تحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ بلدیاتی ایکٹ 2019ء کو اس کی اصلی شکل میں بحال کیا جائے
چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) منگل کے روز منعقدہ تحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ بلدیاتی ایکٹ 2019ء کو اس کی اصلی شکل میں بحال کیا جائے اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کو فوری طور پر ترقیاتی فنڈز جاری کئے جائیں بصورت دیگر وہ صوبائی ایکشن کونسل کی کال پر اپنا لائحہ عمل طے کریں گے جس میں اجتماعی طور پر استعفیٰ دینا بھی شامل ہے۔ فخر اعظم کے زیر صدارت منعقدہونے والی اجلاس میں تحصیل چیرمین شہزادہ امان الرحمن اور دوسرے ممبران کونسل سجا داحمد، محمد رحمن، محمد نبی خان، شاہد احمد، نواب خان، شرف دین، منیر احمد، عبدالحکیم پسوال، وجیہہ الدین، سلطان کالاش، بی بی جان افریدی اور دوسروں نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیاکہ بلدیاتی الیکشن ہوئے تین سال کا عرصہ گزر گیا لیکن ابھی تک انہیں ترقیاتی کاموں کے لئے ایک پائی بھی نہیں ملی اور نہ ہی انہیں مختلف محکمہ جات کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کے اختیارات دے دئیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2019ء کے بلدیاتی ایکٹ میں پے درپے ترمیم کرکے اس کے خلیے کو بگاڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں منتخب بلدیاتی نمائندے بے دست وپا ہوکر رہ گئے ہیں اور صوبے میں پی ٹی آئی کی مطلق اکثریت کے ساتھ حکومت ہونے اور بلدیاتی نمائندوں کی اکثریت کا تعلق اس جماعت سے ہونے کے باوجود ان کو مسلسل نظر انداز کرنے کی روش ناقابل فہم بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ تین سالوں سے ترقیاتی فنڈز کے جاری ہونے کا انتظار کررہے ہیں اور اس دوران پانچ مرتبہ سے ذیادہ قدرتی ڈیزاسٹرز آئے اور تحصیل کے تمام علاقے متاثر ہوئے لیکن بلدیاتی ادارے اور ان کے منتخب فنڈز نہ ہونے کے باعث نمائندے کچھ نہ کرسکے اور انتہائی ایمرجنسی بنیادوں پر انفراسٹرکچرز کو بحال کرکے لاکھوں روپے کے قرضے بھی اپنے ذمے لے لئے ہیں۔اجلاس میں مختلف سرکاری محکمہ جات کے افسران کی غیر حاضری پر اراکین کونسل نے بار بار سوالات اٹھاتے رہے اور اکثر ممبران نے کہاکہ اگر حکومت ہمیں ترقیاتی فنڈز، اختیارات اور اعزازیہ دینے کی موڈ میں نہیں ہے تو ہمیں یہاں تماشا بن کر بیٹھے رہنے کی بجائے اجتماعی طور پر یہاں سے پریس کلب جاکر استعفیٰ کا اعلان کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اراکین کونسل کی کسی بات کوسرکاری افسران خاطر میں نہیں لاتے جوکہ افسوسناک بات ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی مینڈیٹ کی کھلم کھلا توہین ہے۔ چترال ٹاؤن سے رکن کونسل مفتی ضمیر نے ڈبلیو ایس یو کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ ادارہ اپنے پرانے کسٹمرز کو پینے کا پانی سپلائی کرنے کی بجائے نئی کنکشنز دینے میں مصروف ہے جوکہ قابل مذمت ہے کیونکہ پرانے کسٹمرز پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ وجیہہ الدین نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیاکہ گزشتہ اجلاسوں میں بھی بار بارتوجہ دلانے کے باوجود ٹاؤن ہال میں بابائے قوم محمد علی جناح کی تصویر اویزان نہیں ہے جبکہ کل یوم آزادی ہے اور ملک کے ہرکونے میں قائد کی تصویر اور پاکستان کی جھنڈوں سے سجائے گئے ہیں اور ٹاؤن ہال واحدپبلک مقام ہے جہاں یہ دونوں نہیں ہیں جوکہ کونسل کے منتظمین کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اجلاس کو بعد ازاں غیرمعینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