کا جاگ اٹھنا
وہ سہ پہر یادگار تھی جب مہمانانِ ختمِ نبوت نے لواری ٹنل عبور کر کے وادی چترال میں قدم رکھا۔ قافلے کی آمد گویا برسوں کی پیاسی دھرتی پر بارانِ رحمت کی مانند تھی۔ عشریت کے مقام پر اہلِ ایمان نے پھول نچھاور کیے، والہانہ نعروں سے فضا کو گرمادیا اور یوں محسوس ہوا کہ پہاڑوں کی چوٹیوں سے لے کر وادی کے گوشوں تک ایمان کی تازگی اتر آئی ہے۔
استقبال کے بعد رات کا قیام نگر کے مدرسہ تعلیم القرآن میں ہوا، جہاں محبت، اخلاص اور دعاؤں کا حصار قافلے کے گرد موجود رہا۔ اہلِ دل کے مسکراتے چہرے اور بچوں کی معصوم آنکھوں میں جھلکتی عقیدت اس سفر کا پہلا تحفہ تھا۔
دوسرا دن (23 ستمبر 2025ء)
صبحِ دروش کی روشنی، شبِ چمرکن کی جلوہ سامانی
صبح دم دروش کی جامع مسجد خورانڈوک ایک ایمان افروز منظر پیش کر رہی تھی۔ علما و عوام کا ہجوم، ختمِ نبوت کے ترانے اور والہانہ نعروں نے اجتماع کو روحانی رنگ دے دیا۔ خطابات نے دلوں کو گرما دیا اور ایمان کو تازہ کردیا۔
اسی دن شام کے وقت چمرکن کی جامع مسجد السلام ایک نئی تاریخ رقم کرنے والی تھی۔
ایک شاندار ریلی کی قیادت میں
مغرب کے بعد جب مہمانانِ گرامی جلسہ گاہ میں پہنچے تو عاشقانِ ختمِ نبوت کے نعروں اور عشقِ رسول ﷺ کی صداؤں سے فضا گونج اٹھی۔ محفل اس قدر پرجوش اور ولولہ انگیز تھی کہ سامعین کے دلوں پر نور کی بارش ہونے لگی۔ ہر چہرہ روشنی میں ڈوبا ہوا اور ہر دل عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی لَے پر دھڑک رہا تھا۔اکابرین عالمی مجلسِ تحفظ ختمِ نبوت حضرت مولانا عابدکمال صاحب مبلغ صوبہ خیبرپختونخوا ،حضرت مولانا قاضی احسان احمد صاحب مرکزی مبلغ اور شہنشاہ خطابت امیر عالمی مجلسِ تحفظ ختمِ نبوت چترال شیخ الحدیث حضرت مولانا حسین احمد صاحب کی پرمغزاور ولولہ انگیز خطابات سے محفل کوچارچاند لگ گیا۔
تیسرا دن (24 ستمبر 2025ء)
ترکہو کی گونج، ریشن کا عزم اور برنس کی تابندہ محفل
یہ دن وادی ترکہو کے نام رہا۔ صبح جب قافلہ اپر چترال کی طرف بڑھا تو استارو سے شاگرام تک گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی شاندار ریلی نے ایسا سماں باندھا جو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نعروں کی گونج، عشقِ رسول ﷺ کے ترانے اور راستے بھر لوگوں کا والہانہ استقبال ایمان کے نئے رنگ بکھیر رہا تھا۔ شاگرام کی عظیم الشان شاہی جامع مسجد کا اجتماع تاریخ میں یادگار بن گیا چترال کے طول وعرض میں سب سے بڑی مسجد شاہی جامع مسجد نوغورشاگرام عشاق مصطفٰی کیلئے کم پڑگئ اور پھر حضرت مولانا حسین احمد صاحب کی شاندار اور دلنشین نقابت نے محفل کو مزید خوشبودار بنادیا۔
واپسی پر ریشن میں ختمِ نبوت کے دوستوں کے ساتھ ایک خصوصی نشست ہوئی۔ یہاں حلقہ ریشن کی تنظیم سازی پر تفصیلی گفتگو ہوئی اورتنظیم سازی کے بعد کابینہ سمیت کارکنان کو آئندہ کے لیے عملی لائحہ عمل دیا گیا۔ یہ نشست گویا مستقبل کے لیے مضبوط بنیادوں کی صورت اختیار کر گئی۔
