338

ایون گاؤں میں متعدد دیہات اور سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی کو پانی میں ڈبودینے والا تالاب کو آزاد کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں،پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) سیلاب زدہ گاؤں ایون کے عمائدین خیرا لاعظم، وجیہ الدین، رحمت نذیر، سفیر اللہ، حجیب اللہ، محبوب الرحمن اور دوسروں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے دریائے چترال کا ایون گاؤں میں متعدد دیہات اور سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی کو پانی میں ڈبودینے والا تالاب کو آزاد کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں جن میں کنٹرولڈ بلاسٹنگ بھی شامل ہے ۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بمبوریت اور رمبور کی وادیوں سے بیک وقت سیلاب آنے کے بعد دریائے چترال کو کئی گھنٹوں تک ایون گاؤں میں روکے رکھا جس سے لاکھوں کیوسک پانی جمع ہوکر درخناندہ، تھوڑیاندہ اورموڑدہ اور ملحقہ زمینات کو پانی میں ڈبودیا ہے مگر ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود حکومت نے ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس تالاب ختم کرنے میں مزید تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج برامد ہوں گے اور تالاب کا پانی ایون کے باقی ماندہ حصوں کو بھی متاثر کرے گی اور سیم و تھور اس زرخیز علاقے کی زرعی اراضی کو ناکارہ کرے گی۔ انہوں نے ایون گاؤں کی طرف حکومت کی بے نیازی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک ہفتے کے اندر اندر تالاب کو آزاد نہ کرنے پر ایون کے عوام انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے جن میں بھوک ہڑتال شامل ہے۔ ایون کے مغززیں نے کہاکہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ ایون گاؤں کی تباہی کا ذمہ دار ہے جس کے انجینئروں نے کروڑوں روپے تو اس علاقے میں حفاظتی پشتوں کی تعمیر پر خرچ کیا لیکن ان کی معیار اور نقشہ درست نہ ہونے کی وجہ سے حفاظت فراہم کرنے کی بجائے تباہی وبربادی کا باعث بن گئے۔ انہوں نے ایون کے نالہ کو پندرہ سے بیس فٹ کی گہرائی تک چینلائز کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بغیر پورا ایون گاؤن سیلاب کی زد میں آجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں