Skip to content
چترال (نامہ نگار ) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے چترال کے عوام کو محرومی اور مایوسی سے نکالنے کیلئے چترال کا دورہ کرنے اور جامع پیکیج کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ چترال کے لوگ آفات کی وجہ سے دوبارہ پتھر کے زمانے میں چلے گئے ہیں ۔ اس لئے اُن کو دیگر اضلاع کے برابر لانے کیلئے بحالی اور ڈویلپمنٹ کے منصوبوں کی انتہائی ضرورت ہے ۔ اپنے چار روزہ دورہء چترال کے اختتام پر گورنر کاٹیج چترال میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں امیر ضلع مولانا جمشید احمد ، ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ او ر سابق ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ چترال صوبے کا انتہائی دور اُفتادہ اور غربت کا شکار ضلع ہے ۔ اور 2005سے مسلسل آفتوں کی آمد نے رہی سہی غربت کی کسر پوری کر دی ہے ۔ اور لوگ مشکل ترین زندگی گذانے پر مجبور ہوئے ہیں ۔ سڑکوں کا نام و نشان نہیں ہے۔ پُلیں ختم ہو چکی ہیں ۔ بجلی کا نظام تباہ ہو گیا ہے ۔ آبپاشی اور آبنوشی سکیمیں نیست و نابود ہو چکی ہیں ۔ اورایک سال گذرنے کے باوجود لوگوں کو ان مصائب سے نکالنے کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ۔ اس لئے پوری چترال کی آبادی حکومت سے بری طرح مایوس ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میں نے جب چترال کے چند یوسیز کا تفصیلی دورہ کیا ۔ تو تب مجھے اندازہ ہوا ۔کہ چترال کوکس حدتک نقصان پہنچا ہے ،اور لوگ کتنی مصیبت میں ہیں ۔ اس لئے وزیر اعظم اور وزیر اعلی بھی فضاؤں میں گھومنے کی بجائے زمین پر اتر کر لوگوں کی مشکلات معلوم کریں ۔ اور اُن کے لئے جامع پیکیج کا اعلان کریں ،مشتاق احمد نے کہا ۔ کہ چترال میں پچھلے 60سالوں میں جو ترقیاتی کام ہوئے تھے ۔ وہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران آفات کی وجہ سے ختم ہوئے ہیں ۔ اور محتاط سروے کے مطابق چترال کے انفراسٹراکچر کی تباہی کا تخمینہ 26ارب روپے ہے ۔ جو کہ متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے اسے ملنے چاہئیں ، کیونکہ یہ چترال کا حق ہے ۔ انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ پوری کی پوری تحصیل بجلی نہ ہونے کے سبب اندھیروں میں ڈوبی ہوئی ہے ۔ اور لوگ موجودہ دور میں بغیربجلی کے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے ریشن بجلی گھر کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ۔ اور خبردار کیا ۔ کہ ایسا نہ کرنے کی صورت مٰیں عوامی محرومی اور مایوسی سنگین صورت اختیار کرے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وفاقی اور صوبائی حکومت دوست ممالک کے تعاون سے چترال میں ملٹی سیکٹر پراجیکٹ شروع کریں ۔ تاکہ متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ چترال کے ایک گرینڈ جرگہ کے وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے ملاقات کروانے اور چترال کے مسائل کے حل کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اُٹھانے کے حوالے سے کوشش کریں گے ۔ تاکہ فوری نوعیت کے مسائل کو نمٹایا جا سکے ۔مشتاق احمد نے کہا ۔ کہ ابتدائی سروے کے مطابق اقتصادی راہداری چترال سے گزاری جانی چاہیے ، کیونکہ یہ خطہ دہشت گردی کے طویل جنگ کے باوجود پُر امن رہا ہے ۔ اور چین میں بھی اقتصادی راہداری روٹ غریب اور پسماندہ علاقوں سے گزارا جا رہا ہے ۔ یہ اقتصادی راہداری ساڑھے تین ارب انسانوں کو باہم مربوط بنانے میں کردار ادا کرے گا ۔ امیر صوبہ نے کہا ۔ کہ چترال سنٹرل ایشیا ء کا گیٹ وے ہے ، اور سنڑل ایشیاء کے ممالک ہائیڈروکاربن کے خزانوں سے بھرے
پڑے ہیں ۔ جن سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔ نیز چترال یورپ سے رابطے کا بھی اہم پوائنٹ ہے ۔ انہوں نے کہا ہے ۔ کہ چترال میں قدرتی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں ۔ لیکن حکومتی بے حسی کی وجہ سے ابھی تک ان سے استفادہ نہیں کیا جا سکا ہے ۔ چترال میں منرل بیسڈ ، ٹمبر بیسڈ اور واٹر بیسڈ انڈسٹری سے صوبے اور ملک کو بھاری آمدنی دینے کے مواقع موجود ہیں ۔ اور اس حوالے سے بہت سے لوگ انوسٹرز کی حیثیت سے چترال آنے کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں نے پاک افغان بارڈر میں دہشت گردوں کی در اندازی سے بچنے اور سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے کیلئے چترال لیویز میں مزید پانچ سو جوانوں کی بھرتی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یونٹی آف کمانڈ کے تحت ضلع ناظمین کو ضلع میں نظم و نسق کے قانونی اختیارات تفویض کئے جانے چاہئیں۔ تاکہ ایک متعین سمت کے تحت چترال کی تعمیرو ترقی اور دیگر مسائل کے حل کیلئے مضبوط فیصلے کئے جا سکیں ۔ مشتاق احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا ۔ کہ ہمارے منسٹرز اس مہینے چترال آئیں گے ۔ اور اُن کے پاس جو قانونی اختیارات ہیں ۔ اُن کے تحت وہ چترال کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اُٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایم پی ایز کو فارغ کرکے فنڈ مکمل طور پر بلدیاتی ادا روں کو منتقل کیا جا رہا ہے ۔ اگلے چھ مہینوں میں سسٹم میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا ۔ کہ دینی جماعتیں حکومت سے باہر ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہیں ۔
اگر آپ کو کسی مخصوص خبر کی تلاش ہے تو یہاں نیچے دئے گئے باکس کی مدد سے تلاش کریں