اس کے بعد برنس میں ایک شاندار اجتماع منعقد ہوا۔ لوگ دور دراز علاقوں سے چل کر آئے تھے، محفل نور اور ایمان کے رنگوں میں ڈوبی ہوئی تھی۔ خطابات نے سامعین کو وجدانی کیفیت عطا کی اور ہر دل میں استقامت کے چراغ روشن ہوگئے۔
چوتھا دن (25 ستمبر 2025ء)
ریحانکوٹ کے چراغ اور بمبوریت کی جلوہ سامانی
صبح کے وقت جامعہ اسلامیہ ریحانکوٹ میں طلبہ کے ساتھ ایک پُرنور نشست ہوئی۔ قاضی احسان احمد صاحب نے نہایت مدلل اور پرمغز بیان فرمایا جس نے طلبہ کے دلوں میں جذبہ ایمان اور شوقِ عمل کو دوچند کردیا۔
اس کے بعد قافلہ بمبوریت کی وادی کی طرف روانہ ہوا۔ پہاڑوں کے دامن میں غیر مسلم کیلاش آبادی کے بیچ جب ختمِ نبوت کا پیغام بلند ہوا تو گویا نور و ظلمت کا فرق واضح ہوگیا۔ اس اجتماع نے آنے والی نسلوں تک اپنے اثرات چھوڑنے ہیں۔
بعد از نمازِ مغرب ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی جس میں ضلعی کابینہ کے اراکین اور مہمانانِ کرام شریک تھے۔ اس نشست میں محترم قاضی احسان احمد صاحب نے ختمِ نبوت کے کام کی فضیلت اور اہمیت کو نہایت فصاحت و بلاغت کے ساتھ بیان کیا۔ ان کی گفتگو نے سامعین کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر شیخ الحدیث حضرت مولانا حسین احمد صاحب کی قیادت، امیر عالمی مجلسِ تحفظ ختمِ نبوت چترال کی کوششوں، ضلعی کابینہ کی محنت اور حلقہ جات کے کارکنان کے اخلاص کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ یہ نشست کارواں کی تاریخ ساز یادگار ثابت ہوئی۔
پانچواں دن (26 ستمبر 2025ء)
قانون کی صدا، شاہی جامع مسجد کی وفا اور لمحۂ وداع
یہ دن وکلاء اور علما کے نام رہا۔ صبح نو بجے وکلاء کے ایک بڑے مجمع سے خطاب میں قانونِ تحفظ ختمِ نبوت کی اہمیت کو نہایت مدلل انداز میں اجاگر کیا گیا۔ اہلِ قانون کے دلوں کو یہ پیغام نئی توانائی عطا کر گیا۔
گیارہ بجے چترال کی سب سے بڑی اور تاریخی شاہی جامع مسجد میں ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا۔ مسجد کھچاکھچ بھری ہوئی تھی۔ قاری عبد الرحمن قریشی صاحب کی پرسوز تلاوت نے محفل کو نورانی کر دیا۔ امیرِ ضلع حضرت مولانا حسین احمد صاحب کے استقبالیہ کلمات کے بعد حضرت قاضی احسان احمد صاحب نے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔ ان کا خطاب سامعین کے دلوں میں پیوست ہوگیا اور ختمِ نبوت کی جڑیں مزید گہری ہوگئیں۔اسی طرح جامع مسجد بازار میں صوبائی مبلغ حضرت مولانا عابد کمال صاحب نے ختم نبوت کے موضوع پر مغز اور مفصل خطاب سے لوگوں کے دلوں میں عقیدہ ختمِ نبوت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو لوگوں کے دلوں میں راسخ کیا۔
نماز جمعہ کے بعد دارالعلوم شاھی جامع مسجد میں علما کے لیے ضیافت کا اہتمام تھا۔ پھر لمحۂ وداع آیا۔ قافلے کی روانگی پر آنکھیں اشکبار اور دل بوجھل تھے۔ مگر یہ وداع دراصل ایک نئے عزم، ایک نئی بیداری اور ایک نئی تاریخ کا آغاز تھا۔
کارکنان کی محنت اور قیادت کی کوششیں
یہ پانچ روزہ سفر محض ایک قافلے کی آمد نہ تھا، بلکہ ایمان و یقین کی وہ داستان تھی جو اخلاص، قربانی اور ایثار سے لکھی گئی۔ سرپرست اعلی حضرت قاری فیض اللہ صاحب کا تعاون ،سرپرست استاذ الاساتذہ حضرت قاری عبد الرحمٰن قریشی صاحب کی سرپرستی ،حسن چترال خطیب شاھی مسجد حضرت مولانا خلیق الزماں کاکاخیل کی رفاقت ،نہایت زیرک شخصیت ریٹائرڈ صوبیدار میجر عبد الصمد صاحب کی ہمہ وقت موجودگی اور ضلعی امیر شیخ الحدیث حضرت مولانا حسین احمد صاحب کی قیادت اور پرخلوص جدوجہد، ضلعی کابینہ کی انتھک محنت اور حلقہ جات کے کارکنان کا خلوص اس سفر کی اصل روح تھے۔ انہی محنتوں نے اس قافلے کو تاریخ میں سنہری حروف سے درج کر دیا۔
اختتامی دعا و پیغامِ عزم
اے پروردگارِ عالم!
ہم تیرے عاجز بندے آج تیرے حضور ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں۔ یا اللہ! جس طرح تُو نے ان پانچ دنوں میں ختمِ نبوت کی برکت سے وادیِ چترال کی فضاؤں کو معطر کیا، اسی طرح اس چراغ کو پوری امت کی بستیوں میں روشن فرما دے۔
اے اللہ! ہمارے دلوں کو عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا مرکز بنا، ہماری آنکھوں کو حرمتِ ختمِ نبوت کے پہرے دار بنا، اور ہماری زبانوں کو تیرے محبوب ﷺ کے ذکر سے معطر فرما۔
یا رب! ان قدموں کو ثابت قدمی عطا کر جو تیرے دین کی سربلندی کے لیے اٹھے، ان زبانوں کو طاقت عطا کر جو تیرے نبی ﷺ کی ناموس کی حفاظت کے لیے کھلیں، اور ان قربانیوں کو قبول فرما جو تیری رضا کے لیے دی جائیں۔
اے اللہ!
ہمارے شہروں، گلیوں اور وادیوں میں ایمان کی یہ خوشبو ہمیشہ قائم رکھ۔ ہماری نسلوں کو اس پیغام کی پاسداری کی توفیق دے۔ ہمیں اتحاد، اخوت اور استقامت عطا فرما
یا اللہ!
ہم سب تجھ سے عہد کرتے ہیں کہ ختمِ نبوت کے اس پیغام کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھیں گے، اس کے تحفظ کے لیے اپنی توانائیاں صرف کریں گے، اور اپنی زندگیوں کو تیرے محبوب ﷺ کی محبت اور وفا سے مزین کریں گے۔
اے رب العالمین!
اس سفر کو ہماری مغفرت کا ذریعہ بنا، ہماری کاوشوں کو قبول فرما، اور روزِ قیامت ہمیں اپنے حبیب ﷺ کے جھنڈے تلے جمع فرما۔
دعا
اللّٰهُمَّ اجعلنا من حُمَاةِ خَتْمِ النُّبُوَّة،
وَارْزُقْنَا حُبَّ نَبِيِّكَ الْمُصْطَفٰى ﷺ،
وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا عَلَى مَحَبَّتِهِ وَسُنَّتِهِ،
وَاحْشُرْنَا تَحْتَ لِوَائِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ،
آمِيْنُ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button