Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

ٹی بی کے عالمی دن کے مناسبت سےلوئرچترال کے مقامی ہوٹل میں ضلعی ٹی بی کنٹرول پروگرام اورایسوسی ایشن فارکمیونٹی ڈیویلپمنٹ (اے سی ڈی)کے زیرانتظام ایک آگاہی تقریب کاانعقاد

چترال (ڈیلی چترال نیوز )ٹی بی کے عالمی دن کے مناسبت سےلوئرچترال کے مقامی ہوٹل میں ضلعی ٹی بی کنٹرول پروگرام اورایسوسی ایشن فارکمیونٹی ڈیویلپمنٹ (اے سی ڈی)کے زیرانتظام ایک آگاہی تقریب کاانعقاد کیاگیا۔ جس میں ڈاکٹرز، نرسرز،پیرامیڈیکل اسٹاف اورمختلف طبقہ فکرکے لوگوں نےکثیرتعداد میں شرکت کی ۔تقریب میں سال 2024میں ٹی بی کی زیادہ کیسس تشخیص کرنے والے ڈاکٹرز کواعزای شیلڈ سے نوازا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرلوئرچترال محمدشمیم،ایم ایس ڈسٹر کٹ ہیڈکواٹرہسپتال چترال شہزادہ حیدرالملک ، ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول پروگرام آفیسر لوئرچترال ڈاکٹرشبیراحمد،ریجنل کواڈینٹر اے سی ڈی خیبرپختونخوا ڈاکٹر موسی خان ، ڈسٹرکٹ فیلڈ آفیسراے سی ڈی چترال مصطفی کمال اوردوسروں نے کہاکہ ٹی بی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیت سکتے جب تک کہ پوری کمیونٹی پرعزم طریقے سے اس میں شامل نہ ہو جائے۔پاکستان میں ہر سال 44ہزار افراد تپ دق کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ مرض زیادہ تر پسماندہ علاقوں کے رہنے والوں میں زیادہ پایا جاتا ہے جہاں غربت، بھوک، افلاس، آلودہ ماحول اور صحت کی بنیادی سہولتوں کی کمی پائی جاتی ہے۔ تپ دق یا ٹی بی ان انسانوں میں بھی زیادہ پائی گئی ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔ بدقسمتی سے دنیا کے کسی بھی ملک میں ابھی تک اس مہلک بیماری کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا۔ لوئرچترال کے یوسی ارندو،شیشی کوہ ،گبور،اپرچترال کے بروغل دیگرپسماندہ علاقوں میں ٹی بی کی شرح زیادہ ہے جوغورطلب ہے۔
انہوں نے کہاکہ دویادوہفتوں سے زیادہ کھانسی ،ہلکابخار،رات کوپسینہ آنا،بھوک کانہ لگنا،اوروزن میں کمی اس ٹی بی کی علامات ہے ۔اگرکسی میں یہ علامات ظاہرہوں تواس صورت میں وہ اس بیماری کی تشخیض کے لئے بلغم کامفت معائنہ سرکاری لیبارٹری سے کرواکراوراپنامعائنہ ٹی بی کے تربیت یافتہ اورمستندڈاکٹرسے کروائیں۔اورٹی بی کامرض ثابت ہوجائے تواس صورت میں مسلسل چھ ماہ تک بلاناغہ علاج کرواکرٹی بی سے مکمل نجات پاسکتاہے۔
۔ انہوں نے کہاکہ تپ دق ایک قدیم ترین بیماری ہے جو کئی دہائیوں سے صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔ ٹی بی یا تپ دق دراصل زیادہ تر غریب، پسماندہ علاقوں میں پائی جانے والی متعدی بیماری تصور کی جاتی ہے جومتاثرہ افراد کے کھانسنے اور چھینکنے سے دیگر انسانوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔ٹی بی ایک قابل علاج مرض ہے ۔ اگر ادویات پابندی سے لی جائیں اور مثبت سوچ کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا جائے تو اس مرض سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ چترال میں محکمہ ہیلتھ اورآغاخان ہیلتھ سروس دوردرازعلاقوں میں ٹی بی سنٹرزقائم کئے ہیں۔ان سنٹرز پر ٹیسٹوں کے آغاز سے مکمل علاج تک مریضوں کو ادویات اور دیگر سامان مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔
مقریرین نے کہاکہ چترال میں اس بیماری کو معاشرے میں باعث شرم سمجھنے کی وجہ سے اس کی تشخیص میں بہت ہی غفلت کا مظاہر ہ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف عام آگہی کا بھی بہت فقدان ہے جس کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں 24 مارچ کو تپ دق یعنی ٹی بی کا عالمی دن منایا جاتاہے ۔چترال میں 24مارچ کورمضان المبارک کی وجہ سے 9اپریل کومنایاگیا۔تقریب کے اختتام میں سال 2024 میں تب دق کی زیادہ کیس تشخیص کرانے والے ڈاکٹررکن الدین ،ڈاکٹرمحمدزاہد،ڈاکٹرسعیداحمد،ڈاکٹرفاروق ،ڈاکٹراسماعیل ،ڈی ایچ او،ایم ایس اورڈاکٹرشبیراحمدکواعزازی شیلڈسے نوازا گیا۔ یہاں کے ڈاکٹرزحضرات اس مہلک بیماری پرقابوپانے میں اورچترال بھرسے خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں جوقابل ستائش ہیں ۔



Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button