295

آغا خان ہیلتھ سروس اور (سی اے ایچ ایس ایس) پراجیکٹ کے تحت لاسپور میں سیمینار کا انعقاد

مستوج (نمائندہ ڈیلی چترال ) اے کے ایچ ایس پی کے سینٹرل ایشیا ء ہیلتھ سسٹم اسٹرنینتھینگ پراجیکٹ کے زیر اہتمام چترال کے انتہائی دور افتادہ اور پسماندہ ویلی رمان لاسپور میں ورلڈ ہیلتھ ڈے منا یا گیا۔ جس میں علاقے کی کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ سیمنار کی آغاز میں پروگرام آرگنائزر سجاد زرین نے آغا خان ہیلتھ سروس اور (سی اے ایچ ایس ایس) پراجیکٹ کے اعراض و مقاصد کے ساتھ ساتھ سیمنار کی اہمیت اور مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اور کہا کہ ذہنی بیماری (خودکشی ) دنیا میں موت کی وجوہات میں سے 14 ویں نمبر پر ہے۔ اور دنیا میں سالانہ تقریباََ ایک ملین لوگ خودکشی کی وجہ سے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کردیتے ہیں۔ چترال میں بھی ذہنی بیماری ایک المیہ بن چکی ہے اور 2013 میں تقریباََ 12 لوگوں نے خودکشی کی جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں اور 2014 میں تقریباِِ 14 لوگوں نے خودکشی کی جن میں 7 خواتین بھی شامل ہیں۔ اس لیے ان آگاہی پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ شرکت کر کے اس ناسور سے خود کو بچایا جائے۔ جس کے بعد ڈاکٹر نسیم میڈیکل آفیسرآغاخان ہسپتال بونی نے ڈیپریشن کے وجوہات اور علاج کے حوالے سے شرکاء کو تفصیل سے آگاہ کیا۔ اور کہا کہ زندگی میں مثبت اور منفی تبدیلی مثلاََ کسی پیارے کی اچانک موت یا ترقی ، بڑی بیماریاں ، مثلاََ دل کا دورہ یا کینسر ، نشہ ،سیلف میڈیکیشن ، خاندانی ڈیپریشن کی بیماری ڈیپریشن کے اہم وجوہات ہیں۔ ڈیپریشن کی علامات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی انسان کا کسی چیز میں دلچسپی نہ لینا، افسردگی، چڑچڑاپن ، نااُمیدی، خود اعتمادی کی کمی ، یا اپنے آپ کو کوسناظاہر ہو جائے تو کسی مستند ڈاکٹر یا سا ئیکالوجسٹ سے بروقت معائنہ کیا جائے۔ اور اس کا علاج دو طر ح سے ہو سکتی ہے میڈیکیشن یا سائکو تھراپی اور انسان اپنی طرز زندگی میں توازن ، متوازن غذا ، عبادت ، اور مثبت سوچ لا کر اس ناسور سے خود کو بچا سکتا ہے۔ اس کے بعد سائیکاتھراپھسٹ آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے مس نفیسہ بی بی نے خودکشی کے حوالے سے تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ خودکشی اسلام میں حرام ہے اور روزانہ دوگھنٹے 11 منٹ کے دوران پچیس سال سے کم عمر ایک انسان خودکشی کر تا ہے۔ اور روزانہ تقریباََ 11 نوجوان خودکشی کر لیتے ہیں ۔ ایک سروے کے مطابق دو سالوں کے دوران پاکستان کے 35 شہروں میں تقریباََ 300 خودکشی کے کیسسز سامنے آئے۔ اکثر خودکشی 30 سال سے کم عمر کے لوگ کرتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خودکشی کی بڑی وجوہات میں خاندانی مسائل ، غربت، ڈیپریشن ، معاشرتی دباؤ اور نشہ شامل ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ ڈیپریشن کے مریض کو فوراََ کسی ماہر ڈاکٹر یا سائیکا لوجسٹ سے مکمل معاینہ کیا جائے اور ان لوگوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھا جائے۔ طرزِ زندگی میں توازن ،مثبت سوچ اور عبادت سے ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ پروگرام کے آخر میں مریضوں کا معائنہ بھی کیا گیا۔ علاقے کے عمائدین نے پروگرام کو سراہا اور آئندہ بھی اس قسم کے آگاہی پروگرام منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔ پروگرام سے شریفہ یوسف اور سریہ شہاب نے بھی خطاب کیا ، اور شرکاء کے قیمتی وقت اور دلچسپی کیلئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں