417

سی پی ڈی آئی نے خیبر پختونخواہ میں ضلعی حکومتوں کی بجٹ سازی پر مبنی سروے رپورٹ جاری کر دی، خیبر پختونخواہ میں ضلعی حکومت کی بجٹ سازی کے عمل میں کئی سوالیہ نشان

چترال (نامہ نگار)آرسی ڈی پی چترال کے زیراہتمام چترال میں سرکاری اداروں کاایک ا ہم اجلاس مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں آرسی ڈپی چترال کے ڈسڑکٹ کوارڈینٹرانجینئرتیمورشاہ نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سی پی ڈی آئی نے خیبر پختونخواہ میں ضلعی حکومتوں کی بجٹ سازی پر مبنی سروے رپورٹ جاری کر دی، خیبر پختونخواہ میں ضلعی حکومت کی بجٹ سازی کے عمل میں کئی سوالیہ نشان، شفافیت اور شہریوں کی شمولیت سمیت اخراجات اور آمدن کے تخمینوں کو بر وقت مکمل نہ کیا جا سکا، خیبر پختونخواہ کے اکثر اضلاع میں بجٹ جون کے مہینے کے بجائے اگست اور ستمبر کے مہینے میں پاس کیا گیا، ضلعی و صوبائی حکومتوں کی سست روی کی وجہ سے صوبائی مالیاتی کمیشن کی ضلعوں میں منتقلی بر وقت نہ ہو سکی جس کا اثر رواں مالی سال کے منصوبوں پر پڑے گا، بجٹ سازی کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے شہریوں بالخصوص بلدیاتی اداروں کو بجٹ سازی میں متحرک کیا جائے، ترقیاتی بجٹ ممبران صوبائی و قومی اسمبلی کے بجائے بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ کئے جائیں ،صوبائی اسمبلی کا بجٹ جون کے ماہ میں پیش کرنے کے بجائے اپریل کے ما ہ میں پیش کیا جائے تا کہ حکومتی اور حزب اختلاف کے ممبران کو بجٹ پر بحث کرنے کا با قاعدہ وقت دیا جائے ، بجٹ کی بحث کے دوران سول سوسائٹی و دیگر شہریوں کو اجلاس میں شامل کیا جائے، ان خیالات کا اظہار سینٹر فا ر پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشئیٹوز ( سی پی ڈی آئی) اور سیٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاؤ نٹیبیلیٹی (سی این بی اے ) کے پروگرام مینیجر سید کو ثر عباس نے گزشتہ روز رپورٹ کی رونمائی کے موقع پر کیا،ضلعی و تحصیل ایڈمنسٹریشن بجٹ رولز 2003 ء کے تحت ضلعی حکومتوں کی بجٹ سازی پر مبنی سروے کیا گیا، جس میں بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شمولیت ، ڈسٹرکٹ آفیسرزاور صوبائی محکموں کی جانب سے تمام ضلعی ادروں کو بجٹ کال لیٹر کی بر وقت ارسالی ،آمدنی و اخراجات کے تخمینے، بجٹ کی منظوری سمیت دیگر امور سے متعلق سروے کیا گیا، اکثر ضلعی اداروں نے بجٹ کیلینڈر پر عمل نہیں کیا، شہریوں کی شمولیت کو کسی بھی ضلع میں شامل نہیں کیا گیا، خیبر پختونخواہ کے اکثر اضلاع میں بجٹ جون کے مہینے کے بجائے اگست اور ستمبر کے مہینے میں پاس کیا گیا،
بجٹ میں خیبر پختونخواہ کے ضلعی حکومتوں کی کارکردگی سے حکومتی تر جیحات پر کئی سوالیہ نشان اٹھنے لگے،کو ثر عباس نے کہا کہ بجٹ سازی کا عمل سال بھر کا عمل ہو تا ہے اور تمام صوبائی و ضلعی حکومتیں سال بھر بجٹ کی تیاری کی پابندی کرنے کی پابند ہیں، انھوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں عوامی شمولیت کو کسی بھی ضلع میں یقینی نہیں بنایا گیا اور نہ ہی بجٹ کے قوانین پر عمل کیا گیا، بجٹ سازی کے عمل کو دنیا بھر میں ایک اہم کام سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بجٹ سازی کے عمل پر خاص توجہ نہیں دی جاتی۔ کو ثر عباس نے کہا کہ بجٹ میں شہریوں کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے بلدیاتی اداروں کو بجٹ سازی کے عمل میں متحرک کیا جائے اور بلدیاتی اداروں کو بجٹ خرچ کرنے کے اختیارات دئیے جائیں ،انھوں نے کہا کہ بجٹ اسمبلی میں جون کے بجائے اپریل کے مہینے میں پیش کیا جائے تا کہ بجٹ میں تمام ممبران اسمبلی اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ سید مظفر ایڈووکیٹ ، ضلع نا ظم پشاور عاصم خان ، چیف پلاننگ آفیسر اسلام آفریدی ، ڈپٹی سیکرٹری فنانس ، ڈپٹی کمشنر لکی مروت، ڈپٹی کمشنر بٹگرام ، ڈپٹی سیکرٹری پلاننگ اور بڑی تعداد میں سول سوسائٹی ، سیاسی و سماجی کارکنان نے شرکت کی اور آئندہ بجٹ کے عمل میں عوامی شمولیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بجٹ کے عمل کو بہتر بنانے کی یقین دہانی کروائی۔

DSC00027

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں