526

لواری ٹنل بندش؛ سینکڑوں مسافر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور/حکام کو ایک اور ڈیزاسٹر کا انتظار

دروش(واصف جمال)لواری ٹاپ کی بندش اور لواری ٹنل سے سفر کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو شدید اذیت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے مگر باوجود ان تمام تکالیف اور مشکلات کے متعلقہ حکام اور انتظامیہ عوامی مسائل سے بے رخی برت رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لواری ٹاپ کی بندش کے بعد چترال سے زیرین اضلاع اور ملک کے دیگر حصوں سے چترال آنے کے لئے بڑی تعداد میں مسافر وں نے رخت سفر باندھ کر جب لواری ٹنل کے مقام پر پہنچے تو انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جمعۃ المبارک اور پھر منگل کے روز سینکڑوں کی تعداد میں مسافر گاڑیاں اور ہزاروں کی تعداد میں مسافر لواری ٹنل کے دو اطراف پھنس گئے اورشدید سردی اور برف میں طویل ترین انتظار کی اذیت برداشت کی۔ جمعۃ المبارک کے روز مسافر کم ازکم 28گھنٹے میں چترال پہنچے جبکہ منگل کے روز بھی اذیت کا یہ سلسلہ برقرار رہا۔ ہزاروں کی تعداد میں مسافر جن میں خواتین ، بچے، ضعیف العمر اور بیمار افراد موجود تھے ، 15گھنٹے سے زیادہ انتظار کئے ۔ اس سے قبل پیر کے روز مقامی انتظامیہ کی طرف سے مطلع کیا گیا تھا کہ لواری ٹاپ کا راستہ صاف کیا گیا ہے تاہم اگلے روز جب درجنوں مسافر گاڑیاں لواری ٹنل کے مقام پر پہنچے تو حالات نے انہیں لواری ٹاپ سے سفر کرنے سے روکا اور مجبوراً مسافر گاڑیاں وہاں رک گئیں۔ بعض مسافر گاڑیاں لواری ٹاپ سے آنے کی ہمت کرکے سفر کا آغاز کیا مگر انہیں ناکامی ہوئی اور اکثر گاڑیاں واپس ہوکر لواری ٹنل میں انتظار کرنے لگے۔ لواری ٹاپ سے آنے والی ایک مسافر گاڑی حادثے کا شکار بھی ہوئی تاہم مسافر محفوظ رہے ۔ لواری ٹاپ کے دیر والے سائیڈ کے ’’دارو خوڑ‘‘ سے درجنوں مسافر خالی ہاتھ پیدل لواری ٹاپ عبور کرکے رات گئے زیارت پہنچے۔ ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مسافروں نے کہا کہ کم از کم دو مہینے قبل ضلعی انتظامیہ کی طرف سے میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا کہ اس سال چترال میں آنے والے قدرتی آفات کے پیش نظر لواری ٹنل ہفتے میں دو دن یعنی جمعہ اور منگل کے روز سفر کے لئے کھول دیا جائیگا اور ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی وقت یہ ٹنل عوامی کے سفر کے لئے دستیاب ہوگی۔ اسی اعلان کے مطابق ہم نے اسلام آباد اور پشاور سے سفر کا آغاز کیا مگر لواری ٹنل کے مقام پر پہنچے تو ہمیں معلوم ہوا کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ دونوں نے عوام کو دھوکہ دیا ہے اور عوام سے جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کے اس غلط بیانی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ لوگوں کو اذیت میں مبتلا کرنا حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے۔ مسافروں نے کہا کہ اگر ٹنل سے سفر کے لئے باقاعدہ شیڈول منظور نہیں ہوا تھا تو پھر میڈیا کے ذریعے اسکی تشہیر کرکے لوگوں کو کیوں گمراہ کیا گیا ۔مسافروں نے کہا کہ چترال میں اس سال سیلاب نے تباہی مچادی،زلزلہ نے تباہی پھیلادی اور شاید ان دو قدرتی آفات کے بعد حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو لواری ٹاپ میں حادثے کی صورت میں ایک اور آفت کا انتظار ہے اور وہ بڑی تعداد میں لوگوں کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔حکومت اور مقامی انتظامیہ کا یہ فعل انسانیت کی تذلیل اور قابل مذمت ہے۔جبکہ دوسری طرف انتظامیہ کاموقف ہے کہ لواری ٹنل سے گزرنے کا شیڈول اس صورت لاگو ہوگا جب ٹاپ مکمل بند ہو جائے تاہم مسافروں کے مشکلات کے پیش نظر ہم نے ٹنل انتظامیہ سے بات کرکے اجازت لے لی اور گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت مل گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹاپ کا راستہ کھلا ہے مگر ڈرائیور سفر سے کتراتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں