375

آلودوسری فصلوں کی نسبت کم وقت میں زیادہ پیداوارمنافع دیتاہے ۔مختلف قسم کی آب وہوا میں پھل پھول سکتی ہے۔ڈائریکٹرجان محمد

CIMG3591


چترال (ڈیلی چتال نیوز) چترال سے 65کلومیٹرگبورویلی کے ایک گاؤں گھوتی میں یوم کا شتکاران منایاگیا جس کے مہمان خصوصی تحصیل کونسلریوسی گرم چشمہ خوش محمداورصدرمحفل آلو ایسوسی ایشن گبورکے صدر(ر)صوبیدارسلیم خان تھے جبکہ محکمہ زراعت کے ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرجان محمد،ڈائریکٹرمحکمہ ریسرج چترال ڈاکٹرنصیراحمد،ایل پی ایچ کے نمائندے فیاض احمد،نومنتخب ویلج چیئرمین اورکونسلرزاور27دیہات کے کاشتکاروں کی کثیرتعداد نے شرکت کی ۔ا س موقع پرمہمان خصوصی تحصیل کونسلرخوش محمدنے کہاکہ زراعت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک کی ترقی کے اس شعبے میں زمینداربھائیوں کی رہنمائی کریں ،انہوں نے کہا ۔کہ ضلعی سطح پرمارکیٹ انفارمیشن سٹم کوبہتربناکر کاشتکاروں اورمتعلقہ اداروں کی استعدادکارکوبہتربنانے جیسے اہم کام کواہمیت دی جانی چاہیے۔انہوں مزیدکہاکہ گبورویلی کے27دیہات کو ہرممکن مدداورتعاون بروقت با ہم پہنچائیں،تاکہ یہ لوگ زراعت کے جدید طریقہ کارسے واقف ہوجائیں۔خوش محمد نے کہاکہ زمینداروں تک معلومات پہنچانے کے لئے ایف ایم ریڈیو کی نشریات انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ڈائریکٹر ریسرچ چترال ڈاکٹر نصیر احمد نے کہا ۔ کہ مون سون ہوائیں چترال میں داخل ہونے کی وجہ سے ہوا میں نمی زیادہ ہوئی ہے ان ہواوں کے ساتھ فصلوں کومختلف قسم کی بیماریاں لگی ہیں۔ان آفات سے نمٹنے کے لئے محکمہ زراعت کے ہدایت کے مطابق جدید طریقہ کار سے کاشتکاری کاعمل شروع کرناچاہیے ۔جہاں آلوکوبیماری لگ جا ئے وہا ں مٹرکاشت کرناچاہیے۔ایک چکورم زمین میں چھ کلوتخم ،15کلوڈی اے پی اور15کلویوریایااستعمال ہوتے ہیں ۔ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت چترال جان محمدنے کہاکہ آلوایک اہم غذائی فصل ہے پہاڑی اورمیدانی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے ،آلودوسری فصلوں کی نسبت کم وقت میں زیادہ پیداوارمنافع دیتاہے ۔یہ کم دورانیہ والی فصل ہے اورمختلف قسم کی آب وہوا میں پھل پھول سکتی ہے اس کی کاشت سطح سمندرسے لے کربلندپہاڑی علاقوں میں کی جاتی ہے لیکن اس کے لئے معتدل خطہ زمین مناسب رہتی ہے ۔محکمہ زراعت چترال گبورویلی میں راکو،پیراماؤنٹ اوردیگراقسامکاتسلی بخش تجربہ کیاہے ۔زرعی طریقہ کارکے مطابق آلوکوتروترمیں قطاررسے قطارکافاصلہ 75سنٹی میٹراورپودے سے پودے کافاصلہ 25سنٹی میٹرپرکھیلیوں میں کاشت کیاجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ آلوکی زیادہ تربیماریاں بیماربیج سے اگلی فصل تک منتقل ہوتی ہیں اس طرح بیج خوابیدہ حالت میں نہیں ہوناچاہیے ۔بیج کی سطح پرشگوفے نمایاں طو ر پر اُگے ہوئے ہونے چاہیءں ، بیج زیادہ پرانانہیں ہوناچاہیے ۔ان بنیادی طریقہ کارپرعمل نہ کرنے کی وجہ سے آلوکی فصل پرمختلف قسم کی بیماریاں اورکیڑے مکوڑے حملہ آورہوکراس کوناقابل تلافی حدتک نقصان پہنچاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح کھادوں کااستعمال بھی محکمہ زراعت کی ہدایات کے مطابق ہو نے چاہئیں۔ فاسفورس اورپوٹاش آدھی نائٹروجن زمین کی تیاری کے وقت دی جاتی ہے جبکہ بقایا نائٹروجن 25کلوگرام فی ایکڑیوریایاایمونیم کی شکل میںآلوپرمٹی چڑھاتے وقت دی جاتی ہے۔ اس موقع لائیولی ہوڈ پروگرام کے فیاض احمدنے آنے والے سال کے لئے ایل پی ایچ کی طرف سے ایک ہزاربوری آلو کے تخم فراہم کرنے کااعلان کیا۔آخرمیں کاشتکاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے ظفرخان،مبارک شاہ ،سردارالدین ،کریم خان نے محکمہ زراعت اورایل پی ایچ کی خدمات کوسراہاتے ہوئے کہاکہ زمیندارو کوسفارش کردہ تخم کم نرخ پربرقت مہیا کرنے اورکھاداورنئے زرعی آلات اورجدید طریقہ کارسے پیداواری صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ زراعت ہمیں جدید کاشتکاری کے لئے تربیت فراہم کرے توانشااللہ تعالیٰ کھیتی باڑی میں انقلاب آسکتاہے اس سلسلے میں سہولیات فراہمی کے ساتھ تربیتی پروگرام کامستقل سلسلہ شروع کیاجائے۔

CIMG3726

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں