موضوع….بچوں کی کھیل کود اور پڑھائی…. کالم نگار:شہاب ثنا
بچوں کو سبق پڑھنے سے زیادہ گیمز کھیلنے میں دلچسپی ہوتی ہے بچوں کی اچھی نشوونما کے لیے کھیل کود کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔اور اجکل کے بچوں میں ٹائم ہی نہیں ،صبح سکول،سکول سے آکر مدرسہ،مدرسہ سے آکر ٹیویشن، ٹیویشن سے شام کو فارغ ہوکر گھر آتے ہیں تو نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ ان کے پاس کھیل کود کے لیے ٹائم ہی نہیں ہوتا۔ بعض والدین ایسے بھی ہوتے ہیں جو پڑھائی کے معاملے میں بچے کے دشمن ہوتے ہیں۔بچہ جب کھیلتا ہے تو اسے یہ کہا جاتا ہے کہ تم نالائق ہو ،کھیل کود میں تو بہت دل لگتا ہے تمہارا بس پڑھائی میں ہی نہیں لگتا تم بہانے کر رہے ہو فلان بندے کو دیکھو کیسے سارا دن پڑھتا رہتا ہے وغیرہ وغیرہ، یہ ہمارے یہاں کے نیشنل جملے ہیں، یہ طعنے تقریباً ہر گھر میں ملتی ہیں، کیونکہ پڑھائی کو لیکر ہماری سوچ اور تواقعات دونوں ہی غیر حقیقت پسندانہ ہیں۔۔
آب میں ایک سچا واقعہ یہاں اپنی اس تحریر کے ذریعے آپ سب کو بتانا چاہتی ہوں الحمدللہ استاد جیسی عظیم پیشے سے منسلک ہوں کلاس نرسری اور کےجی کے درمیان کرکٹ مقابلے کے لیے ایک چھوٹی سی پروگرام رکھی تاکہ بچوں میں بوریت کا فقدان نہ ہو۔ ایک بچہ آیا اور پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوکر رونے لگا میں نے اسے گلے لگایا اور اسے دوبارہ موقع دیا ، پھر ایک رنز بنا کر آؤٹ ہوا اور روتے ہوئے کلاس فیلو کے پاس جاکر بیٹھ گیا میری توجہ اس پر تھی اور وہ ایک بچے کے ساتھ باتیں کرتے رہے چہرہ اداس تھا شکست ،افسردہ چہرہ صاف نظر آرہا تھا۔۔جبکہ دوسرا بچہ خوشی خوشی کرکٹ کے بارے میں بات کر رہا تھا میں سکول سے گھر جاکر کرکٹ کھیلتا ہوں یہ وہ۔۔ تو وہ کہہ رہا تھا میرے گھر میں کرکٹ کھیلنا منع ہے تو دوسرے نے بولا کیوں؟؟ تو وہ معصوم بچہ آنکھوں میں آنسو چہرے پر مایوسی آہ بھرتے ہوئے” اللّٰہ کی ما نانو ماریر ما اشٹکوک کوکو نو لاکویان ہر ٹائم متین اے ڈاق سبق راویں اے ڈاق نیویشے اے ڈاق یاداویں”۔ یہ کہہ کر وہ پھر رونے لگا۔۔۔ اس واقعے کو بیان کرنے کا مطلب یہ ہے بچے سے یہ مت کہیں کہ کھیل کود چھوڑو پڑھائی کرو پڑھائی بہت اہم ہے ۔اپ اسے یہ کہیں پڑھائی جلدی مکمل کرلی تو میں آپ کے ساتھ کھیلوں گی یا ایسی کسی بھی سرگرمی کا حوالہ دو جو اس بچے کو پسند ہو۔۔ بچوں کو کھیلنے دیں بچے زیادہ پڑھائی سے ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں ان میں پڑھائی کا جذبہ کم رہ جاتی ہے۔کھیل جہاں بچوں کی نشوونما میں معاون ہوتی ہے وہیں کھیل سے بچوں کی کردار سازی اور نفسیاتی تربیت میں بھی مدد ملتی ہے۔
بچوں کی اچھی نشونما کے لیے کھیل کود کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا . اگر بچوں کو ہر وقت کام میں مصروف رکھا جائے اور انہیں کھیل کود کا موقع فراہم نہ کیا جائے تو انکی صلاحیتیں زنگ آلود اور شخصیت مسخ ہو کر رہ جاتی ہے . انکے اندر تخلیقی سوچ پروان نہیں چڑھ پاتی اور خود اعتمادی کے فقدان کے باعث ان کے لیے کامیابی کی منزلیں طے کرنا مشکل ہو جاتا ہے . کھیل کود بچوں کو ہار جیت کے ذائقے سیکھاتی ہے یہ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما لے لیے بھی بے حد اہم ہیں . کھیل جسم اور دماغ کی ورزش کا بہترین ذریعہ ہیں . یہ دماغ کو چاک و چوبند اور جسم کو متحرک رکھتے ہیں . کھیل بچوں کو فتح و شکست کے ساتھ دیگر کئی اقدار سیکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں . خاص طور پر کھیل بچوں کو نظم و ضبط سکھاتے ہیں . نظم و ضبط سے اپنی باری کا انتظار کرنا ، کھیل کے اصول و قواعد پر عمل کرنا ، بے ایمانی نہ کرنا ، اپنی شکست تسلیم کرنا ، یہ وہ اقدار ہیں جو اچھی شخصیت کی تعمیر میں لازمی جزو کی حیثیت رکھتی ہیں . "تیز ہوتے ہیں بچے کھیل سے جس طرح گاڑی کے پہیے تیل سے”۔ چھوٹے بچوں کی توجہ پڑھائی پر مرکوز رکھنے کے لیے ضروری ہے اور انھیں کھیل کھیل میں پڑھایا جائے۔۔۔
خوش رہو اختلاف کی اجازت ہے۔۔