230

راضاکارانہ جذبے سے سرشار لوگ کسی بھی کمیونٹی کیلئے ہیروز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ شعیب سلطان

چترال ( محکم الدین) سماجی شعبے کو ترقی دینے کے سلسلے میں مختلف ائیڈیاز کے تخلیق کار اور آر ایس پی این کی ممتاز شخصیت شعیب سلطان نے کہا ہے ۔ کہ باوجود طویل عرصے سے چترال میں تنظیمات کے ذریعے ترقی کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ پھر بھی گاؤں کی سطح پر تنظیمات کو منظم کرنے کیلئے گھر گھر لوگوں کی شمولیت بہت ضروری ہے ۔ اور لوگوں کو منظم کئے بغیر غربت کو کم کرنے کا کوئی فارمولا دریافت نہیں ہوا ۔ چترال میں 80کی دھائی میں تنظیمات کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا ۔ کہ لوگوں کو منظم کرکے رضاکارانہ جذبے کو اُبھارا جائے ۔ اور اُن میں بچت کی عادت ڈالی جائے ۔ تاکہ یہ اپنے پاؤں کھڑے ہو سکیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے شعبہ پیڈو آفس میں چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک ( سی سی ڈی این ) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا جب تک تنظمات کی جڑیں ہاوس ہولڈ کی بنیاد پر مضبوط نہیں ہوگی ۔ تب تک ان پر کھڑی دیگر ادارے بھی مستحکم نہیں ہوں گے ۔ اس لئے یہ انتہائی ضروری ہے ۔ کہ اب بھی تنظیمات کے استحکام کیلئے سابقہ طریقہ کار کی تجدید کی جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جب تک لوگوں تک نہیں پہنچا جاتا ۔ لوگوں کی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات کا حصول مشکل ہے ۔ جبکہ کمیونٹی کے لوگوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں ۔ نیز اُن میں ایماندار اور پُر خلوص لوگوں کی کمی بھی نہیں ہوتی ۔ جو اپنے علاقے کے مسائل حل کرنے اور لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے ہمہ وقت فکر مند رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راضاکارانہ جذبے سے سرشار لوگ کسی بھی کمیونٹی کیلئے ہیروز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور مجھے ایسے افراد پر فخر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جس طرح ملکی ترقی و استحکام کیلئے انتظامی ستون ،سیاسی ستون کی اہمیت ہے ۔ اسی طرح سماجی ستون بھی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے ۔ اور جب تک سماجی شعبہ ترقی میں اپنا حصہ نہیں ڈالے گا ۔ کوئی بھی ترقی پائیدار نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ خوشی کی بات ہے ۔ کہ کئی علاقوں میں بلدیاتی نمایندگان نے ایل ایس او کے ڈویلپمنٹ پلان کے تحت کام کا آغاز کیا ہے ۔ اور درا صل ایل ایس اوز حکومتی اداروں کے مددگار ادارے ہیں ۔ یہ اعزاز تنظیمات پر مشتمل مقامی معاون اداروں کو حاصل ہے ۔کہ وہ کسی نہ کسی حد تک مقامی لوگوں کے زیادہ قریب ہیں ۔ اور لوگوں کی ترجیحات کے مطابق گاؤں کی سطح پر کام کرتے ہیں ۔ جبکہ حکومت کا طریقہ کار اوپری سطح پرہے ۔ اس موقع پرچیرمین آئی سی ڈی پی رحمت غفور بیگ ، وائس چیرمین سی سی ڈی این شیر آغا نے چترال میں ایل ایس او ز کو درپیش مسائل سے اُنہیں آگاہ کیا ۔ اور کہا ۔ کہ تنطیمات کی از سر نو تشکیل انتہائی ضروری ہے ۔ تاکہ جن ایکٹی وسٹ نے اس سفر کا آغاز کیا تھا ۔ اب وہ جذبے سے سرشار لوگ تنظیمات اور متعلقہ اداروں سے بہت دور ہو گئے ہیں ۔ اور زیادہ تر تنظیمات غیر فعال ہیں ۔ اس لئے اُن کو دوباہ فعال بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ اس موقع پر اس امر کا بھی اظہار کیا گیا ۔ کہ چترال میں موجود بڑے این جی اوز کی باہمی قریبی روابط نہ ہونے کے باعث بھی کمیونٹی اور ایل ایس اوز کو مشکلات درپیش ہیں ۔ جس میں بعض اوقات اداروں کی کھینچاتانی سے کمیونٹی ترقیاتی منصوبوں سے محروم ہوتے ہیں ۔ اس لئے یہ ضروری ہے ۔ کہ یہ ادارے باہمی قریبی روابط استوار کرکے ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں ۔ اور اپنے وسائل اور جذبات صرف اور صرف علاقے کے لوگوں کی بہتری کیلئے کام میں لائیں ۔ اجلاس میں جی ایم اے کے آر ایس پی مظفر ،آر پی ایم اے کے آر ایس پی سردار ایوب ، انجینئر درجات خان ، منیجر آئی ڈی فضل مالک ، ممبر بو ر ڈ کاڈو نورالدین ، منیجر سی سی ڈی این عطااللہ اور پیڈو کے اسٹاف بھی موجودتھے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں